زیریں سندھ نہری پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا کسان سراپا احتجاج

2 ماہ سے نہروں میں پانی نہیں چھوڑا گیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ، مظاہرین نے دھرنے دے کر سڑکیں بلاک کر دیں


Nama Nigar May 30, 2013
مظاہرین نے نہروں میں پانی کی مصنوعی قلت پر محکمہ آبپاشی کے افسران کے خلاف نعرے لگائے. فوٹو: اسرارالحق/ فائل

زیریں سندھ میں نہری پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، 2ماہ سے نہروں میں پانی نہ چھوڑے جانے کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہی سے دوچار ہیں جس کے باعث کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔

پانی کی قلت کے خلاف آبادگار سڑکوں پر آگئے، مظاہرین نے دھرنے دے کر سڑکیں بلاک کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق خیرپورگمبوسب ڈویژن کی نہروں جرکس،کھوسکی مائینر، بنگار شیخ،آئل پور، سانگی شاخ،بصراں، خیرپور مائینر میں دو ماہ سے پانی فراہم نہ کرنے کے خلاف سیکڑوں آبادگاروں نے ملکانی شریف میں مظاہرہ کیا اور پنگریو جھڈو روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے دھرنا دیا، مظاہرین نے نہروں میں پانی کی مصنوعی قلت پر محکمہ آبپاشی کے افسران کے خلاف نعرے لگائے، پیر فیاض شاہ راشدی، محموددلوانی، انورراجپوت، حاجی علی محمد دلوانی، ابرہیم چانڈیو نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوماہ سے نہروں میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث علاقوں میں ہزاروں ایکڑ رقبے پرفصلوں کی کاشت نہیں ہوئی ہے جبکہ کاشت کی گئی فصلیں بھی سوکھ گئی ہیں۔



ادھر تحصیل ڈگری میں زرعی پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں مرچ اور کپاس سمیت دیگر فصلیں 60فیصد تباہ ہو گئی ہیں، محکمہ انہار کی جانب سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق ناراکینال میں پانی کا بہاؤ12ہزار کیوسک ہے جو کہ بہت کم ہے۔

اس حوالے محکمہ انہار ڈگری کا کہنا ہے کہ پانی کی اوپر سے کمی ہے، پانی چوری کی روک تھام کے لیے ہم نے بھرپور مہم چلا رکھی ہے اور گزشتہ رات ہی تین زمینداروں کے خلاف پانی چوری کے مقدمے داخل ہوئے ہیں، دوسری جانب آبادگاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب پانی کو ہی اگر صحیح طرح استعمال میں لایا جائے تو فصلوں کے نقصان میں کمی واقع ہوسکتی ہے لیکن محکمہ ایری گیشن کے افسران رشوت کے عوض بااثر افراد کو پانی فراہم کر رہے ہیں جس کے باعث ٹیل کے آبادگاروں کو پانی میسر نہیں اگر یہی حال رہا تو ڈگری کی زرعی صورتحال انتہائی ابتر ہو جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں