سوئس حکام کو خ لکھنے کے بعد وہاں سے کتنی رقم واپس لائی گئی چیف جسٹس کا استفسار

سوئس بینکوں میں پڑی رقم سے متعلق کیس کی سماعت جلد کرینگے


Numainda Express June 05, 2013
فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے سوئس حکام کو خط لکھنے کے بعد عدالت یہ جاننا چاہے گی کہ اس رقم کا کیا بنا جس پر حکومت پاکستان کا دعوٰی ہے۔

یہ ریمارکس انھوں نے گزشتہ روز این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران دیے، چیف جسٹس نے کہا سوئس حکام کو خط لکھنے کے بعد رقم کی وصولی کے بارے میں کیا ہوا یہ جاننا عدالت کے لیے ضروری ہے کیونکہ یہ قوم کی دولت ہے، این آر او کے تحت صوبہ سندھ میں فوجداری مقدمات بند ہوئے اسے بھی دیکھنا پڑے گا، چیف جسٹس نے کہا این آر او عملدرآمد کیس میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد معاملہ ملزمان اور نیب کے درمیان ہے، منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عدنان اے خواجہ اور احمد ریاض شیخ کی این آر او زدہ ہونے کے باوجود تعیناتی اور ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے دونوں معاملات میں نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنسوں کی تصدیق شدہ نقول طلب کر لیں، پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا این آر او فیصلے پر مکمل عملدرآمد کردیا گیا ہے اور ہر مقدمے کی پیش رفت پر مبنی رپورٹ مانیٹرنگ جج کو دیدی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس ناصر الملک نے اس کیس کی سماعت سے معذرت کر لی تھی اس لیے اب یہ بینچ سماعت کرے گا۔

پراسیکیوٹرجنرل نے مزید بتایا کہ احمد ریاض شیخ کی ترقی اور عدنان اے خواجہ کی تعیناتی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے اور معاملہ نیب کو بھیجنے کے بعد مکمل تفتیش کی گئی اور دو ریفرنس دائر کیے جن میں اس وقت کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ احسن راجہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عروج الحسن کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریفرنس ان کیخلاف دائر کیا گیا جو تعیناتی کے ذمے دار ہیں۔



مگر جنھوں نے فائدہ اٹھایا ان کیخلاف کیوں دائر نہیں کیا جس پر کے کے آغا نے بتایا کہ نیب آرڈننس کے تحت احمد ریاض شیخ اور عدنان خواجہ کیخلاف ریفرنس نہیں بنتا کیونکہ دونوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔

انھوں نے کہا دونوں کے خلاف کارروائی نیب کے دائرہ کار میں نہیں ہے کیونکہ یہ کرپشن کا مقدمہ نہیں، عدالت کے استفسار پر انھوں نے کہا دونوں ریفرنس اس وقت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں، اس موقع پر احسن راجہ کے وکیل ابراہیم ستی نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ریفرنسوں کیخلاف اسی عدالت کے جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کام کرنے والے ایک اور تین رکنی بینچ نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا حکم امتناع عارضی نوعیت کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنسوں میں فائدہ اٹھانے والے دونوں افراد کو ملزم نامزد کیوں نہیں کیا گیا، قانونی حیثیت کیا ہے اس کا فیصلہ ریفرنس دیکھنے کے بعد ہو گا۔

این این آئی کے مطابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے نیب کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ صدر آصف زرداری کیخلاف سوئس مقدمات بحالی سے متعلق خط کے علاوہ این آر او فیصلے پر کیا عمل ہوا ہے جبکہ سوئس بینکوں میں موجود رقم میں سے کتنی رقم واپس آ چکی ہے۔ اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے این آر او کیس کی ایک بار پھر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ممکنہ طور پر سوئس حکام کو لکھے گئے خط کے جواب میں موصول شدہ جوابی خط کی نقل بھی طلب کی جائے گی۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے این آر او عملدرآمد کیس میں احمد ریاض شیخ اور عدنان اے خواجہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ عدالت ایک دو روز میں سوئس بینکوں میں رکھی گئی رقم سے متعلق کیس کی بھی سماعت کریگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں