نندی پور منصوبہ کی تحقیقات مکمل نہ ہونے پر سپریم کورٹ برہم، نیب سے ریکارڈ طلب

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 10 اگست 2018
اسلام آبادمیں نجی اسکول سیل نہ کرنے کاحکم،بچوںکے اغوا کی وجوہ جاننے کے لیے کمیٹی قائم،قرضہ کیس کاآرڈرجاری۔ فوٹو:فائل

اسلام آبادمیں نجی اسکول سیل نہ کرنے کاحکم،بچوںکے اغوا کی وجوہ جاننے کے لیے کمیٹی قائم،قرضہ کیس کاآرڈرجاری۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس نے نندی پور منصوبہ کی تحقیقات مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا اتنے سال سے تحقیقات چل رہی ہیں، نیب نے کچھ نہیں کیا۔

سپریم کورٹ نے نیب سے نندی پورپاور پراجیکٹ سکینڈل کی تحقیقات کا مکمل ریکارڈ اور سابق چیئرمین قمر زمان چوہدری کے دور سے زیرالتوامقدمات کی فہرست طلب کرلی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب اہم مقدمات الماریوں میں رکھ کر بھول گیا،جائزہ لے رہے ہیں کہ نندی پور پراجیکٹ آئوٹ سورس کرنے کی بولی اصلی تھی یا جعلی، قمر زمان چوہدری کے دور میں نیب کا بھٹہ بیٹھا ہواتھا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، نیب پراسیکیوٹر نے بتایاکہ نندی پور پاور پراجیکٹ انکوائری زیر التوا ہے۔ 20 فروری 2017 کو انکوائری شروع ہو چکی تھی اور اب آخری مراحل میں ہے،پراجیکٹ آوٹ سورس کرنے کی انکوائری جون 2018 میں شروع ہوئی جبکہ منصوبہ جنوری 2016 کو ٹھیکے پر دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا نندی پورمنصوبہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام فراہم کریں،نیب کارکردگی دکھائے، کسی کیخلاف ریفرنس بنتا ہے تو بنائیں ورنہ لوگوںکو سولی پر نہ لٹکائیں۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا نیب کو قانونی رائے تاخیر سے دینے کا معاملہ وزارت نے 2012 میں نیب کو بھیجا تھا۔

خبر ایجنسی کے مطابق چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا اتنے سال سے تحقیقات چل رہی ہیں، نیب نے کچھ نہیں کیا، پتہ نہیں احتساب عدالت میں شواہد ثابت کرنے میں کتنا وقت لگے گا،چیف جسٹس نے کہانیب رحمت جعفری کمیشن کی رپورٹ پر ریفرنس دائر کرسکتا تھا، نیب حکام اہم کیس الماریوں میں رکھ کو بھول گئے تھے، کیوں نہ قمر زمان کیخلاف کیسزکو سرد خانے میں رکھنے کی کارروائی کی جائے۔

درخواست گزارخواجہ آصف نے کہاکہ وہ چاہتے ہیںکہ ریفرنس عدالت میں دائر ہو جائے۔نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ منظوری میں تاخیر سے منصوبہ کی لاگت میں27ارب کا اضافہ ہوا۔تفتیشی افسر نے کہاکہ کمیشن رپورٹ کے مطابق 113 ارب کا نقصان پہنچا۔وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سابق چئیرمین نیب قمر زمان چوہدری عدالت میں پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ آپکے کیخلاف انکوائری کرائیں، نیب بتائے کہ قمر زمان چوہدری کے دور میں کتنے مقدمات کی انکوائری نہیں ہوسکی۔قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نندی پور پاور پلانٹ کی انکوائری اور تحقیقات کروا کر گیا۔ چیف جسٹس نے کہاقمر زمان چوہدری کے دورکی زیرالتوا انکوائریوںکی فہرست بنا کر دی جائے ،قمر زمان لوگوں کو فائدہ دیتے رہے ، ان سے وضاحت مانگیں گے۔

عدالت نے مقامی اورکثیر الملکی این جی اوز میں اصلاحات سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے بارے میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن سے 15روزمیں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا لاء اینڈجسٹس کمیشن 15 روزمیں رپورٹ پیش کرے، ہم نے جو احکامات دیئے تھے ان کی تعمیل ہوئی یا نہیں ۔

عدالت نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے معاملے میں نیب سے جبکہ ایف آئی اے کیلئے میوچل لیگل اسسٹنس فریم ورک کے بارے میں اٹارنی جنرل اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔عدالت نے میموگیٹ کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ حسین حقانی کو وطن لانے کا معاملہ حکومت کے ساتھ اٹھائیں ۔

مقدمہ میں عدالتی معاون احمر بلال صوفی نے رپورٹ جمع کرتے ہوئے بتایا کہ توہین عدالت کے الزامات میں حسین حقانی کو امریکہ سے نہیں لایا جا سکتا۔ کرپشن کے الزامات میں حسین حقانی کیخلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، اس مقدمے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت نیب کے ذریعے امریکا میںگرفتارکرایا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بچوں کے اغوا اورسمگلنگ( ٹریفکنگ) کی وجوہات جاننے کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے کمیٹی کیلئے ارکان کے نام طلب کرلئے ہیں۔

چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ بچوں کو اغوا کرکے ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق سے اس بارے سفارشات طلب کرلی ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے سی ڈی اے کو اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوںکو سیل نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔محمد اخلاق اعوان ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ پرائیویٹ سکولوں کی دوسری جگہ منتقلی کیلئے سی ڈی اے جگہ فراہم کرے۔عدالت نے پرائیویٹ اسکولوں کو متبادل جگہ دینے کے سوال پر سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے54 ارب قرضہ معافی کیس کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں عدالت نے رضا کارانہ طور رقم واپس کا فیصلہ کرنے والوںکو مزید دس روزکی مہلت دیتے ہوئے قراردیاکہ قرض واپس کرنے والے بینک ڈرافٹ ، چیک رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائیں۔ 222 نادہندگان میں سے صرف 26 افراد کی جانب سے قرضہ واپس کرنے کی حامی بھری گئی ہے ، کیس کی آئندہ سماعت 18 اگست کو مقررہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔