ایشین گیمز میلے کا رنگ و نور کے سیلاب میں افتتاح

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 19 اگست 2018
دونوں کوریائی ممالک کا مشترکہ جھنڈے کے ساتھ مارچ، 1500 ڈانسرزاوربچوں نے فن کا مظاہرہ کیا،شاندار آتشبازی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دونوں کوریائی ممالک کا مشترکہ جھنڈے کے ساتھ مارچ، 1500 ڈانسرزاوربچوں نے فن کا مظاہرہ کیا،شاندار آتشبازی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

جکارتہ:  ایشین گیمز کے 18 ویں میلے کا رنگ و نور کے سیلاب میں افتتاح ہوگیا۔

انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں 18 ویں ایشین گیمز کا آغاز ہوگیا جس کیلیے رنگارنگ افتتاحی تقریب سجائی گئی،آغاز انتہائی دلچسپ انداز میں ہوا جب صدرجوکو وائیڈوڈو کی نقالی کرنے والے ایک اداکار نے جکارتہ کی گلیوں میں موٹربائیک دوڑاتے ہوئے جیلورا بنگ کارنو اسٹیڈیم میں انٹری دی جس پر حاضرین کے نعروں سے وینیو گونج اٹھا، بعد میں جب انڈونیشین سنگر ویا ویلین نے اسٹیج سنبھالا تو وائیڈوڈو اپنی سیٹ پر تھرکتے ہوئے دکھائی دیے۔ حال ہی میں لومبوک میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کیلیے خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

روایتی لباسوں میں ملبوس 1500 ڈانسرز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ بچوں نے بھی دلچسپ ایکٹ پیش کیے۔ سب سے پہلے افغانستان کے ایتھلیٹس اسٹیڈیم میں داخل  ہوئے، شمالی اور جنوبی کوریا کے دستے نے ایک ساتھ مارچ کیا، حاضرین نے کھڑے ہوکر اس دستے کا خیرمقدم کیا۔

تقریب کے مہمانوں میں شمالی کوریا کے وزیراعظم لی نیک یون اور شمالی کوریا کے ڈپٹی وزیراعظم ری ریونگ نام وی آئی پی  سیٹ پر موجود تھے، انھوں نے نشستوں سے اٹھ کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر اپنے ایتھلیٹس کا خیرمقدم کیا۔دونوں ممالک کے مجموعی طور پر 1000 ایتھیلٹس ایونٹ میں شریک ہیں۔ اولمپک کونسل برائے ایشیا کے صدر شیخ احمد الفہد الصباح نے ابتدائی کلمات کہے جس کے بعد وائیڈوڈو نے گیمز کو اوپن ڈیکلیئرڈ کیا۔

انڈونیشیا کی عظیم بیڈمنٹن پلیئر سوسی سوسانتی نے گیمز کی مرکزی مشعل روشن کی، تقریب کا اختتام میوزک پرفارمنس اور شاندار آتشبازی پر ہوا۔ ایونٹ کے پُرامن انعقاد کیلیے سیکیورٹی کے بے مثال اقدامات کیے گئے ہیں، مئی میں دہشتگرد حملے کے بعد خاص طور پر سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان گیمز میں 45 ایشیائی ممالک کے 18 ہزار ایتھلیٹس اور آفیشلز موجود ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔