پاکستان سے ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ

افغان تاجر اپنی درآمدات کے لیے ایل سی کھولنے پاکستانی کرنسی مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں۔


Editorial May 14, 2018
افغان تاجر اپنی درآمدات کے لیے ایل سی کھولنے پاکستانی کرنسی مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

اخباری خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں امریکی ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیوں کو ریگولیٹر کی ڈیکلریشن کے بغیر قبول نہ کرنے کے باعث افغان تاجروں کا دباؤ پاکستانی اوپن کرنسی مارکیٹ پر بڑھ گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق افغان تاجر اپنی درآمدات کے لیے ایل سی کھولنے پاکستانی کرنسی مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں، پاکستان سے 9 کراسنگ پوائنٹس سے آنے جانے والے افغانوں کے ذریعے ڈالر کی اسمگلنگ شروع ہوگئی ہے۔ صرف طورخم سرحد کے ذریعے یومیہ 15 ہزار افراد کی جب کہ دیگر 8 کراسنگ پوائنٹس سے30 سے40 ہزار افراد آتے جاتے ہیں۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان سے یومیہ ڈیڑھ کروڑ سے2.5 کروڑ ڈالر افغان تاجر خرید کر افغانستان لیجاتے ہیں۔ افغان تاجر ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسی غیرقانونی منی چینجرز سے خرید رہے ہیں جو پاک افغان سرحد سے متصل علاقوں میں قائم ہیں اور وہ غیرقانونی منی چینجرز مارکیٹ ریٹ سے زائد قیمت پر انھیں ڈالر فروخت کر رہے ہیں جس سے منظم اوپن کرنسی مارکیٹ میں دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے 4 مئی سے کرنسی امپورٹ سے متعلق اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ امریکی ڈالر و دیگر غیرملکی کرنسیوں کی ایک بڑی مقدار چونکہ افغانستان سے یو اے ای درآمد ہوتی تھی اس لیے افغان تاجروں نے اپنی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے متبادل طرز عمل اختیار کرتے ہوئے پاکستانی اوپن مارکیٹ کا رخ کر لیا ہے۔

پاکستان میں ڈالر کے نرخ مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔ اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں