حفاظتی اقدامات کے بغیرآئل ٹینکرزبریکنگ پرپابندی ختم

پابندی نومبر2016میں آئل ٹینکرتوڑتے ہوئے حادثے میں30جانوں کے ضیاع پرلگائی گئی تھی


Business Reporter May 16, 2018
ورکرزیونین وماحولیاتی تنظیموں کااحتجاج،حفاظتی اقدامات تک پابندی برقراررکھنے کا مطالبہ فوٹو : فائل

حکومت بلوچستان نے گڈانی شپ بریکنگ پر مزدوروں اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات کو یقینی بنائے بغیر آئل ٹینکرز کی شپ بریکنگ پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔

حکومت بلوچستان نے یکم نومبر 2016کو گڈانی شپ بریکنگ میں آئل ٹینکر کو توڑے جانے کے دوران دھماکہ اور آتشزدگی کے نتیجے میں 30سے زائد قیمتی جانوں کے نقصان کے بعد شپ بریکنگ کے لیے آئل ٹینکرز کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی تاہم شپ بریکنگ انڈسٹری کی بااثر شخصیات اور آئرن اسکریپ اور تعمیراتی صنعت کے دباؤ کے بعد بلوچستان حکومت نے خاموشی کے ساتھ آئل ٹینکرز کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے۔

شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین دیوان رضوان نے آئل ٹینکرز کی درآمد پر پابندی کے خاتمے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 10روز قبل آئل ٹینکرز کی درآمد پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور گڈانی شپ بریکنگ پر آئل ٹینکرز کی درآمد شروع کردی گئی ہے۔ دوسری جانب گڈانی شپ بریکنگ ورکرز یونین اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے حفاظتی اقدامات کے بغیر آئل ٹینکرز کی امپورٹ کی اجازت پر احتجاج کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ گڈانی پر کام کرنے والے محنت کشوں اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے خود بلوچستان حکومت کے محکمہ تحفظ ماحولیات کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور حفاظتی اصولوں کے لیے عملی اقدامات کیے جانے تک پابندی برقرار رکھی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ پر آتشزدگی اور ہلاکتوں کے واقع کے بعد بلوچستان کے محکمہ تحفظ ماحولیات نے بلوچستان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 2012کے تحت گڈانی پر شپ بریکنگ کو مزدوروں اور ماحول کے لیے محفوظ بنانے کے لیے سخت اصول جاری کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کی ایک طویل فہرست جاری کی تھی جس میں سے زیادہ تر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، شپ بریکنگ کو محفوظ بنانے کے لیے 3 مرحل پر مبنی حفاظتی جانچ کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔

ان اصولوں میں شپ بریکنگ کے لیے لائے جانے والے آئل ٹینکرز، کیمکلز ٹینکرز، گیس کیریئرز کو پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے سے قبل گیس سے پاک ہونے اور ہاٹ ورک کے لیے موزوں ہونے کا بین الاقوامی سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا، اس شرط پر عمل درآمد پاکستان میری ٹائم ایجنسی کی ذمے داری قرار پائی دی گئی تھی، ضوابط میں آئل ٹینکرکے پاکستان پہنچنے کے بعد شپ بریکنگ شروع کرنے سے قبل پاکستان کسٹمز، بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی، انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے ساتھ لیبر ڈپارٹمنٹ کے مشترکہ معائنے کو بھی لازمی قرار دیا گیا تھاتاکہ جہاز کو توڑے جانے کی صورت میں ماحول اور مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

شپ بریکنگ کمپنیوں کے لیے 6ماہ کے اندر آئی ایس او 9000/14000اور OHSAS سرٹیفکیشن کے حصول کو بھی لازمی قرار دیا گیا تھا، بلوچستان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو گیس فری سرٹیفکیٹ کی تصدیق کی ذمے داری بھی سونپی گئی تھی، تیسرے مرحلے میں وفاقی وزارت صنعت اور ایکسپلوزیو ڈپارٹمنٹ کو آئل ٹینکر کے حساس الیکٹرونک آلات کے ذریعے جہاز کے گیس اور کیمکلز سے پاک ہونے کی تصدیق کی ذمے داری دی گئی تھی، ان تمام حفاظتی اقدامات کے بعد بھی ماحولیاتی منظوری دینے کے لیے بلوچستان انوائرمنٹ پروٹیکشن، ڈیولپمنٹ اتھارٹی، مزدوروں کے نمائندوں اور ڈپٹی کمشنرز کے مشترکہ معائنے کی شرط کو لازمی قرار دیا گیا تھا، مزدوروں کے تحفظ اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات بھی لازم قرار دیے گئے تھے جن میں ایمبولنس، آگ بجھانے کے آلات اور اینٹی فائر فوم کی موجودگی۔

طبی امداد کی سہولت، مزدوروں کے لیے حفاظتی ہیلمٹ، چشمہ، حفاظتی فٹ ویئرز کا استعمال بھی شامل تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موثر حفاظتی اقدامات کے بغیر آئل ٹینکرز کی درآمد اور شپ بریکنگ سے پاکستان میں کسی اور حادثے کا خدشہ برقرار ہے، دنیا بھر میں ماحولیاتی قوانین سخت ہونے کی وجہ سے آئل ٹینکرز کی شپ بریکنگ مہنگی اور دقت طلب ہو چکی ہے تاہم حفاظتی اصولوں پر سمجھوتہ کرکے آئل ٹینکرز کی درآمد کی اجازت سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوگی اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بھی دھچکا لگے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں