اسرائیلی جارحیت کے خلاف او آئی سی کا مشترکہ اعلامیہ

او آئی سی ہو یا عرب لیگ ان تنظیموں کے فیصلوں یا قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔


Editorial May 21, 2018
او آئی سی ہو یا عرب لیگ ان تنظیموں کے فیصلوں یا قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ فوٹو : سوشل میڈیا

اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) نے حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کا نوٹس لے، القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا امریکی اقدام فلسطینی عوام کے قانونی، تاریخی، فطری اور قومی حقوق پر حملہ اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے جان بوجھ کر خطرات پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔

القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے یا وہاں پر اپنے سفارتخانے منتقل کرنے والے ممالک کے خلاف مناسب سیاسی، اقتصادی اور دیگر اقدامات کیے جائیں گے، او آئی سی کے مشترکہ اعلامیے میں اگرچہ بلند بانگ دعوے کیے گئے مگر ان کا انداز ویسا ہی مسکینوںکا سا تھا جب دشمن کی توپوںمیں کیڑے پڑنے کی دعائیں مانگی جاتی تھیں۔

فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے عالمی فورس بنانے کا مطالبہ کیا گیا جب کہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی مسترد کر دی گئی اور بیت المقدس کی قانونی حیثیت کے تحفظ کے لیے ہرممکن قدم اٹھانے کا عہد کیا گیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل ایک دہشتگرد ریاست ہے انھوں نے یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا بھی اعلان کیا، ادھر اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے نیز اسلامی تعاون کی تنظیم کے سربراہان کا 17 واں غیر معمولی اجلاس ترکی کے صدر اور او آئی سی کے 13 ویں سیشن کے چیئرمین رجب طیب اردوان کی دعوت پر گزشتہ روز استنبول میں منعقد ہوا جس میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے ظلم و تشدد کی مذمت کی گئی اور ڈھاکہ میں تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فلسطین اور القدس کے حوالے سے قراردادوں کو سراہا۔

شرکاء نے سعودی عرب کے شہر ظہران میں عرب لیگ کے 29 ویں سربراہ اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے قراردادوں اور سربراہ اجلاس کو ''القدس سمٹ'' کا نام دینے کے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے اقدام کی تعریف کی۔ گزشتہ تیس چالیس برس کے دوران مسلم ممالک کے اتحاد اور تحفظ کے لیے جتنی بھی آرگنائزیشنز قائم ہوئیں یا انھوں نے قراردادیں منظور کیں' ان کی حیثیت صفر جمع صفر سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔

او آئی سی ہو یا عرب لیگ ان تنظیموں کے فیصلوں یا قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی اسرائیل یا امریکا انھیں کوئی اہمیت دیتا ہے۔ استنبول او آئی سی کا حالیہ اجلاس اور اس کا مشترکہ اعلامیہ بھی ماضی کی روایت سے جڑا ہوا ہے اور اس کا فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

مسلم ممالک آپس میں اس قدرعناد اور بغض رکھتے ہیں کہ وہ اپنے کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد کرانے میں خود ہی مخلص نہیں ہیں۔ یمن کی مثال سب کے سامنے ہے شام کے بحران کو دیکھا جا سکتا ہے' اگر مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک مخلص ہوتے تو یمن اور شام کا بحران حل کیا جا سکتا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں