پوتن سے ملاقات، امریکی سیاستدان اور انٹیلی جنس اہلکار ٹرمپ پر برہم

خبر ایجنسیاں  بدھ 18 جولائی 2018
امریکی صدر کا رویہ شرمناک ہے، ملاقات افسوسناک غلطی تھی، سینیٹر مکین و دیگر، ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید مسترد کردی
- فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر کا رویہ شرمناک ہے، ملاقات افسوسناک غلطی تھی، سینیٹر مکین و دیگر، ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید مسترد کردی - فوٹو: رائٹرز

 واشنگٹن: امریکی صدر کی اپنے روسی ہم منصب پوتن کے ساتھ ملاقات پر امریکا میں داخلی سطح پر کافی سخت رد عمل سامنے آرہا ہے انٹیلی جنس اہلکاروں اور ری پبلکن پارٹی کے چند سینئر ارکان نے صدر کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔

ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ گزشتہ صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں پوتن کی تردید اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اسے مان لینا امریکی صدور کی کاکردگی میں ایک تاریخی لمحہ فکریہ ہے۔ انھوں نے اسے نچلی ترین سطح قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ہونے والی یہ ملاقات ایک افسوس ناک غلطی ثابت ہوئی۔ سینیٹر مکین نے اپنے بیان میں کہاکہ ہیلسنکی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ کی کارکردگی، میری یادداشت میں کسی امریکی صدر کی بد ترین کارکردگی تھی۔

سینیٹر مکین نے اپنی تنقید میں بالخصوص اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ٹرمپ ایک آمر کی تمام تر باتیں تسلیم کر رہے ہیں۔ امریکا میں ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ڈین کوٹس نے کہا ہے کہ دو سال قبل منعقدہ صدارتی الیکشن میں روسی مداخلت کے معاملے پر امریکی ایجنسیاں بہت واضح موقف رکھتی ہیں اور یہ حقائق پر مبنی ہے۔ ری پبلکن جماعت کے ایک اور سینئر رکن پال رائن نے فاکس نیوز پر کہا کہ صدر کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ روس حلیف ملک نہیں،دونوں ملکوں کے مابین اخلاقی سطح پر کوئی یکسانیت نہیں اور روس امریکی اقدار کے خلاف ہے۔ ری پبلکن سینیٹر لندسے گراہم کے بقول مداخلت کی رپورٹوں کو مسترد کر دیے جانے کو تسلیم کر لینا کمزوری کی نشانی ہے۔

اس موضوع پر امریکا میں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کے سیاست دانوں نے بھی کھل کر اور کافی سخت تنقید کی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں نرمی اختیار کرنے کے حوالے سے تمام تر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کا کام صرف ماضی سے ہی نمٹنا نہیں ہے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ مستقبل بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ نے ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید ایسے اقدامات جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔