تجارتی حلقوں کو10 ہزار روپے کے نوٹ کے اجرا پر تحفظات

معاشی نمو کم،رشوت اور مہنگائی کی شرح بڑھنے کی عکاسی ہے،جعفرکوڑیا/ ہارون اگر.


Ehtisham Mufti June 01, 2013
معاشی نمو کم،رشوت اور مہنگائی کی شرح بڑھنے کی عکاسی ہے،جعفرکوڑیا/ ہارون اگر. فوٹو: فائل

تجارتی حلقوں نے 10 ہزار روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کے اجرا پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کا اجرا نہ صرف تباہ حال معیشت کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ مستقبل میں معاشی افزائش مزید گھٹنے اور مہنگائی کی شرح مزید بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ہے۔

جوڑیابازار ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر جعفرکوڑیا نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ مرکزی بینک نے پہلی 10 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کے اجرا سے قبل عوام سے آرا طلب کی ہے جو حیران کن امر ہے کیونکہ پروڈینشل ریگولیشنز مرتب کرتے وقت عوام سے کسی قسم کی آرا طلب نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ افراط زر کی شرح بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر سال2002 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا مشورہ دیاگیا تھا، یہی وجہ ہے کہ جب 5 ہزار روپے مالیت کا کرنسی نوٹ جاری کیا گیا تو اس وقت پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالرکی قدر57 روپے تھی جو اب بڑھ کر100 روپے سے تجاوز کرچکی ہے، بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اب تک 5 ہزار روپے مالیت کا کرنسی نوٹ عام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ ساتھ لے کر چلنے میں آسانی ضرور ہے لیکن اس بڑے کرنسی نوٹ کے ذریعے ملک میں بدعنوانی، رشوت ستانی کے مراحل بھی آسان ہوگئے ہیں، بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کے اجرا سے بیرونی دنیا میں اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ متعلقہ ملک میں کرپشن کی شرح زیادہ ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون اگر نے بھی ملک میں مجوزہ 10 ہزار روپے مالیت کے کرنسی کے اجرا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ کا اجرا پاکستان کی معیشت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔



اس مجوزہ اقدام پر عمل درآمد کی صورت میں بدعنوانیوں وبے قاعدگیوں کو تیز رفتاری سے فروغ ملے گا، پاکستانی روپے کی قدر مزید تنزلی کا شکار ہوگی جبکہ افراط زر کی شرح میں اضافے کا رحجان غالب ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کم از کم ماہانہ اجرت 8 ہزار روپے مقررکی گئی ہے جبکہ 10 ہزار روپے مالیت کاکرنسی نوٹ جاری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو تجارتی وصنعتی شعبے کے لیے حیرت انگیز امر ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت بنگلہ دیش سمیت دیگر ملکوں میں ایک ہزار روپے سے زائد مالیت کے کرنسی نوٹ کا وجود ہی نہیں ہے، ماضی میں زمبابوے، انڈونیشیا، میکسیکو، افغانستان ودیگر ممالک میں بڑے مالیت کے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے تھے لیکن ان ممالک کی معیشتیں تباہی کی جانب گامزن ہوئیں اور وہاں کی کرنسیوں کی قدر ختم ہوگئی تھی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا تجارتی وصنعتی شعبہ 10 ہزار روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کے اجرا کو ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی قراردے رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں