فلم ’’بشیرا‘‘ کے مرکزی کردار نے سلطان راہی کو عروج پر پہنچا دیا

فلم ’’بدلہ‘‘ میں مکمل ولن کا رول ملا،’’مولا جٹ‘‘ نے کامیابیوں کے تمام ریکارڈز توڑ دیے


Cultural Reporter June 01, 2013
چالیس سالہ فلمی کیرئیر میں آٹھ سو فلمیں کیں، تین سو سے زائد فلموں میں ٹائٹل رول کیا۔ فوٹو: فائل

لاہور: فلم انڈسٹری کا سلطان (سلطان راہی) کو عام طور پر ایک ایکشن ہیرو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، بدمعاشی اور غنڈہ گردی کو سلطان راہی سے منسوب کرنا سراسر زیادتی ہے۔

بدمعاشی تو ان کا ایک فلمی کردار تھا جب کہ بطور انسان سلطان راہی جیسا خدا ترس ، نیک اور درویش صفت انسان کم ازکم فلم انڈسٹری میں ملنا مشکل ہے، انتہائی غربت وافلاس کے دور سے انتہائی امارت کا دور بھی دیکھا تھا۔ اپنے ابتدائی دور میں اسے ایک ایکسٹرا کے طور پر جدوجہد کرنا پڑی تھی۔

سلطان راہی نے اپنے چالیس سالہ فلمی کیرئیر میں آٹھ سو سے زائد فلموں میں کام کیا تھا جو زیادہ سے زیادہ فلموں کا ریکارڈ ہی نہیں بلکہ اس بے مثل ریکارڈ میں کئی ایک منفرد انفرادی ریکارڈبھی ہیں جن میں تین سو سے زائد فلموں میں ٹائٹل رول، پانچ سو سے زائد فلموں میں ہیرو آنا، سو سے زائد فلموں میں ولن اور سو سے زائد فلموں میں ایکسٹرا، ایک کیلنڈر ائیر میں متعدد بار تیس سے زائد فلموں میں کام کرنا اور سب سے زیادہ ڈائمنڈ جوبلی ، پلاٹینم جوبلی ،گولڈن جوبلی اور سلور جوبلی فلموں میں کام کرنا ہے۔ان کے علاوہ سب سے اہم بات سلطان راہی نے ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پر آغاز کیا اور جب عروج پر پہنچا تو مسلسل دو عشرون تک اس کا کوئی ثانی نہیں تھا۔



1968ء میں ہدایتکار حیدر چوہدری کی نغماتی فلم'' بدلہ'' میں انھیں پہلی بار فلم کے مکمل ولن کے طور پر لیا گیا اور یہ سلسلہ 1973ء تک چلتا رہا۔ اس دوران 1971 ء میں سلطان راہی نے ہدایتکار اقبال کاشمیری کی سپرہٹ فلم ''بابل'' میں ایک بدمعاش کا رول کیا ۔ سلطان راہی کی خبردار اور گرجدار قسم کی آواز اور ان کے چہرے کے بھرپور تاثرات ان کی کامیابی کی بڑی وجہ تھے۔ 1972ء میں ریلیز ہونے والی ہدایتکار اسلم ڈار کی پنجابی فلم ''بشیرا'' کے مرکزی کردار نے سلطان راہی کو بام عروج پر پہنچا دیا تھا ۔ 1976ء میں سلطان راہی نے بطور فلمساز اردو فلم بنائی جو بری طرح سے ناکام ہوئی۔

1975ء میں اردو کے ممتاز ادیب احمد ندیم قاسمی کے مشہور زمانہ ''گنڈاسہ'' پر بننے والی ہدایتکار حسن عسکری کی فلم ''وحشی جٹ'' نے پاکستانی فلمی تاریخ میں ذات پات پر مبنی انتہائی پرتشدد فلموں کا آغاز کردیا تھا۔ 1979ء میں پاکستانی فلموں میں ایک ا ور انقلاب آیا جب گیارہ فروری کو ریلیز ہونے والی ہدایتکار یونس ملک کی فلم ''مولا جٹ'' نے باکس آفس پر کامیابیوں کے تمام اگلے پچھلے ریکارڈز توڑ دیے تھے ۔ سلطان راہی کا اصل نام تو سلطان محمد تھا جو 1938ء میں بھارت کے صوبہ اتردپردیش کے ضلع بجنور کے مقام مظفر نگر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی مادری زبان اردو تھی۔ تقسیم کے بعد ان کا خاندان راولپنڈی آباد ہوگیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں