بلوچستان میں جے یو آئی کو دھچکا حکومت سازی کے عمل سے آؤٹ شہباز شریف کی آج کوئٹہ آمد اہم فیصلے متوقع

پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی کی سہ جماعتی مثلث پر حکومت کی تشکیل ہو گی، وزارت اعلیٰ کیلیے ثنا زہری کے نام پراتفاق


ن لیگ، پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی کی سہ جماعتی مثلث پر حکومت کی تشکیل ہو گی، وزارت اعلیٰ کیلیے ثنا زہری کے نام پراتفاق۔ فوٹو: فائل

صوبے میں حکومت سازی کے حوالے سے کوششیںاور اقدامات جاری ہیں آج شہباز شریف کی کوئٹہ آمدکے بعد بلوچستان میں حکومت سازی سے متعلق اہم پیشرفت کا امکان ہے۔

دوسری جانب جاموٹ قومی موومنٹ مسلم لیگ ن میں ضم ہو گئی، ذرائع کے مطابق ن لیگ نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ کے درمیان حکومتی اتحاد کے بعد جے یو آئی کو حکومت سازی کے عمل سے آئوٹ کردیا گیا ہے جبکہ نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے جے یو آئی کے حوالے سے تحفظات ہیں، ن لیگ کے رہنما میاں شہباز شریف کی آج کوئٹہ آمد کے بعد بلوچستان میں حکومت سازی سے متعلق اہم پیش رفت کا امکان ہے ن لیگ ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہیں سہ جماعتی مثلث پر حکومت کی تشکیل ہوگی تاہم وزارت اعلیٰ کا منصب کس کے پاس ہوگا ن لیگ کی مرکزی قیادت پارٹی رہنماؤں اور اتحادی جماعتوں سے باہمی مشاورت کے بعد حتمی اعلان کریگی۔

11مئی2013ء کو ہونے والے انتخابات میں پشتونخواملی عوامی پارٹی 10، پاکستان مسلم لیگ ن 9، نیشنل پارٹی 7،جمعیت علماء اسلام (ف) 6،پاکستان مسلم لیگ (ق) 4،بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل)2،مجلس وحدت مسلمین 1،عوامی نیشنل پارٹی 1، بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)1،جاموٹ قومی موومنٹ1، آزاد امیدوار8کامیاب ہوئے بلوچستان سے آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کرنیوالے امیدوار سردارصالح محمد بھوتانی، میرجام کمال، سرفراز بگٹی سمیت دیگر نے مسلم لیگ ن میں شمولیت جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)،مجلس وحدت مسلمین اور عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں حکومت سازی کیلیے حمایت کااعلان کیا ہے جس کے بعد پارٹی بلوچستان میں وزارت اعلیٰ نے مضبوط امیدواروںمیں نوابزادہ جنگیز مری، نواب ثناء اللہ خان زہری، جان محمدجمالی،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، نواب ایاز خان جوگیزئی شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ بلوچستان کے صوبائی صدر نے میڈیا میں برملا وزارت اعلیٰ کیلیے اپنے آٓپ کو امیدوار ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصب پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔



تاہم پارٹی کی مرکزی قیادت نے بلوچستان میں وزارت اعلیٰ کیلیے پارٹی کے کسی بھی امیدوار کو نامزد نہیں کیا ۔اتحادی جماعتوں اور پارٹی رہنماؤں سے باہمی مشاورت اور حکومت سازی کے مرحلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے میاں شہباز شریف کی آج بروز اتوار کوئٹہ آمد متوقع ہے بلوچ و پشتون قوم پرست رہنماؤں سے ملاقات کرینگے بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل کے حل اور شورش کے خاتمہ کیلیے موزروں قیادت سے متعلق فیصلہ کریں گے سیاسی حلقوں کی جانب سے ان کی بلوچستان آمد کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے کیونکہ انکی آمد اور سیاسی رابطوں سے بلوچستان کے مستقبل کے حوالے سے اہم پیش رفت متوقع ہے ۔

بی این پی کے مطابق بلوچستان حکومت سازی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ن لیگ نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ کے درمیان حکومتی اتحاد کے بعد جے یو آئی ف کو حکومت سازی کے عمل سے آئوٹ کردیا گیا ہے تاہم جے یو آئی ف نے اپنی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جو مختلف سیاسی جماعتوں سے حکومت سازی کیلیے رابطے کرے گی۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر ن لیگ نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ حکومت سازی اور وزارت اعلیٰ کیلیے نواب ثناء اللہ زہری کے نام پر متفق ہوگئی ہیں لیکن وزارتوں کی تقسیم کا مسئلہ باقی ہے اگر کابینہ مختصر کی گئی تو اس کے نتیجے میںق لیگ ،بی این پی عوامی، جے یو آئی ف کو موقع ملے گا کہ وہ ن لیگ کے وزارتوں سے محروم رہ جانیوالے اراکین کا فارورڈ بلاک بنا کر مضبوط اپوزیشن تشکیل دے سکیں تاحال بی این پی مینگل نے اپنے کارڈز شو نہیں کیے ہیں اگر بی این پی نے سخت راستے کا انتخاب کیا تو نئی حکومت ابتداہی میں مشکلات کا شکار ہوجائے گی جاموٹ قومی موومنٹ مسلم لیگ ن میں ضم ہوگئی اس بات کا اعلان جاموٹ قومی موومنٹ کے چیئرمین اور پی بی 28سے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی نے نواب ثنا اللہ خان زہری کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں