ماحولیاتی اثرات سے پاکستان میںخوارک کے بحران کاانتباہ

غذائی اجناس کی قیمتیںبڑھنے سے پاکستان کی نصف آبادی غذائی قلت کاشکارہے،اقوام متحدہ


Online August 13, 2012
ملک میں خوراک کے ذخائر بڑھانے اورگندم کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے موثر اقدامات پرزور دیا گیاہے۔ فوٹو فائل

KARACHI: عالمی ادارہ خوراک ڈبلیوایف پی نے کہاہے کہ پاکستان میں حالیہ برسوں میںغذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک کی لگ بھگ نصف ابادی غذائی قلت کاشکارہوگئی ہے۔

دوسری جانب محکمہ ماحول اور موسمیات نے اپنی جائزہ رپورٹ میں خبردارکیا ہے کہ غیر معمولی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلیے اگرحکومت نے قبل از وقت منصوبہ بندی نہ کی تو پاکستان خوراک کے بحران سے دوچار ہوسکتاہے،میڈیارپورٹ کے مطابق ماحول اور موسمیات سے متعلق حکومتی مشیر قمرزمان چوہدری کی جانب سے جاری کردہ جائزہ رپورٹ میں وفاقی وصوبائی حکومتوں پرملک میں خوراک کے ذخائر بڑھانے اورگندم کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے موثر اقدامات پرزور دیا گیاہے۔

عالمی سطح پر ماحول میں غیر فطری تبدیلیوں کے باعث خوراک پیدا کرنے والے بڑے زرعی ممالک بشمول امریکا، آسٹریلیا اورروس بھی متاثرہورہے ہیں جس کی وجہ سے غذائی اجناس کی پیداوار میںشدیدکمی کاخدشہ ہے اس صورت حال کا اثر ملک میںخوراک کے ذخائر پربھی پڑے گااس لیے احتیاط کے طورپر یہ مشاورتی رپورٹ جاری کی گئی تاکہ متعلقہ حکام اس سلسلے میں قبل از وقت فیصلہ کرسکیں،ملک میں آبی ذخائر میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہے جس سے گندم کی ائندہ فصل بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ملک میں پیدا ہونے والی اضافی گندم کے ذخائر ملک میں موجود ہیں قمر زمان چوہدری بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اجناس کے موجودہ ذخائرکے موثر استعمال اور منصوبہ بندی سے ممکنہ غذائی بحران سے بچاجاسکتاہے۔

مقبول خبریں