پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی آہٹ سنائی دینے لگی

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  اتوار 19 اگست 2018
 باہمی روابط میں بہتری سے میدانوں کی رونقیں بحال ہوں گی، سنیل گاوسکر۔ فوٹو : فائل

 باہمی روابط میں بہتری سے میدانوں کی رونقیں بحال ہوں گی، سنیل گاوسکر۔ فوٹو : فائل

 لاہور: تبدیلی کی بازگشت میں پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی آہٹ بھی سنائی دینے لگی جب کہ کرکٹر وزیر اعظم عمران خان کی پڑوسی ملک میں مقبولیت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

پاک بھارت تعلقات ایک عرصے سے کشیدگی کا شکار ہیں،اس کا اثر کھیلوں خصوصاً باہمی کرکٹ پر بھی پڑا،2008کے بعد سے کوئی باہمی سیریز نہیں ہوسکی۔ اس دوران پاکستان ٹیم نے 12دسمبر 2012سے 6جنوری 2013تک بھارت کا دورہ کرتے ہوئے وہاں 3ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے، اس کے سوا دونوں روایتی حریفوں کی ٹیمیں صرف انٹرنیشنل ایونٹس میں مقابل ہوتی رہی ہیں۔

سابق کرکٹر عمران خان کے وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کے بعد یہ امید جاگ اٹھی ہے کہ دونوں ملکوں میں مابین کشیدگی کم ہوگی اور اس میں کرکٹ ڈپلومیسی بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ سابق بھارتی کپتان سنیل گاوسکر بھی اس حوالے سے خاصے پُرامید ہیں۔

اپنے ایک کالم میں انھوں نے لکھاکہ عمران خان کو ورلڈکپ 1992شروع ہونے سے قبل ہی یقین تھا کہ اس بار پاکستان فاتح ہوگا،اچھا آغاز نہ ہونے کے باوجود گرین شرٹس نے کم بیک کیا اور ٹائٹل اپنے نام کرلیا، کپتان نے کینسر اسپتال بنانے کا بیڑا اٹھایا تو منصوبہ مکمل کرکے دکھایا، یہی اعتماد ان کے سیاسی کیریئر کی بنیاد تھا،اس میدان میں انھوں نے ابتدا میں شکستوں کے باوجود سفر جاری رکھا اور آج ملک کے وزیر اعظم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کسی حکومتی عہدے کے بغیر ایک عام شہری کی حیثیت سے متعدد بار بھارت کا دورہ کرچکے ہیں، اونچے طبقے کے لوگوں سمیت عوام میں بھی ان کے پرستاروں کی بڑی تعداد موجود ہے،لوگ ان سے دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں،اگر یہ کام عمران خان نہیں تو کوئی بھی نہیں کرپائے گا،تعلقات بہتر ہوںگے تو کرکٹ کے میدانوں کی رونقیں بھی بحال ہوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔