- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان اور جاپان 11 مئی کو فائنل میں مدمقابل آئیں گے
- سانحہ نو مئی کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور
- کراچی میں نان کی قیمت 17 اور چپاتی کی قیمت 12 روپے مقرر
- اپنے کیخلاف کرپشن کیس بند کرانے پر فجی کے وزیراعظم کو ایک سال قید
- زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، 14 ارب 45 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے
- دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلیے پُرعزم ہیں؛ امریکا
- وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا، شاہد آفریدی
- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ، اوپن مارکیٹ میں کمی
- چھوٹا سا غار جس میں داخل ہونے والے کی موت قطعی ہے
- بچوں اور نوجوانوں میں کاہلی کا رجحان قلبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
- کوانٹم کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت
- 9 مئی والوں کو ایسی سزا دیں گے جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی، وزیراعظم
- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
لسبیلہ سے آگے۔۔۔
بلوچستان وہ صوبہ ہے جو اپنی پسماندگی اور عوام کے احساسِ محرومی کے حوالے سے ملک کے اعلیٰ ایوانوں اور قومی سیاست میں زیرِ بحث رہتا ہے، مگر اس سے ہٹ کر دیکھا جائے تو یہی صوبہ اپنے دل فریب اور پُرکشش قدرتی مناظر اور تاریخی مقامات کے لیے بھی شہرت رکھتا ہے۔
بلوچستان میں متعدد تفریح گاہیں ہیں جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں، ان میں اپنی آب و ہوا کے لیے مشہور علاقہ زیارت، درون نیشنل پارک، ہزار گنجی، چلتن نیشنل پارک، قدرتی حُسن سے مالا مال ہر بوئی جنگلات، ہنگول نیشنل پارک وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ آج ہم چمن زار کے قارئین سے درون نیشنل پارک کے بارے میں معلومات شیئر کریں گے۔ لسبیلہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ اسی شہر کے مغرب میں 115کلومیٹر کے فاصلے پر یہ علاقہ نیشنل پارک کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔
اس نیشنل پارک کی سب سے اونچی چوٹی کا نام ’’سرکوہ‘‘ ہے، جس کی بلندی 5185 فٹ ہے۔ اسی چوٹی پر کسی زمانے میں ایک اونچا ٹاور بنایا گیا تھا جس پر کھڑے ہو کر لسبیلہ اور کراچی کا کچھ علاقہ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ ٹاور اب خستہ حال ہو چکا ہے۔ 1988ء میں درون کے 167,700ایکڑ رقبے کو حکومتِ بلوچستان نے نیشنل پارک کی حیثیت دے دی تھی۔ یہاں قدرتی مناظر کے علاوہ مختلف حیوانات اور نباتات کی مختلف اقسام کو پروان چڑھایا گیا جو اس پارک کا حسن بڑھاتے ہیں۔
درون نیشنل پارک میں عام جانور جیسے پہاڑی بکرے، خرگوش، جنگلی بلیاں وغیرہ دیکھی جاسکتی ہیں، اسی طرح چنکارہ ہرن، مور، چیتے، بھڑیے، چیتا بلی، لومڑی، گیڈر، اڑیال بھی پھرتے نظر آتے ہیں۔ درختوں پر پرندوں میں عام پرندے خوب صورت کبوتر، چڑیا، توتے کے علاوہ تیتر، سیسی، کوہی جیسے پرندے بھی ملتے ہیں۔ اسی طرح اژدھے، زہریلے سانپ اور دیگر موذی حشرات بھی اس پارک میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں مختلف چشموں میں آبی نباتات کے علاوہ مچھلی و دیگر جاندار بھی پائے جاتے ہیں۔
درون نیشنل پارک سے دل چسپ قصے اور مختلف پُراسرار واقعات بھی منسوب ہیں جسے مقامی لوگ یہاں آنے والے سیاحوں کو سناتے ہیں اور یوں ان کی دل چسپی اور توجہ حاصل کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے پُرفضا مقام اور جنگلی حیات کی پناہ گاہ کی مناسب اور باقاعدہ دیکھ بھال کی جائے جب کہ حکومت اور متعلقہ ادارہ اسے ایک تفریحی مقام کے طور پر متعارف کروانے کی کوشش کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔