بوگس دستاویزات پر بلدیہ عظمیٰ میں تبادلے کا انکشاف

بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ضلعی میونسپل کارپوریشن وسطی کی جانب سےبی ایس17کےافسرمحمدحارث کے تبادلے کا آرڈر جاری کیا گیا.


Staff Reporter June 02, 2013
بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ضلعی میونسپل کارپوریشن وسطی کی جانب سےبی ایس17کےافسرمحمدحارث کے تبادلے کا آرڈر جاری کیا گیا. فوٹو: فائل

مختلف ضلعی بلدیاتی اداروں کی جانب سے بوگس دستاویزات پرکئی افرادکے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تبادلے کا انکشاف ہوا ہے۔

ضلعی بلدیاتی ادارے ایسے افرادکا ٹرانسفر آرڈر جاری کررہے جو ان کی پے رول لسٹ میں شامل نہیں تاہم بوگس اپائنٹمنٹ لیٹر ودیگر دستاویزات کی بنیاد پر انھیں کے ایم سی میں ایڈجسٹ کرنے کیلیے سیاسی دباؤ اور مختلف حربے استعمال کیے جارہے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ حکام نے سیاسی دباؤ قبول نہ کرتے ہوئے ایسے کیسز نیب میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ضلعی میونسپل کارپوریشن وسطی کی جانب سے بی ایس 17کے افسر محمد حارث کے تبادلے کا آرڈر جاری کیا گیا جس کے تمام دستاویزات نہ صرف بوگس ہیں بلکہ اس فرد کا ازخود بلدیہ وسطی میں بھی بطور ملازم کوئی وجود نہیں، ذرائع نے بتایا کہ ضلعی بلدیاتی اداروں میں کئی سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے کہ جعلی وبوگس دستاویزات کی بنیاد ایسے افراد کے ٹرانسفر مختلف محکموں میں کردیا جاتا ہے جو ان بلدیاتی اداروں کے پے رول پر بھی نہیں ہوتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ضلع وسطی کی انتظامیہ نے تبادلے کے اختیار نہ ہونے کے باوجود محمد حارث بی ایس17کا تبادلہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرنے کیلیے آرڈر جاری کیا ہے، واضح رہے کہ بلدیاتی اداروں سے ٹرانسفر کے اختیارات صرف صوبائی حکومت کے پاس ہیں، ذرائع نے بتایا کہ محمد حارث کا جعلی تقررنامہ کالعدم لیاقت آباد ٹاؤن کے دور میں ظاہر کیا گیا ہے، تنخواہوں کے پرانے واؤچر اور ٹاؤن کے پے رول میں نام کی شمولیت بھی نہیں ہے۔

بلدیہ عظمٰی کراچی کے متعلقہ افسران نے حبیب بینک کی ناظم آباد برانچ سے تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ محمد حارث نے اینے تقرری کے تین سال بعد اکتوبر 2012میں اکاؤنٹ کھلوایا تھا جس کا نمبر00247900384001 تاہم جنوری 2013 کی تنخواہ 30ہزار 914روپے جو کہ ایل پی سی اور ایمپلائی کاپی میں درج ہے 25اپریل تک بینک نہ پہنچ سکی۔

جبکہ مارچ میں مذکورہ ملازم کا ٹرانسفر آرڈر جاری کردیا گیا، سروس بک اور دستیاب دستاویزات میں ظاہر کیا گیا ہے کہ محمد حارث کالعدم لیاقت آباد ٹاؤن میں اسٹینوگرافر بی ایس 11کی حیثیت ملازم ہوا تاہم اپنی تقرری کے 9ماہ بعد بی ایس 14 میں ہیڈ کلرک پروموشن حاصل کی جو قوائد کی کھلی خلاف ورزی ہے، بعدازاں قوائد وضابطہ دوبارہ خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ ملازم کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر بی ایس 17تک پروموٹ کردیا، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ایچ آر ایم اور دیگر اداروں نے تحقیقات کیں تو انکشاف ہوا کہ محمد حارث کے نہ صرف تمام دستاویزات جعلی ہیں۔

بلکہ اس نام کے ملازم کا بلدیہ وسطی میں بھی کوئی وجود نہیں ہے تاہم چند افسران اور بااثر سیاسی افراد کی جانب سے مذکورہ فرد کو غیر قانونی طریقے سے کے ایم سی میں ایڈجسٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ میٹروپولیٹن کمشنر متانت علی خان نے اس کیس کو جعلی قرار دیتے ہوئے متعلقہ ادارے کو ہدایت کی ہے کہ اس قسم کے کیسوں کو نیب میں بھیج کر سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ماضی میں ہونے والے بوگس تقرریوں و تبادلوں کی تحقیقات کرکے تمام کیسز نیب میں بھجوائے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں