ٹیکس نیٹ کا فروغ، ایف بی آرمیں 2 نئے یونٹ بنانے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  ہفتہ 28 جولائی 2018
اظہار دلچسپی کی درخواستوں اور کنسلٹنٹس کی جاب کے تعین کیلیے اعلی سطح اجلاس طلب۔ فوٹو : فائل

اظہار دلچسپی کی درخواستوں اور کنسلٹنٹس کی جاب کے تعین کیلیے اعلی سطح اجلاس طلب۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس چوری کا سُراغ لگانے کے لیے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں 2 نئے ریسرچ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ ریسرچ سینٹرز عالمی بینک کے تعاون سے گروتھ اور اصلاحات پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کے لیے قائم ٹرسٹ فنڈ کے تحت قائم کیے جائیں گے۔

دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس منصوبے کے لیے دوکنسلٹنٹس تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں 2 نئے ریسرچ یونٹس کے قیام کے لیے سیکریٹری ریونیو ڈویژن و چیئرپرسن ایف بی آر رُخسانہ یاسمین نے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر اعلی سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے۔

یہ کمیٹی ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ایف بی آر کی انفارمین ٹیکنالوجی اور مالیاتی و ٹیکس پالیسی اینالسز کے شعبے میں صلاحیت بڑھانے کے لیے دو کنسلٹنٹس کی تعیناتی کا انتخاب کرے گی۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں یونٹس گروتھ اور اصلاحات پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کے لیے قائم ٹرسٹ فنڈ (ٹی اے جی آر) کے تحت قائم کیے جائیں گے۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں ریسرچ یونٹس کے قیام سے متعلق اظہار دلچسپی کی درخواستوں (ای او آئیز) اور کنسلٹنٹس کی جاب کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے اعلی سطح کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں اس منصوبے سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک کے تعاون سے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ان دونوں کے یونٹس کے قیام سے ایف بی آر کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے سراغ لگایا جاسکے گا اور ایف بی آر کے کام کی رفتار میں بھی تیزی آئے گی۔ اسی طرح فسکل اینڈ ٹیکس پالیسی ریسرچ یونٹ کے قیام سے بھی ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی اور ٹیکس سسٹم میں بہتری آئے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔