انڈونیشیا میں زلزلہ و سونامی سے ہلاکتیں

سمندر کے کنارے آباد شہروں اور زلزلہ کی فالٹ لائنوں کے قریب علاقوں میں تباہی کے خدشات ہمیشہ ہی زیادہ رہے ہیں۔


Editorial October 01, 2018
سمندر کے کنارے آباد شہروں اور زلزلہ کی فالٹ لائنوں کے قریب علاقوں میں تباہی کے خدشات ہمیشہ ہی زیادہ رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں زلزلے اور سونامی کے باعث سیکڑوں افراد جاں بحق، پانچ سو سے زائد زخمی جب کہ متعدد افراد لاپتہ ہوگئے، جب کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق زلزلے کے شدید جھٹکوں اور آفٹر شاکس کے بعد سونامی کی دس فٹ بلند لہروں نے پالو شہر کو نقصان پہنچایا، متعدد عمارتیں منہدم، ذرایع آمدورفت معطل، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 اور زیر زمین دس کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ زخمی زیادہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں گنجائش ختم ہوگئی اور زخمیوں کو کھلے آسمان تلے ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ زلزلے سے سب سے زیادہ شہر پالو متاثر ہوا، جس کی آبادی ساڑھے تین لاکھ کے قریب ہے، پالو کی بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

انڈونیشی صدر جوکو وِدودو کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی کارروائیوں کے لیے فوج کو طلب کرلیا گیا تھا جس کے بعد فوج نے طیاروں کے ذریعے امدادی اشیا جکارتہ سے متاثرہ علاقوں میں پہنچانا شروع کردیں۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں 2004 میں آنے والی تباہ کن سونامی کے نتیجے میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ سونامی سے دیگر ممالک بھی متاثر ہوئے تھے، جن میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ 26 ہزار سے زیادہ تھی۔

سمندر کے کنارے آباد شہروں اور زلزلہ کی فالٹ لائنوں کے قریب علاقوں میں تباہی کے خدشات ہمیشہ ہی زیادہ رہے ہیں، جب کہ بعد از زلزلہ سمندر میں طغیانی کے باعث سونامی کی کیفیت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، اس جدید دور میں زلزلہ کے پیشگی خطرات کو بھانپ لینا ممکن ہے اور شہریوں کو وارننگ الرٹ کے ذریعے نقصانات سے کسی حد تک بچایا جاسکتا ہے لیکن نوع انسانی اب تک قدرتی آفات سے مکمل بچائو کا طریقہ نہیں تلاش کرسکی ہے، صائب ہوگا کہ وہ علاقے جو زلزلہ اور سمندری طوفانوں کا اکثر سامنا کرتے رہتے ہیں وہاں خود حفاظتی انتظامات کا موثر نظام قائم کیا جائے، نیز موسموں کی شدت اور کسی بھی ناگہانی کی صورت میں زلزلہ و سونامی پروف عمارتوں کی تعمیر، شہریوں کی جانوں کے بچائو کے لیے بنکر قسم کی عمارات اور خوراک کی وافر مقدار پیشگی احتیاطی تدابیر کے طور پر اختیار کی جائے۔

کہا جاتا ہے کہ قدرتی آفات کو روکنا انسانی قدرت سے باہر ہے لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کرکے نقصانات کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

مقبول خبریں