والدین کی بدنامی سے دلبرداشتہ طالبہ نے خود کشی کرلی

ورثا کا لاش سمیت تھانے پر دھرنا، صبا کو دوست کے اغوا کے الزام سے عدالت نے بری کر دیا


Numainda Express June 01, 2013
خودکشی کرنے والی انٹر کی طالبہ کے لواحقین لاش تھانے پر رکھ کر احتجاج کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

حیدرآباد میں بارہویں جماعت کی طالبہ نے اپنی دوست کے اغوا کیس میں بری ہونے کے بعد والدین کی بدنامی سے دلبرداشتہ ہو کر مبینہ طور پر خود کشی کر لی، لواحقین نے لاش تھانے پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق لطیف آباد 11 نمبر کی رہائشی بارہویں جماعت کی طالبہ صبا کو جمعہ کے روز پرچہ دینا تھا لیکن اپنی دوست کے اغوا کیس میں عدالت میں پیشی کے باعث پرچہ نہ دے سکی جبکہ بدنامی سے دلبرداشتہ ہو کر اس نے ہفتے کو گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔ صبا کے والد اکبر خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی دوست عروسہ19 مئی کو میرپورخاص میں واقع اپنا گھر چھوڑ کر تحفظ کے لیے حیدرآباد آئی تھی جس نے صبا سے صرف رابطہ کیا تھا تاہم وہ دوسری دوست شاہین کے گھر ٹھہر گئی۔



عروسہ کے چچا یونس اور بھائی نے اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا جس میں صبا کو بھی نامزد کیا، جس پر 29مئی کی شب میرپورخاص پولیس گھر سے صبا کو حراست میں لے کر ہمراہ لے گئی، بعد ازاں پولیس نے شاہین کے گھر سے عروسہ کو بھی تحویل میں لیا اور جمعرات کی صبح دونوں کو عدالت میں پیش کیا، جہاں عروسہ نے بیان دیا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا اور اس کے چچا اور بھائی زبردستی کسی ادھیڑ عمر شخص سے شادی کرنا چاہتے تھے ، جس کے باعث وہ اپنے گھر سے فرار ہو کر حیدرآباد پہنچی جبکہ صبا بے قصور ہے۔

عروسہ کے اس بیان کے بعد عدالت نے صبا کو رہا اور عروسہ کو اس کی مرضی کے مطابق ماموں روزی خان کے حوالے کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ صبا واپس آئی تو اہل محلہ نے چہ میگوئیاں شروع کردیں اور مالک مکان نے گھر خالی کرنے کا نوٹس دیدیا جس کے بعد صبا نے بدنامی سے دل برداشتہ ہو کر گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔ صباء کے چچا عمران نے ایکسپریس کو بتایا کہ اغواء کی جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے والے عروسہ کے والد عبدالرشید، چچا یونس اور میرپور خاص کے تھانہ محمود آباد کے اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے احتجاج کیا جارہا ہے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ کی جبکہ آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں