الیکشن 2018؛ پینا فلیکس پرنٹنگ کا کاروبار ٹھنڈا

آصف محمود  جمعرات 12 جولائی 2018
امیدواراوران کے حامی لاکھوں کی تعداد میں چسپاں کئے جانے والے اسٹیکر تیار کروارہے ہیں فوٹو: آصف محمود

امیدواراوران کے حامی لاکھوں کی تعداد میں چسپاں کئے جانے والے اسٹیکر تیار کروارہے ہیں فوٹو: آصف محمود

لاہور: ملک بھر میں  انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور امیدوار تشہیرکے لیے دھڑا دھڑ فلیکس بورڈ اور بینرز چھپوا رہے ہیں لیکن اس کاروبار سے جڑے لوگوں کا کہناہےکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی تشہیرکے ضابطہ اخلاق کی وجہ سے ان کا کاروبارمتاثرہواہے  اورکمائی میں نمایاں کمی آئی ہے۔

پاکستان میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں لیکن انتخابی تشہیرکے لیے فلیکس بورڈ تیارکرنے والے پرنٹرزمالکان پریشان ہیں، لاہورمیں اس وقت ڈھائی ہزار فلیکس پرنٹنگ مشینیں نصب ہیں، کاروباری حضرات نے انتخابات کی وجہ سے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرکے نئی مشینیں لگائی ہیں لیکن اس وقت ان کوپریشانی کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انتخابی تشہیرکے لیے بڑی سائزکے فلیکس بورڈوں کی پرنٹنگ پرالیکشن کمیشن نے پابندی عائدکررکھی ہے۔

فلیکس پرنٹنگ کے کاروبارسے کئی برسوں سے منسلک میاں ادریس نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ خاصی ٹھنڈی جاری ہے، کئی پرنٹرز مالکان نے مارکیٹ سے لاکھوں روپے ادھارپرفلیکس رول اٹھا رکھے ہیں لیکن ان کے پاس کام نہیں ہے، 2013 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے ایک امیدوار اور اس کے حامیوں کی طرف سے 70، 80 لاکھ سے لے کرایک کروڑ روپے تک کا تشہیری مواد پرنٹ کیا گیا لیکن اس بار زیادہ سے زیادہ 25 سے 30 لاکھ کا آرڈرمل رہا ہے ، پہلے بڑے سائز کے فلیکس بورڈ تیارہوتے تھے، ایک حلقے میں 5 ہزار پول ہیں تو ان پر لگانے کے لئے اتنی ہی تعداد میں بڑے فلیکس بورڈ تیارہوتے تھے، مقابلہ بازی کی وجہ سے امیدوار ایک دوسرے سے بڑے بورڈ تیارکرواتے تھے لیکن اب 2 فٹ چوڑے اور3 فٹ لمبے فلیکس بورڈکا سائزمختص کیا گیا ہے، امیدواراتنی ہی تعداد میں فلیکس بورڈ تیار کروا رہے ہیں لیکن سائزچھوٹا ہونے کی وجہ سے خرچہ آدھے سے بھی کم ہوگیا ہے۔

کاغذ پر اشتہار اور پوسٹر تیارکرنے والوں کا کاروبار بالکل ختم ہوکر رہ گیا ہے، کاغذ پر پرنٹنگ کرنے والوں کے پریس بند پڑے ہیں البتہ چھوٹے سائز کے اسٹیکر تیار کرنے والوں کی چاندی ہے، امیدوار اور ان کے حامی لاکھوں کی تعداد میں چسپاں کئے جانے والے اسٹیکر تیار کروا رہے ہیں، اس وقت ایک گول اسٹیکر ایک روپے میں تیارہوتا ہے جبکہ اے فور سائزکا اسٹیکر 10 سے 12 روپے میں پرنٹ ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔