اس سازش کو عوام ناکام بنائیں

عوام کو مختلف حوالوں سے تقسیم کر کے رکھ دیا گیا ہے جس کی وجہ ان کی طاقت بٹ جاتی ہے جس کا فائدہ اشرافیہ اٹھاتی ہے۔


Zaheer Akhter Bedari August 10, 2018
[email protected]

پاکستان میں عوامی جمہوریت کے فروغ کے راستے میں اشرافیہ نے اتنی رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں کہ ان رکاوٹوں کو توڑنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔عوام کو مختلف حوالوں سے تقسیم کر کے رکھ دیا گیا ہے جس کی وجہ ان کی طاقت بٹ جاتی ہے جس کا فائدہ اشرافیہ اٹھاتی ہے اس71 سالہ اشرافیائی یا آمریت پر پہلی ضرب لگائی گئی ہے۔

تحریک انصاف کی عوام میں مقبولیت کی وجہ اشرافیائی آمریت سے عوام کی بیزاری ہے۔ بلاشبہ 2018ء کے انتخابات میں اشرافیائی جماعتوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ عوام کے قومیتی جذبات اور اربوں روپے خرچ کر کے یا لٹا کر تحریک انصاف کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مفاد پرست اور عوام دشمن ٹولوں میں تحریک انصاف کی کامیابیوں کی وجہ سخت خوف اور اضطراب پیدا ہو گیا ہے اور یہ عوام دشمن اور جمہوریت دشمن طاقتیں ایک بڑے اتحاد میں جمع ہو گئی ہیں۔ تحریک انصاف کی کامیابی محض انتخابی کامیابی نہیں ہے بلکہ اشرافیہ کی شکست اور عوام کی ایسی برتری ہے جو اشرافیہ کو کسی طرح ہضم نہیں ہو رہی ہے۔

آج گرینڈ الائنس کے نام پر جو سیاسی دشمن طاقتیں متحد ہو گئی ہیں، ان کا واحد مقصد تحریک انصاف کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنا ہے۔ یہ جماعتیں اگرچہ اپنی اپنی الگ شناخت رکھتی ہیں لیکن یہ سب اپنے مشترکہ مقصد (اقتدار کو اپنے ہاتھوں سے نکلنے نہ دینا) پر متفق ہیں۔ نیب اور عدلیہ اس اشرافیہ کی اربوں کی کرپشن کے خلاف جو اقدامات کر رہے ہیں اس کی وجہ سے یہ لوگ بدحواسی میں مبتلا ہیں۔ اس لیے یہ برادری تحریک انصاف کی حکومت بنانے کی کوششوں کو ہر قیمت پر ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس کلاس کی لوٹ مارکا اندازہ اس بدنما حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق حکومت کی بیورو کریسی کے جو مہرے پکڑے جا رہے ہیں وہ بھی اربوں روپوں کی کرپشن کے ملزم ہیں۔ اشرافیائی حکومت بیورو کریسی کے پاؤں پر کھڑی رہتی ہے اور اعلیٰ سطح بیورو کریسی کو یہ آزادی دے دیتی ہے کہ وہ قومی دولت کو باپ کا مال سمجھ کر جس طرح چاہیں استعمال کریں۔ آج اعلیٰ سطح بیورو کریسی کے جو افراد زیر حراست ہیں وہ مالکان کی لوٹ مار کے راز فاش کر رہے ہیں۔

اس مشکل صورتحال سے بچنے اور تحریک انصاف کو قدم جمانے سے روکنے کے لیے جو بھان متی کا کنبہ بنایا گیا ہے اس کا نام جمہوری گرینڈ الائنس رکھا گیا ہے۔ جس کی قیادت ملک کی دو بڑی اشرافیائی جماعتیں کر رہی ہیں اور مفاد پرست اور ایلیٹ کے دسترخوان کے بِِلے اس بھان متی کنبے کی ہاں میں ہاں اس لیے ملا رہے ہیں کہ انھیں بھی قومی دولت کی لوٹ مار میں حصہ بقدر جثہ ملتا ہے۔ چونکہ عوام بھاری اکثریت اس کلاس کے خلاف ہوگئی ہے لہٰذا انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلیوں میں احتجاج کر کے حکومت کو کام کرنے سے روک دیا جائے اور پارلیمنٹ کے باہر کرائے کے ورکروں سے ہلا گلا کروا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی جائے کہ عوام حکومت کے خلاف ہیں۔

یہ ایک بہت اہم مرحلہ ہے ایک طرف عمران خان کی قیادت میں بننے والی حکومت ہے دوسری طرف کئی جماعتیں ہیں۔ اشرافیہ کی یہ کوشش ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایسی انارکی پیدا کی جائے کہ حکومت کو ابتدائی مرحلے ہی میں کام سے روک کر یہ تاثر دیا جائے کہ ''عوام'' نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں چونکہ ہمارا میڈیا ''آزاد'' ہے لہٰذا وہ گرینڈ الائنس کے احتجاج کو اس طرح پیش کر سکتا ہے کہ عوام میں یہ تاثر پیدا ہوکہ یہ کاغذی شیر بڑا طاقتور ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کام کرنے سے معذور ہو کر رہ گئی ہے ۔

اشرافیہ اربوں کی دولت کی مالک ہے وہ اپنے کارکنوں کے ذریعے جلاؤ گھیراؤ کر کے عوام کی زندگی اور مصروفیات کو متاثر کر کے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر سکتی ہے کہ اس نے ملک کو بند کر دیا ہے چونکہ گرینڈ الائنس میں بھٹو کے خلاف 1977ء کی عوام دشمن تحریک کے ماہرین بھی شامل ہیں لہٰذا وہ اس ایلیمنٹ کو استعمال کر کے حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ بڑا نازک اور دوررس عوامل کا مرحلہ ہے، یعنی اشرافیہ کے مفادات اور عوام کے مفادات کا مسئلہ ہے لہٰذا عوام کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اپوزیشن کی سازش کو ناکام بنا دیں۔ اس ملک کے اقتدار کے مجاور کسی قیمت پر اس حقیقت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں کہ تحریک انصاف کو عوام نے پانچ سال حکومت کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔

اشرافیائی اقتدار کو بچانے کی یہ پہلی منظم سازش نہیں بلکہ 2014ء میں بھی حکومت نے منظم سازشوں کے ذریعے دھرنا تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی اس اپوزیشن کو سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ اگر تحریک انصاف کو سکون سے حکومت کرنے کا موقع دیا گیا تو وہ عوام کے 70 سالہ مسائل کو کامیابی سے حل کرنے کی کوشش کرے گی اور ایسا ہوا تو پھر اشرافیہ ہمیشہ کے لیے سیاست بدر ہو جائے گی۔ عوامی جمہوریت کی طرف پیش قدمی کے مواقعے حاصل ہو جائیں گے اس نازک اور فیصلہ کن مرحلے پر تحریک انصاف کی حکومت کے اتحادیوں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ مستقل مزاجی سے حکومت کا ساتھ دیں اور جعلی اتحاد کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔

مقبول خبریں