نارووالNA117 مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جانے والا حلقہ

حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور تحریک انصاف کے ابرار الحق کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔


عرفان جاوید April 26, 2013
حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور تحریک انصاف کے ابرار الحق کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ فوٹو : فائل

نارووال سیاسی لحاظ سے پنجاب کا ایک اہم ضلع ہے جو تین تحصیلوں نارووال، شکر گڑھ اور ظفروال پر مشتمل ہے، جغرافیائی لحاظ سے اس کی سرحدیں جنوب مشرق کی جانب سے بھارتی سرحد سے ملتی ہیں اورجانب شمال ریاست مقبوضہ جموںو کشمیر واقع ہے، جبکہ اس کے جنوب مغرب میں اضلاع سیالکوٹ/گوجرانوالہ واقع ہیں۔

اس ضلع میں دیگر برادریوں کے علاوہ جٹ ،گجر، راجپوت اور انصاری اہم برادریاں ہیں۔ قومی اسمبلی میں ضلع کی نمائندگی کیلئے 3 سیٹیں مقرر ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 5 سیٹوں کے علاوہ ایک صوبائی مخصوص نشست بھی ہے۔ حلقہ این اے 117 میں نارووال شہر،جسڑ،کوٹلی باجوہ ،پیجوائی ،داؤدخاص، ڈڈا، کنجرور، منڈیالی، رعیہ خاص اوربدوملہی اس حلقے میں اہم قصبات شامل ہیں۔ 2008ء میں اس حلقے میں کل رجسٹرڈووٹوں کی تعداد دولاکھ 13 ہزار 474 تھی۔ ایک لاکھ 18 ہزار 55 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ 4 ہزار 247 ووٹ مستردہوئے۔ ٹرن آؤٹ 55.30 فیصدرہا۔

اس الیکشن میں مسلم لیگ ن کے احسن اقبال چوہدری نے 66633 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے،دوسرے نمبرپرمسلم لیگ ق کی بیگم رفعت جاویدکاہلوں رہیں جنہوں نے 36231 ووٹ لیے،پیپلزپارٹی کے ابن سعید کو 10604 ووٹ ملے۔ 2002ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی بیگم رفعت جاویدکاہلوں49367 ووٹ لیکر کامیاب ہوئی تھیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے چودھری احسن اقبال 33698 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ پیپلز پارٹی کے انوارالحق چودھری نے 16075 ووٹ لیے تھے۔

اس بار پھر تین پارٹیوں میں مقابلہ ہے جن میں ق لیگ کی جگہ تحریک انصاف نے لے لی ہے۔مسلم لیگ ن کے چودھری احسن اقبال کوہی اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جو اس سے قبل تین باراس حلقے سے جیت چکے ہیں،ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے مقبول گلوکارابرارالحق ہیں، پیپلز پارٹی نے انوارالحق چودھری کوٹکٹ دیا ہے۔ اس الیکشن میں ضلع کے عوام میں سیاسی بیداری کی وجہ سے جوش وخروش پایاجاتا ہے۔

جہاں کارنر میٹنگز کا سلسلہ جاری تھا وہاں اب امیدواروں کے حمایتوں نے جلسوں کا انعقاد بھی شروع کر دیا ہے ،یہاں اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال چوہدری اور پاکستان تحریک انصاف کے ابرار الحق کے درمیان نظرآتاہے ۔ابرا رالحق گاؤں گاؤں جا کر ووٹرز سے رابطے کررہے ہیں جس پر لیگی امیدوار چودھری احسن اقبال کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اپنے سیاسی جلسوں میں تقریر کرتے ہوئے احسن اقبال چوہدری حلقہ میں اپ گریڈ ہونے والے 120سکولز ،نئے کالجز کی تعمیر ،بوائز کالج کی نئی عمارت کی تعمیر اور نارووال میں یو نیورسٹی آف انجینئرنگ کے کیمپس کے قیام ،بوائر اورگرلز کالجز میں پوسٹ گریجوایٹ بلاکس ،نارووال سرکلرروڈ اور نارووال مریدکے اور نیو لاہور روڈز کی تعمیر،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اپنے لا تعداد منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے آئندہ منتخب ہونے کے بعد اپنے منشور کا اعلان کرتے ہیں ، ایک سیاسی جلسہ میں مخالف امیدوارکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے احسن اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ نہ کونسلر بنے ،نہ چیئرمین اور نہ ہی اسمبلی میں گئے تو تبدیلی کے نام پر ووٹ مانگنے والے کیا تبدیلی لائیں گے،احسن اقبا ل چوہدری کا کہنا تھا کہ نارووال میں تبدیلی آئی ہے۔

یہاں ترقی ہوئی ہے 2008ء کے الیکشن سے قبل عوامی رائے یہ تھی کہ احسن اقبال چوہدری نے یہاں حلقے میں عوامی رابطہ نہیں رکھا اور تین مرتبہ منتخب ہونے کے باوجود حلقے میں ترقیاتی کام نہیں کر وا سکے مگر اب کے الیکشن میں مسلم لیگ نواز کے حامیوں کا کہنا ہے کہ احسن اقبال چوہدری نے جہاں حلقے میں بے شمار ترقیاتی کام کئے وہاں عوامی رابطے کو بھی موثر بنایا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ابرا ر الحق چوہدری کے بھائی میجر (ر)اسرار الحق نے 2008ء کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی 136 میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیکر اپنی سیاست کا باقاعدہ آغاز کیا تھا مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے،اس بار میجر (ر)اسرار الحق اور انکے بھائی کرنل (ر) انوار الحق اپنے چھوٹے بھائی ابرا ر الحق کی الیکشن مہم کو احسن طریقے سے چلا رہے ہیں۔

3

تینوں بھائی اپنے ناراض کزن سابق نائب ضلع ناظم شمس الحق کاہلوں جو ناظمین میں خوب جانے پہچانے جاتے ہیں کوبھی راضی کر کے نارووال کے اہم دھڑوں کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ابرا ر الحق کو الیکشن مہم کی ابتداء میں خاطر خواہ نتائج نہ مل سکے مگر جیسے جیسے الیکشن قریب آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے ابرار الحق کی حلقہ میں مقبولیت میں اضافہ ہوتے جا رہا ہے۔ ،نارووال شہر جہاں سے احسن اقبال چوہدری ایک بڑی اکثریت حاصل کرتے تھے اب عوامی رائے میں واضح تبدیلی نظرآتی ہے ،ابرا ر الحق چوہدری نے شہر کے گنجان آباد علاقہ گنج حسین آباد میں ایک جلسہ کے دوران کہا کہ وہ دنیا بھرمیں پر فارم کر کے اہلیان نارووال کیلئے جو لاتے ہیں اس سے یہاں صغریٰ شفیع ہسپتال جیسا مثالی ادارہ چلا رہے ہیں۔

جہاں غریب عوام کا مفت علاج ہو رہا ہے اور اب یہاں میڈیکل کالج تعمیر کیا جا رہا ہے جس کے باعث یہاں کے ہو نہار بچے اپنے شہر میں ہی ڈاکٹر بن سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی گلوکاری پر تنقید کرنے والوں کو وہ کوئی جواب نہیں دیں گے۔اس کا مقدمہ رب پر چھوڑتا ہوں،ابرا ر الحق نے مزید کہا کہ انہیں حلقہ سے اتنا پیار مل رہا ہے کہ انہیں کمپین کی ضرورت ہی نہیں پڑ رہی۔نوجوان نسل کو با اختیار بنانے اور تبدیلی لا کر ملک کے حالات بدلنے کے ساتھ ساتھ حلقہ کے عوام کی محرمیوں کو دور کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے دعوے بھی سیاسی قا ئدین کرتے نظر آتے ہیں۔

حلقہ کی اہم سیاسی قد آور شخصیات کی ابرار الحق کے ساتھ الیکشن مہم نے مخالف امیدوارو ں کیلئے مشکلات کھڑی کردی ہیں جبکہ حلقہ پی پی 134 میں اپنے کزن کو ٹکٹ دلوانے پر بھی اس حلقہ کی بڑی برادری کے اکابرین بھی اس بار تبدیلی لانے کا اعلان کر چکے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار انوار الحق چوہدری بھی سوئی گیس اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں،شہر بھر میں صرف ایک مخصوص طبقے کو سوئی گیس کے چند کنکشن فراہم کرنے پر انہیں حلقے میں تنقید کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔

شہریوں نے سروے میں بتایا کہ پیپلزپارٹی کے مقامی قائدین نے سوئی گیس کنکشن فراہم کرنے کیلئے آٹھ سے دس ہزار روپے فی کس اکٹھے کئے جبکہ سوئی گیس کنکشن کی درخواست کے نام پر بھی ایک ہزار روپے فی فارم وصول کیا جس کا کچھ پتہ نہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ ق کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے سابق ضلع ناظم جاویدکاہلوں کوجب پارٹی ٹکٹ نہ ملا تو وہ آزاد حیثیت سے اپنی بیگم کو الیکشن میں لیکر آئے ہیں جو اب تک اپنی باقاعدہ الیکشن مہم نہیں چلا سکے،اس حلقہ میں مقابلہ صرف احسن اقبال چوہدری اور ابرار الحق کے درمیان ہو گا۔

اس حلقہ میں پنجاب اسمبلی کی واحد سیٹ پی پی 135 آتی ہے جس پرمسلم لیگ ن نے خواجہ محمدوسیم بٹ کوٹکٹ دیاہے جوپہلے بھی اس حلقے سے منتخب ہوچکے ہیں۔نوجوان نسل جو ملک میں تبدیلی لانا چاہتی ہے جبکہ لوڈشیڈنگ اور لاقانونیت سے ستائے ہوئے لوگ اس بار نئی قیادت کو منتخب کرنا چاہتے ہیں، مگر اپنی لا تعداد ترقیاتی کاموں ،تعلیمی انقلاب اور عوامی رابطے کا دعویٰ کرنے والے مخالفین کو واضح شکست دینے کا اعلان کر رہے ہیں مگر گیارہ مئی کوہو گا وہی جو عوام چاہیں گے۔

مقبول خبریں