ہفتہ رفتہ تیزی کا رجحان غالب روئی کے بھاؤ 6 ہزار 800 روپے من ہوگئے

بھارت میں بھی تیزی کارجحان،نیویارک کاٹن ایکس چینج میں قیمتیں4 ماہ کی کم ترین سطح پر،3سال بعدکمی کانیاریکارڈ قائم ہوگیا


Ehtisham Mufti June 03, 2013
سندھ میں 15 تا20 فیصد زائد رقبے پر کاشت سے دوعلاقوں میں جننگ کے نئے سیزن کا آغاز بھی ہوجائیگا، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں معیاری روئی کی غیر معمولی کمی، چین کے بھارت سے وسیع پیمانے پرسوتی دھاگے کے خریداری آرڈرزکے باعث پاکستان اور بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں نمایاں تیزی کا رجحان غالب رہا۔

جبکہ اسکے برعکس نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں مندی کے بادل چھائے رہے لیکن اسکے منفی اثرات مقامی کاٹن مارکیٹس پر مرتب نہیں ہوئے، ہفتے وار کاروبار کے دوران پاکستان میںروئی کی قیمتیں100 تا 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ نقد ادائیگی پر 6 ہزار 800روپے جبکہ موخر ادائیگی پر7ہزار روپے کی سطح تک گئیں جبکہ بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں ریکارڈ ایک ہزار روپے فی کینڈی اضافے سے 38ہزار 650 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئیں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے)کے سابق ایگزیکٹو ممبراحسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ چین نے روئی کے برعکس سوتی دھاگہ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعدبھارت نے بھی وسیع پیمانے پرسوتی دھاگے کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں توانائی کے جاری سنگین بحران کی وجہ سے چین پاکستان کے بجائے بھارت سے سوتی دھاگے کے وسیع پیمانے پر درآمدی معاہدے کررہا ہے کیونکہ پاکستان میں سوتی دھاگے کی قیمت بھارت کی نسبت زائد ہیں، پاکستان میں بجلی اورگیس کی مستقل عدم دستیابی کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل اسپننگ ملیں متبادل ذرائع سے توانائی حاصل کرکے پروڈکشن کررہی ہیں جسکی وجہ سے انکی نہ صرف پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے بلکہ وہ جاری بحران کی وجہ سے سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈروں کی مقررہ مدت تک تکمیل کرنے سے بھی قاصر ہوگئی ہیں، تاہم ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعت وتجارتی شعبے مسلم لیگ ن کی نئی حکومت سے توانائی بحران پر قابو پانے سے متعلق بے پناہ امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں۔



اگر نئی حکومت محدود دورانیے میں توانائی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئی تو پاکستان سے کاٹن ایکسپورٹس کی سرگرمیاں تیز ہوجائیں گی جو مقامی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا باعث بنے گی، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا کے بیشترممالک میں مالی سال 2013-14 کے دوران کپاس کی پیداوارمیں اضافے اورکھپت میں کمی کی زیرگردش اطلاعات کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج گزشتہ طویل دورانیے سے مسلسل مندی کی لپیٹ میں ہے جہاں روئی کی قیمتیںنہ صرف گزشتہ 4 ماہ کی کم ترین سطح پرآگئی ہیںبلکہ تین سالہ وقفے کے بعد نیویارک کاٹن ایکس چینج میںمسلسل 9کاروباری سیشنزمیں روئی کی قیمتوں میں کمی کا ایک نیا ریکارڈ بھی قائم ہوگیا ہے۔

گزشتہ ہفتے نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.70سینٹ فی پاؤنڈ کمی سے 89.40سینٹ فی پاؤنڈ ، جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 2.13سینٹ فی پاؤنڈ کی ریکارڈ کمی کے ساتھ 79.36 سینٹ فی پاؤنڈ ، چین میں روئی کی قیمتیں 55یوآن فی ٹن کمی سے 19ہزار790یوآن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں فی من روئی کی اسپاٹ قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 400روپے پر مستحکم رہی ہے،واضح رہے کہ مقامی کاٹن کے ایک بروکریج ہاؤس کے ڈائریکٹران رانا منور اقبال اور شیخ بلال مجید پرمشتمل ایک پروفیشنل ٹیم نے حال ہی میں سندھ کے کاٹن بیلٹ کا ایک منظم سروے کیا ہے جسکے مطابق رواں سال سندھ میں کپاس کی فصل گزشتہ سال کے مقابلے میں15 تا20 فیصد زائد رقبے پر کاشت کی گئی ہے جس سے توقع ہے کہ موسمی حالات بہتر رہنے کی صورت میں جون2013 کے تیسرے ہفتے میں سندھ کے دوعلاقوں میں جننگ کے نئے سیزن کا آغاز بھی ہوجائیگا۔

سروے ٹیم نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ سندھ کے علاقوں بدین ، ماتلی ، جھڈو، سمار، کنری اور ٹنڈ و بھاگو میں سب سے پہلے کپاس کی چنائی کا آغاز ہوگا اور بعد ازاں سانگھڑ، میر پور خاص، عمر کوٹ اور ٹھٹھہ وغیرہ میں بھی کپاس کی چنائی شروع ہو جائیگی، کاٹن ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال پنجاب میں فروری /مارچ کے دوران کپاس کی کاشت گزشتہ سال کی نسبت انتہائی کم ہونے کچھ مدت سے پنجاب کاٹن بیلٹ میںدرجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے کپاس کی کاشت متاثر ہوئی ہے اور انہی عوامل کے سبب رواں سال پنجاب میں جننگ کانیا سیزن قدرے تاخیر سے شروع ہوگا، پنجاب میں رواں سال مزکورہ عوامل کے سبب کپاس کی پیداوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کوبیرونی ممالک سے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے روئی کی درآمدی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں