ایڈوانس ادائیگی پر پابندی، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی تیار برآمدی کھیپیں تاخیر کا شکار

احتشام مفتی  ہفتہ 28 جولائی 2018
سزاشعبے کو نہ دی جائے،بہترساکھ والوں کیلیے سہولت بحال کی جائے،ٹاول مینوفیکچررزکاوزارت ٹیکسٹائل،اسٹیٹ بینک کو خط۔۔فوٹو: رائٹرز/فائل

سزاشعبے کو نہ دی جائے،بہترساکھ والوں کیلیے سہولت بحال کی جائے،ٹاول مینوفیکچررزکاوزارت ٹیکسٹائل،اسٹیٹ بینک کو خط۔۔فوٹو: رائٹرز/فائل

 کراچی: حکومت کی جانب سے درآمد کے لیے10 ہزارمالیت تک کی ایڈوانس ادائیگی پر پابندی کے باعث ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی تیار برآمدی شپمنٹس تاخیر کا شکار ہوگئی ہیں۔

ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزارت ٹیکسٹائل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کواس ضمن میں بھیجے گئے ایک خط بتایا گیا ہے کہ ویلیوایڈڈ سیکٹر کے برآمدکنندگان کے تیار کنسائمنٹس کی نہ صرف شپمنٹ متاثر ہیں بلکہ ان کا سرمایہ بھی منجمد ہوگیا ہے اورمطلوبہ غیر ملکی خریدار کو بروقت شپمنٹ نہ ہونے سے زرمبادلہ میں آنے والی برآمدی آمدنی بھی رک گئی ہے۔

خط میں اسٹیٹ بینک حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ 10 ہزار ڈالر تک کی ایڈوانس ادائیگی سسٹم سے متعلق اگر کسی دیگر برآمدی شعبے کی بے قاعدگی کی نشاندہی ہوئی ہے تو اس بے قاعدگی کی سزا ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کو نہ دی جائے اور بہترین ساکھ کے حامل برآمدکنندگان کے لیے ایڈوانس ادائیگی کی سہولت بحال کی جائے تاکہ ملکی برآمدات میں بتدریج اضافے کا سلسلہ جاری رہے اور زرمبادلہ میں برآمدی آمدنی پاکستان پہنچ سکے۔

واضح رہے کہ درآمدات کے لیے 10ہزارڈالر مالیت کی ایڈوانس ادائیگی سسٹم میں مبینہ طور پر مختلف برآمدی شعبوں کی بے قاعدگیوں کے باعث اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 14 جولائی 2018 کواپنے سرکلرایف ای 6 کے ذریعے 10 ہزار ڈالر تک کی ایڈوانس ادائیگی پر پابندی عائد کردی تھی تاہم ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے وہ برآمدکنندگان اس پابندی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں جو اپنی برآمدی مصنوعات کی اسیسریز بٹن زپرز لیبلز انلے کارڈ جیسی کم مالیت کی اسیسریز درآمد کرکے موصول شدہ برآمدی آرڈرز کے مطابق اپنی مصنوعات کو تیار کرتے کی شپمنٹس کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوگئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔