پاک افغان سرحدی باڑ اور دیگر حفاظتی انتظامات

افغانستان وہ واحد ملک ہے جس نے قیام پاکستان کے بعد اقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول میں پاکستان کی مخالفت کی تھی۔


Editorial May 10, 2018
افغانستان وہ واحد ملک ہے جس نے قیام پاکستان کے بعد اقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول میں پاکستان کی مخالفت کی تھی۔ فوٹو: فائل

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل کو پاک افغان سرحد پر بلوچستان پنچ پائی کے مقام پر آہنی باڑ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی پاسداری یقینی بنانا ہر کسی کے لیے ضروری ہے، پاک فوج اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کرتے ہوئے ملک کا دفاع کرے گی۔

چند عناصر نوجوان نسل کے ذہنوں پر اثرانداز ہو کر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں،نوجوان نسل محنت اور کردار سازی سے ملکی ترقی میں کردار ادا کرے، انتہاء پسندی کو اجتماعی طور پر مسترد کیا جائے، سیف سٹی پراجیکٹ سے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی، پاک فوج بلوچستان میں تعلیم ، صحت ، بجلی ، پانی کی فراہمی کے حکومتی اقدامات کی حمایت کرتی ہے،نہیں چاہتے بلوچستان کسی مخصوص کوٹے یا پیکیج کا مرہون منت ہو۔

افغانستان سے دہشت گردوں کی آمد روکنے کے لیے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کی صدا بلند ہوئی مگر اس وقت بوجوہ اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

بعدازاں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی تقریباً تمام وارداتوں کے ڈانڈے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے کیمپوں سے جا ملنے کے انکشافات نے ملکی استحکام کے لیے پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی مینجمنٹ بہتر بنانے کے احساس کو مزید اجاگر کیا حالانکہ یہ احساس بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔

ارباب اختیار کے ذہن میں یہ حقیقت رہنی چاہیے کہ افغانستان وہ واحد ملک ہے جس نے قیام پاکستان کے بعد اقوام متحدہ کی رکنیت کے حصول میں پاکستان کی مخالفت کی تھی۔یوں افغانستان شروع دن سے ہی پاکستان کے مفادات سے متصادم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ افغانستان میں چاہے کسی بھی گروپ کی حکومت رہی ہو، اس نے پاکستان مخالف پالیسی ہی اختیار کی ۔ بہرحال اب اسی احساس کے تحت پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بلاتاخیر شروع کر دیا گیا جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

اصولی طور پر تو افغانستان کی حکومت کو بھی اپنی جانب ایسی ہی باڑ لگانی چاہیے تاکہ ادھر سے پاکستان آنے والوں کو افغان سیکیورٹی فورسز ہی روک سکیں اور پاکستان کو انھیں روکنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔

دوسری جانب دہشت گردوں کے پاک فوج کے ہاتھوں شکست کھانے اور محفوظ ٹھکانے کھونے کے بعد ملکی سلامتی اور بقا کے درپے چند عناصر معصوم نوجوان نسل کے ذہنوں میں انتشار پیدا کرنے کے لیے پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں' اس سلسلے میں عسکری قیادت کی جانب سے تشویش کا اظہار مسلسل سامنے آ رہا ہے مگر سول قیادت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے خاموشی مستقبل میں کسی بڑے انتشار کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

کوئٹہ کو محفوظ بنانے اور وہاں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں پاک فوج کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا' آرمی چیف جنرل باجوہ نے جس خوبصورت انداز میں بلوچستان میں تعلیم' صحت اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے حکومتی اقدامات کی حمایت کی ہے' لازم ہے کہ وفاقی حکومت وہاں ترقیاتی کاموں کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرے تاکہ نوجوان نسل کے ذہنوں میں احساس محرومی کو اجاگر کرنے والے عناصر کو شکست دی جا سکے۔

اس پہلو پر بھی غور ہونا چاہیے کہ شہروں کو محفوظ بنانے کے لیے دہشت گردوں، شرپسندوں اور انتہاپسندوں کے شہروں سے باہر موجود اڈوں کو ختم کرنا اور شہروں میں موجود ان کے مخبروں اور سہولت کاروں کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں