- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
11شعبہ جات کی ملکی طلب کا 59 فیصد اسمگلنگ کی نذر
کراچی: پٹرولیم انڈسٹری، چائے، موبائل فونز اور آٹو پارٹس سمیت درجن کے قریب شعبہ جات کی مقامی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔
ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پروینٹوکراچی کی حالیہ تحقیقی اسٹڈی کے مطابق مالی سال 2014میں 13اجناس کو اسمگلنگ کے حوالے سے زیادہ ترغیب حاصل رہی جن میں سے11 کے زیادہ شدید اثرات مرتب ہوئے۔
اپنی خفیہ اسٹڈی رپورٹ کے حوالے سے محکمہ کسٹمز کے اہلکار نے بتایا کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ اسمگلنگ سے متعلق یہ رپورٹ دو سے تین سال میں ایک بار مرتب کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال کی جانے والی چائے کی مجموعی قومی طلب کا 47فیصد حصہ اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔
اسی طرح موبائل فون کی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جبکہ ملک میں مقامی سطح پر موبائل فون تیار نہیں کیے جاتے۔ ملک میں فروخت ہونے والے ٹیلی ویژنز کا 57فیصد اسمگلنگ سے پورا کیا جاتا ہے جبکہ 37فیصد ملک میں تیار کیے جاتے ہیں اور 6فیصد درآمد کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال ہونے والے آٹو پارٹس کا 57فیصد غیر قانونی تجارت پر مبنی ہے جبکہ 18فیصد طلب مقامی طور پر پوری کی جاتی ہے اور 16فیصد امپورٹ اور 9فیصد جعلسازی پر مبنی ہے۔ ملک میں استعمال ہونے والی اسٹیل شیٹ کا 10فیصد اسمگل 87فیصد امپورٹ جبکہ صرف3فیصد مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔گاڑیوں کی طلب کا 12فیصد اسملگنگ، 67فیصد مقامی پیداوار جبکہ 21فیصد امپورٹ سے پورا کیا جاتا ہے۔ فیبرک کا 17فیصد اسملگنگ، 58فیصد مقامی سطح پر تیار جبکہ 25فیصد امپورٹ کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کا 33فیصد حصہ اسمگل کرکے لایا جاتا ہے، سیگریٹ کا 3فیصد،پلاسٹک گرینیول کا 11 فیصد غیر قانونی طور پر درآمد کیاجاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کا پاکستان میں اسمگلنگ میں اہم کردار ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسمگل ہوکر آنیوالی صرف 11 اشیا کی اسمگلنگ جی ڈی پی کا 3.88 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس کلیکشن کا 9.46 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق انڈیا میں اسمگلنگ جی ڈی پی کا 0.43فیصد،بنگلہ دیشں 0.04 فیصد،یونان 0.78 فیصد، آئرلینڈمیں 0.47فیصد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔