عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ریٹرننگ افسروں پر دھاندلی کے الزامات مسترد

عام انتخابات کے دوران جوڈیشل افسروں کیخلاف 376شکایات ملیں، 292مسترد ہوئیں، کارکردگی پر اظہار اطمینان.


Numainda Express June 09, 2013
احتساب کے بغیر اچھی حکمرانی ممکن نہیں، تمام تر مشکلات کے باوجود پرامن انتقال اقتدار ہوچکا، جمہوریت کا تسلسل جاری رہنا چاہیے، جسٹس افتخار چوہدری کا خطاب فوٹو: فائل

QUETTA: قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے عام انتخابات میں ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران پر لگائے گئے دھاندلیوں کے الزامات مسترد کرتے ہوئے مجموعی طور پر ان کی کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سپریم کورٹ کانفرنس ہال میں ہوا جس میں چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس آغا محمد رفیق، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس فائز عیسٰی، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس محمد انور خان کاسی نے شرکت کی۔ اجلاس میں حالیہ عام انتخابات میں ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور اس پر اطمنان کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو ڈی آر او اور آر او کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کے بارے اعداد شمار پیش کیے۔

جس کے مطابق مجموعی طور پر جوڈیشل افسران کے خلاف 376شکایات موصول ہوئیں جس میں سے 292مسترد کی گئیں، اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان سے چار درخواستیں موصول ہوئیں اور چاروں مسترد ہوئیں، خیبر پختون خوا سے 60موصولہ شکایات میں سے 52مسترد ہوئیں، پنجاب سے 248شکایات کی درخواستیں آئیں جس میں سے 186مسترد ہوئیں جبکہ سندھ سے موصولہ 64شکایات میں سے 50مسترد ہوئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، اجلاس میں عام انتخابات کو مجموعی طور پر شفاف قرار دیا گیا۔ کمیٹی نے اسلام آبادماڈل جیل کی تعمیر کا بھی جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ منصوبے میں پہلے بہت تاخیر ہوچکی ہے اس لیے منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔



اس موقع پر دہشت گردی کی روک تھام کے بارے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی طرف سے جوڈیشل افسران کی تربیت کی پیشکش کا بھی جائزہ لیا گیا اس مقصد کے لیے سیکریٹری این جے پی ایم سی اور ڈائریکٹر جنرل فیڈل جوڈیشل اکیڈیمی پر مبنی کمیٹی کو متعلقہ ایجنسی کے ساتھ پروگرام کا طریقہ کا رطے کرنے کی ہدایت کی گئی۔کمیٹی نے ڈسٹرکٹ عدلیہ کی مجموعی کا رکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم ڈسٹرکٹ عدلیہ میں اصلاحات اور ججوں کی تعداد میں اضافے کے لیے ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا اور اس توقع کا اظہار کیا گیا کہ حکومت اعلٰی عدالتی باڈی کی سفارشات کی عزت افزائی کرے گی۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے چیف جسٹس آزاد جمو و کشمیر کی طرف سے پاکستان کی عدلیہ کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت کے مسودے کی بھی منظوری دی ۔قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدر ی نے کہا ہے کہ احتساب کے بغیر اچھی حکمرانی ممکن نہیں۔

آزاد عدلیہ ہی لوگوں کے حقوق کاتخفظ کرتی ہے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتی ہے جو اچھی حکمرانی کیلیے بنیادی شرط ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ تمام ترمشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود جمہوری طریقہ کار کے تحت انتقال اقتدار کا عمل پرامن طور پر مکمل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ الیکشن کا آزادانہ اور شفاف انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم عدلیہ نے اپنی شمولیت کے ذریعے انتخابی عمل کی ساکھ مزید بہتر بنانے کے بارے میں سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے جذبات کے پیش نظر جوڈیشل افسران کی بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران تعیناتی کی استدعا منظور کی اور یہ اقدام عدلیہ پر عوامی اعتماد کے پیش نظر کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابات کا مرحلہ طے پانے کے بعد عدالتی افسران کی بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ مستقبل کیلیے لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی پالیسی کے تحت چند واضح اہداف مقرر کرنے کے بعد عدالتوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں کریں اور خدا کے فضل سے اس پالیسی کے شاندار نتائج حاصل ہوئے اور ضلعی عدلیہ 2002ء سے قبل دائر کردہ مقدمات میں سے 99 فیصد مقدمات نمٹانے میں کامیاب ہوچکی ہے، اس پالیسی سے متعلقہ دیگر اداروں کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے پاکستانی عدلیہ کیساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاکہ انصاف کے فروغ میں باہمی تعاون کی فضا پیدا ہوسکے، اس سلسلے میں ایک مفاہمتی یاداشت تحریر کی گئی ہے جسے زیرِغور لایا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں