دعا عبادت کا جوہر

مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نُور دعا ہے۔


May 04, 2018
مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نُور دعا ہے۔ فوٹو: فائل

دعا اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کا سب سے آسان اور قوی ذریعہ ہے۔

دعا کے لیے کوئی خاص وقت یا جگہ مقرر نہیں بل کہ ہر انسان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جب چاہے اللہ سے مانگے، اللہ کے سامنے گڑگڑائے، فریاد کرے، راز و نیاز کرے، حاجت بیان کرے، ہر چیز اللہ ہی سے طلب کرے اگرچہ جوتے کا تسمیہ ہی کیوں نہ ہو۔


حضرت ابوذر غفاری ؓفرماتے ہیں کہ عبادات میں دعا کی وہی حیثیت ہے جو کھانے میں نمک کی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، جس کا مفہوم یہ ہے: '' دعا مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے۔''

دین اسلام میں دعا کی بہت اہمیت ہے۔ اسے عبادت کا مغز اور جوہر کہا گیا ہے۔ حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: '' دعا عبادت کا مغز ہے۔''

حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا، جس کا مفہوم یہ ہے : '' کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دلا دے اور تمہارے رزق کو وسیع کردے، رات دن اللہ تعالی سے دعا مانگتے رہو کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔''

دعا اللہ تعالی سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں اور یہ افضل عبادت ہے۔ کیوں کہ دعا کرنے والا اپنے آپ کو عاجز و محتاج اور اپنے پروردگار کو حقیقی قادر اور حاجت روا سمجھتا اور تسلیم کرتا ہے۔

دعا حضور قلب سے کی جائے تو وہ مقبولیت کے درجے پر فائز ہوتی ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث مبارک بھی آئی ہے۔

اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: '' خبردار رہو! بے شک اللہ تعالیٰ کسی غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔''

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: '' تم میں سے ہر انسان اپنی تمام ضروریات صرف اللہ ہی سے طلب کرے۔'' (ترمذی)

ایک مرتبہ ایک صحابی ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا: یا رسول اللہ! (ﷺ) آپ مجھے بتائیں کہ اللہ ہم سے قریب ہے تو ہم آہستہ آواز میں مانگا کریں، اگر دور ہیں تو بلند آواز میں مانگا کریں۔

اسی اثناء میں آپ ﷺ پر وحی کی کیفیت طاری ہوگئی اور یہ آیات مبارکہ نازل ہوئی۔

مفہوم : '' جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو کہہ دیں آپ کا رب قریب ہے وہ مانگنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہے۔'' (سورۃ البقرہ)

دعا کرنے کی چند شرائط ہیں اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

٭ بے توجہی سے مانگی جانے والی دعائیں ہوا میں گم ہوجاتی ہیں۔

٭ رزق حلال کا اہتمام ضروری ہے۔

٭ حرام غذا اعمال کو ضایع کر دیتی ہے۔

٭ قطع تعلقی سے بچیں۔

٭ جلد بازی سے کام نہ لیں۔

٭ دعا میں نازیبا الفاظ نہ استعمال کریں۔

٭ اللہ کے ناراضی والے کاموں سے اجتناب کریں۔

٭ دعا نہایت ادب سے کریں۔

٭ دعا کرتے وقت رب کی طرف خالص توجہ ہونی چاہیے اور رب سے مانگنے میں عاجزی و انکساری کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

دعا کیسے کریں۔۔۔ ؟

بندے کو جب بھی کوئی حاجت یا مصیبت پیش آئے تو دو رکعت صلوۃ الحاجات پڑھے۔ پھر دونوں ہاتھوں کو سینے تک بلند کرتے ہوئے اللہ رب العزت کی حمد و ثنا کرے۔ حضور ﷺ پر صلوۃ و سلام پڑھے پھر نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ التجا کرے اور اپنی مشکلات کا حل طلب کرے اور عاجزی و انکساری اپنائے۔ اللہ تعالیٰ کے احسانات اور حاصل شدہ نعمتوں کا شکر بجا لائے، اس کی عظمت و بزرگی کو مدنظر رکھے، خوب گڑگڑائے، آہ و زاری کرے اور ندامت کے آنسو بہائے۔

حدیث پاک میں آتا ہے اللہ تعالیٰ دعا مانگنے والے کے ہاتھ خالی لوٹاتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔

دعا کبھی رد نہیں کی جاتی البتہ اس کی قبولیت کی تین صورتیں ہیں۔

پہلی صورت تو یہ کہ اللہ رب العزت اس دعا کو جلد یا بدیر ہُو بہ ہُو قبول فرما لیتے ہیں۔

دوسری صورت اگر دعا اس کے حق میں بہتر نہ ہو تو نعم البدل عطا فرما دیتے ہیں۔

تیسری صورت اس دعا کو اللہ پاک اس کے لیے آخرت کے لیے ذخیرہ بنا دیتے ہیں۔

بندوں کو چاہیے کہ اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں۔

اللہ پاک ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین

عائشہ صدیقی

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں