پولیس سست دہشت گرد چست صبح کے اوقات میں ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی

سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں اور کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی سلسلہ جاری ہے۔


Staff Reporter May 30, 2013
شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کا کوئی مخصوص وقت تو نہیں ہے اور دہشت گردوں کو جب بھی موقع مل جائے وہ اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پولیس کی نائٹ شفٹ کی تبدیلی کا فائدہ اٹھا کر ٹارگٹ کلرز صبح کے اوقات میں بچوں کو اسکول چھوڑنے جانے والوں کے علاوہ اپنے کام کاج پر بھی جانے والوںکو آزادانہ ٹارگٹ کلنگ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پولیس کی صبح 8 بجے شروع ہونے والی شفٹ کا چارج سنبھالنے اور جیسے تیسے رات کی ڈیوٹی پوری کرنے والی دونوں شفٹیں تھانوں میں موجود ہوتی ہیں جس کے باعث متعلقہ تھانوں کی حدود میں نہ تو گشت پر کوئی پولیس موبائل ہوتی اور نہ موٹر سائیکل سوار اہلکار موجود ہوتے ہیں، شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کا کوئی مخصوص وقت تو نہیں ہے اور دہشت گردوں کو جب بھی موقع مل جائے وہ اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں تاہم شہر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں زیادہ ترصبح کا وقت دہشت گردوں کا پسندیدہ ہوتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پولیس کی دونوں شفٹوں کا تھانے میں موجود ہونا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صبح 8 بجے کی ڈیوٹی سنبھالنے والی پولیس کی شفٹ تھانے سے نکل کر سب سے پہلے اپنے علاقے کا گشت کرکے زیر تعمیر مکانات یا عمارتوں کی چھتوں کی بھرائی کا سراغ لگاتی ہے اور وہاں جا کر مٹھائی کے نام پر پیسے بٹورتی ہے، بعدازاں اپنے گشت کے لیے نکلنے والے دیگر ساتھیوں کو بھی وہاں سے اطلاع دے کر انھیں مٹھائی کے پیسے ملنے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کے بعد وہ بھی اپنا حصہ لینے پہنچ جاتے ہیں۔

اس دوران دہشت گرد کسی بھی علاقے میں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں اور پولیس صبح 8 بجے ڈیوٹی شروع ہوتے ہی زیر تعمیر مکانوں اور عمارتوں سے مٹھائی کی رقم لینے میں مصروف رہتی ہے ،فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ماڑی پور روڈ پر وکیل کوثر ثقلین،اس کے دو بیٹوں عون عباس اور محمد عباس کو بھی پونے8 بجے کے قریب ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، نارتھ کراچی سیکٹر الیون اے میں لال قلعہ گرامر اسکول کے مالک انجینئر علی حیدر کو بھی صبح کے وقت ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔



جب وہ اپنے گھر کے قریب واقع اسکول جانے کے لیے نکلے تھے،ملیر سٹی میں بھی صبح کے وقت وکیل صلاح الدین حیدر اوربیٹے علی رضا کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، اہلسنّت و الجماعت کے رہنما مولانا عبدالغفور ندیم کی کار پر ناظم آباد انو بھائی پارک کے قریب صبح کے وقت فائرنگ کی گئی جس میں ان کا بیٹا معاویہ ندیم جاں بحق جبکہ مولانا عبدالغفور ندیم ان کے 2 صاحبزادے راشد ، شعیب اور 2 محافظ زخمی ہوگئے،بعدازاں 2 روز بعد مولانا عبدالغفور ندیم بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں اور کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی سلسلہ جاری ہے، بدھ کو بھی نیوکراچی میں بچوں کو اسکول چھوڑنے جانے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن سلیم احمد کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ183 کے انچارج سرفراز کو بھی بدھ کی صبح اس وقت ٹارگٹ کلنگ کو نشانہ بنایا گیا جب وہ بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہا تھا ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نائٹ ڈیوٹی کے بعد صبح کی ڈیوٹی کا چارج سنبھالنے اورعلاقے میں جاتے جاتے پولیس کو آدھے گھنٹے سے زائد کا وقت لگ جاتا ہے اوریہی وہ وقت ہوتا ہے ۔

جب متعلقہ تھانے کے علاقے مکمل طور پرخالی ہوتے ہیں جس کا فائدہ ڈاکو بھی اٹھا تے ہیں اور وہ بھی بڑے اطمینان سے بچوں کو اسکول چھوڑنے جانے والی خواتین اور دیگر افراد سے لوٹ مار کی وارداتیں کر گزرتے ہیں، پولیس کی غفلت و لاپروائی کے باعث صبح کے اوقات میں شہر میں فرقہ وارانہ اور دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کئی افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانوں کی سطح پر رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی دینے والے پولیس افسران و اہلکار ڈیوٹی ختم ہونے اور تھانے جا کر صبح کی شفٹ سے تبدیلی سے قبل علاقے میں موجود چا ئے پراٹھے کے ہوٹلوں پر پہنچ کر جی بھر کر ناشتہ اور وقت گزاری کرتے ہیں اور بعدازاں تھانے جا کر اپنی ڈیوٹی ختم کر کے گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں