- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
10 لاکھ ٹن اضافی چینی، ایکسپورٹ میں سست روی سے کرشنگ سیزن میں تاخیر کا خدشہ
کراچی: گندم کے بعد پاکستان اضافی چینی کے بحران کا شکار ہے، نئے کرشنگ سیزن سے قبل شوگر ملوں کے پاس موجود ملکی ضرورت سے زائد 10 لاکھ ٹن اضافی چینی ٹھکانے نہ لگائی جا سکی۔
چینی مارکیٹ میں فروخت نہ ہونے اور اضافی ذخیرے کی ایکسپورٹ سست روی کا شکار ہونے کے باعث آئندہ کرشنگ سیزن بروقت شروع نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں وفاق کی جانب سے شوگر ملوں کو ایکسپورٹ ریبیٹ کی ادائیگیاں نہ ہونے سے شوگر ملوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے نئی حکومت سے چینی کی فوری ایکسپورٹ کے حوالے سے پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت نے 3 مراحل میں20 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی تھی تاہم اس وقت بھی ملوں کے پاس تقریبا 40 لاکھ ٹن چینی پڑی ہے جو نئے کرشنگ سیزن سے پہلے 30 لاکھ ٹن کی ملکی ضرورت سے 10 لاکھ ٹن زیادہ ہے۔
وفاق اور صوبوں کی جانب سے ابھی بھی ملوں کے اربوں روپے ادا نہیں کیے گئے اور مسلسل کوشش کے باوجودگزشتہ حکومت نے 3 اقساط میں تقر یباً ایک ارب روپے کی ادائیگی کی۔ عالمی منڈی میں اس وقت چینی کی قیمتیں کم ترین سطح پریعنی 311 ڈالر فی ٹن تک ہیں اس لیے ریبیٹ کے بغیر ایکسپورٹ نہیں کی جا سکتی۔
پی ٹی آئی کی نئی حکومت کو چاہیے کہ کابینہ کی تشکیل کے بعد پہلی فرصت میں ملوں کو ریبیٹ کی مد میں 20 ارب روپے کی فی الفور ادائیگی کرے جبکہ 10 لاکھ ٹن مزید چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے تا کہ ملیں گنے کے کاشتکاروں کو باعزت طریقے سے ادائیگیاں کر سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔