حزبِ اختلاف کے نام ایک پیغام

اقتدار میں بیٹھے ڈاکوؤں، غریب عوام کا پیسہ لوٹنے اور ملک کو مقروض کرنے والوں کا حساب ہرمحب وطن پاکستانی چاہتا ہے


عمر احسان September 03, 2018
اپوزیشن اس وقت اپنے اقدامات سے حکومت کی مدد کرنے میں پیش پیش ہے جس کا ثبوت انہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کر کے بھی دیا کہ بھائی ہم جیتیں تو بسم الله، کوئی اور جیتے تو استغفرالله۔ (فوٹو: فائل)

بفضل باری تعالیٰ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ایک اورالیکشن خوش اسلوبی سے منعقد ہوا اور تمام تر تحفظات کے باوجود ایک نئی جمہوری حکومت معرض وجود میں آ گئی ہے۔ نواز شریف صاحب جس ووٹ کو عزت دلوانے کا نعرہ لے کر نکلے تھے آج شہباز شریف صاحب اسی ووٹ کی عزت کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ عمران خان بطور وزیراعظم کیسے حکمران ثابت ہوتے ہیں؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ مگر ایک بات کا کریڈٹ عمران خان کو ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے دو جماعتی نام نہاد، مفاد پرست ٹولے کو بڑی مہارت سے بے نقاب کر دیا ہے جو اپنے مفاد کی خاطر کبھی بھی ایک ہوسکتے ہیں؛ چاہے اسپیکر کا انتخاب ہو یا ڈپٹی اسپیکر کا، وزیراعظم کا ہو یا صدر کا، یہ ٹولہ آپ کو ایک ہی پیج پر نظر آئے گا۔

بطور وزیراعظم، قومی اسمبلی میں آپ عمران خان کی پہلی تقریر کو جتنا بھی منفی پہلو سے دیکھ لیجیے، اقتدار میں بیٹھے ڈاکوؤں کا احتساب، ملک کے غریب عوام کا پیسہ لوٹنے والے کا کڑا احتساب اور ملک کو مقروض کرنے والے کا حساب ہر محب وطن پاکستانی چاہتا ہے۔ نہ چاہنے والوں کی صف میں آپ کو وہی لوگ نظر آتے ہیں جو شاید ایک کڑے احتساب کا شکار ہونے والے ہیں۔ الیکشن کو تقریباً ایک ماہ ہونے کو ہے، عمران خان اپنی حکومت سازی میں مصروف ہیں اور اپنی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کی جستجو کرتے نظر آرہے ہیں۔ وہ کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں، یہ تو وقت ہی بتلائے گا۔ مگردوسری جانب اپوزیشن سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے کہ حکومت کے راستےمیں ہر ممکن رکاوٹ کھڑی کی جائے۔

آپ عمران خان کے حلف لینے کی تقریب سے لے کر کابینہ کے دوسرے اجلاس تک کا احوال بغور دیکھیں تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوگا کہ نئی حکومت ایک نئے پاکستان کا مظہر محسوس ہوتی ہے۔ چند بنیادی سی مثالیں کچھ ایسی ہیں کہ ایوان صدر میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں انواع و اقسام کے کھانے نظر نہیں آئے، یہ حاکمِ وقت کی جانب سے ہر عام پاکستانی کےلیے ایک پیغام تھا کہ اقتدار میں بیٹھے ہر شخص پر عوام کا پیسا حرام ہے۔ قوم سے عمران خان کا پہلا خطاب دیکھ لیجیے، ان کی ہر بات پاکستان سے شروع ہوکر پاکستان پر ہی ختم ہوئی۔ کابینہ کے پہلے دونوں اجلاسوں کا ایجنڈا دیکھا جائے تو اس بات پر شک نہیں رہتا کہ حکومت کسی مخصوص طبقے کو نوازنے کی تگ و دو نہیں کررہی۔ درخت لگانا اور اپنے ملک کو صاف رکھنا یقیناً ہر پاکستانی کی خواہش ہے۔ اگرچہ اس مقصد کی کامیابی میں ہم عوام کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن بحیثیت حکمران عمران خان کے اس اقدام نے اس بات کا ادراک ضرور کروایا ہے کہ وہ اپنی قوم کےلیے بہتر کرنا چاہتے ہیں۔

ہم لوگوں کو بلاول زرداری کی اسمبلی میں تقریر بہت متاثر کر گئی مگر کسی نے اس تقریر کے بعد بلاول کو دیکھا نہیں، نظر صرف ان کے ٹولے سے خورشید شاہ اور قمرزمان کائرہ ہی آرہے ہیں۔

اپوزیشن اس وقت اپنے اقدامات سے عمران خان کی حکومت کی مدد کرنے میں پیش پیش ہے جس کا ثبوت انہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کر کے بھی دیا کہ بھائی ہم جیتیں تو بسم الله، کوئی اور جیتے تو استغفرالله! ارے بھائی یہ عوام اب تمہارے اس بہکاوے میں نہیں آنے والے۔ آزاد امیدوار اپوزیشن کے ساتھ مل جائیں تو جی آیاں نوں، حکومت کے ساتھ مل جائیں تو بدترین ہارس ٹریڈنگ۔ ارے بھائی تنقید کا کچھ تو معیار رکھو اس عوام کے سامنے۔

اب صدارتی انتخابات ہی کو لے لیجیے، خورشید شاہ صاحب کا وہ ٹولہ جو وزارت عظمیٰ کےلیے شہباز شریف کو اسمبلی میں خاموش تماشائی بن کر دیکھتا رہا، بغض عمران میں وہی ٹولہ اعتزاز احسن کےلیے شہباز شریف کو سڑکوں پر گھسیٹنے مری جا پہنچا۔ تو صاحب عوام اب اس پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

غرض اپوزیشن سے اتنی سی گزارش ہے کہ ذرا اسی روش کو کچھ عرصہ قائم رکھیے گا تاکہ عوام پہچان سکیں، اپنے محافظوں کو اور اپنے لٹیروں کو بھی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

مقبول خبریں