- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں، امریکا
نیویارک: امریکا نے مذہبی آزادی پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت کوئی بھی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں ہے جب کہ بھارت کو ان ملکوں کی صف میں شامل کردیا گیا ہے جن کی نگرانی کی جائے گی۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق امریکا کے مذہبی آزادی کے نگراں ادارے کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم نے بھانڈا پھوڑدیا، امریکا کی مذہبی آزادی پر سالانہ رپورٹ نام نہاد سیکولر بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لے آئی۔ مودی کے بھارت میں ہندوتوا اور زیادہ مضبوط اور خطرناک ہوگئی۔
امریکا کے مذہبی آزادی کے نگراں ادارے کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم کی مذہبی آزادی پر جاری رپورٹ کے مطابق بھارت میں نہ صرف مسلمان بلکہ نچلی ذات کے ہندو دلت بھی محفوظ نہیں۔ رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ ہنس راج آہیر کا پارلیمنٹ میں دیاگیا بیان شامل کیا گیا ہے۔
بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ2017میں822فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں111افراد ہلاک اور 2384 زخمی ہوئے۔ شدت پسند ہندو تنظیموں نے گزشتہ برس 10 مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کے الزام میں قتل کردیا۔ مذہبی رواداری میں موجودہ حکومت کے دور میں مزید کمی ہوئی ہے۔ آبادی میں اضافے کے باوجود قانون سازی میں مسلمانوں کا تناسب کم ہوا ہے، ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب19فیصد ہے لیکن2017 میں ریاستی اسمبلی میں ان کی نمائندگی میں 6 فیصد کمی ہوئی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی کے ہندو قوم پرست بی جے پی کے ریاستی اسمبلیوں میں 1400 وزرا میں صرف 4 مسلمان ہیں۔ مذہبی عدم تشدد میں اضافے کی وجہ سے بھارت کو 2018 میں ان ملکوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے جن کی نگرانی کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔