- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
پوتن سے ملاقات، امریکی سیاستدان اور انٹیلی جنس اہلکار ٹرمپ پر برہم
واشنگٹن: امریکی صدر کی اپنے روسی ہم منصب پوتن کے ساتھ ملاقات پر امریکا میں داخلی سطح پر کافی سخت رد عمل سامنے آرہا ہے انٹیلی جنس اہلکاروں اور ری پبلکن پارٹی کے چند سینئر ارکان نے صدر کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ گزشتہ صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں پوتن کی تردید اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اسے مان لینا امریکی صدور کی کاکردگی میں ایک تاریخی لمحہ فکریہ ہے۔ انھوں نے اسے نچلی ترین سطح قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ہونے والی یہ ملاقات ایک افسوس ناک غلطی ثابت ہوئی۔ سینیٹر مکین نے اپنے بیان میں کہاکہ ہیلسنکی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ کی کارکردگی، میری یادداشت میں کسی امریکی صدر کی بد ترین کارکردگی تھی۔
سینیٹر مکین نے اپنی تنقید میں بالخصوص اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ٹرمپ ایک آمر کی تمام تر باتیں تسلیم کر رہے ہیں۔ امریکا میں ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ڈین کوٹس نے کہا ہے کہ دو سال قبل منعقدہ صدارتی الیکشن میں روسی مداخلت کے معاملے پر امریکی ایجنسیاں بہت واضح موقف رکھتی ہیں اور یہ حقائق پر مبنی ہے۔ ری پبلکن جماعت کے ایک اور سینئر رکن پال رائن نے فاکس نیوز پر کہا کہ صدر کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ روس حلیف ملک نہیں،دونوں ملکوں کے مابین اخلاقی سطح پر کوئی یکسانیت نہیں اور روس امریکی اقدار کے خلاف ہے۔ ری پبلکن سینیٹر لندسے گراہم کے بقول مداخلت کی رپورٹوں کو مسترد کر دیے جانے کو تسلیم کر لینا کمزوری کی نشانی ہے۔
اس موضوع پر امریکا میں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کے سیاست دانوں نے بھی کھل کر اور کافی سخت تنقید کی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں نرمی اختیار کرنے کے حوالے سے تمام تر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کا کام صرف ماضی سے ہی نمٹنا نہیں ہے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ مستقبل بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ نے ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید ایسے اقدامات جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔