10 لاکھ ٹن اضافی چینی، ایکسپورٹ میں سست روی سے کرشنگ سیزن میں تاخیر کا خدشہ

خبر ایجنسی  ہفتہ 18 اگست 2018
نئی حکومت سب سے پہلے شوگر ملوں کو20ارب روپے ادا کرتے ہوئے اضافی چینی برآمدکرنے کی اجازت دے، شوگر ملز ایسوسی ایشن۔  فوٹو : فائل

نئی حکومت سب سے پہلے شوگر ملوں کو20ارب روپے ادا کرتے ہوئے اضافی چینی برآمدکرنے کی اجازت دے، شوگر ملز ایسوسی ایشن۔ فوٹو : فائل

 کراچی: گندم کے بعد پاکستان اضافی چینی کے بحران کا شکار ہے، نئے کرشنگ سیزن سے قبل شوگر ملوں کے پاس موجود ملکی ضرورت سے زائد 10 لاکھ ٹن اضافی چینی ٹھکانے نہ لگائی جا سکی۔

چینی مارکیٹ میں فروخت نہ ہونے اور اضافی ذخیرے کی ایکسپورٹ سست روی کا شکار ہونے کے باعث آئندہ کرشنگ سیزن بروقت شروع نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں وفاق کی جانب سے شوگر ملوں کو ایکسپورٹ ریبیٹ کی ادائیگیاں نہ ہونے سے شوگر ملوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے نئی حکومت سے چینی کی فوری ایکسپورٹ کے حوالے سے پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت نے 3 مراحل میں20 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی تھی تاہم اس وقت بھی ملوں کے پاس تقریبا 40 لاکھ ٹن چینی پڑی ہے جو نئے کرشنگ سیزن سے پہلے 30 لاکھ ٹن کی ملکی ضرورت سے 10 لاکھ ٹن زیادہ ہے۔

وفاق اور صوبوں کی جانب سے ابھی بھی ملوں کے اربوں روپے ادا نہیں کیے گئے اور مسلسل کوشش کے باوجودگزشتہ حکومت نے 3 اقساط میں تقر یباً ایک ارب روپے کی ادائیگی کی۔ عالمی منڈی میں اس وقت چینی کی قیمتیں کم ترین سطح پریعنی 311 ڈالر فی ٹن تک ہیں اس لیے ریبیٹ کے بغیر ایکسپورٹ نہیں کی جا سکتی۔

پی ٹی آئی کی نئی حکومت کو چاہیے کہ کابینہ کی تشکیل کے بعد پہلی فرصت میں ملوں کو ریبیٹ کی مد میں 20 ارب روپے کی فی الفور ادائیگی کرے جبکہ 10 لاکھ ٹن مزید چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے تا کہ ملیں گنے کے کاشتکاروں کو باعزت طریقے سے ادائیگیاں کر سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔