- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
پی ٹی اے سے غیر منظور شدہ موبائل فون کا استعمال ممکن نہیں رہے گا
کراچی: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ موبائل فون کی شناخت کی تصدیقی نظام کے دوسرے مرحلے میں 20 اکتوبر کے بعد پی ٹی اے سے غیرمنظور شدہ موبائل فون کی فروخت اور استعمال ممکن نہیں رہے گا۔
موبائل فون کی تصدیق کا دوسرا مرحلہ 20 اکتوبر کو ختم ہوگا اس بارے میں عوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے تاہم پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ 20 اکتوبر تک ایسے تمام موبائل فون جو فعال ہیں اور پاکستانی نیٹ ورک پر چل رہے ہیں اگر ان کے آئی ایم ای آئی نمبر پی ٹی اے سے منظور شدہ نہ ہوں تب بھی کام کرتے رہیں گے۔
ایسے موبائل فون سیٹ کو ان پر چلنے والی سموں کے مالکان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبروں سے منسلک کردیا جائے گا، موبائل فون کی تصدیق کے نظام کے تحت دوسرے مرحلے کے بعد ایسے تمام موبائل فون جو غیرقانونی طور پر درآمد کیے گئے فروخت کرنا ممکن نہیں رہے گا کیونکہ ان موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی نمبر رجسٹرڈ نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی شناختی کارڈ نمبر سے منسلک ہوں گے۔
پی ٹی اے کے مطابق موبائل فون کے آئی ایم ای آئی نمبر کی تصدیق کے لیے آئی ایم ای آئی نمبر8484 پر ایس ایم ایس کرنا ہوگا، کسی بھی موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر *#06# ڈائل کرکے معلوم کیا جاسکتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق آئی ایم ای آئی نمبر 8484 پر بھیجنے کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے 4 میں سے کوئی ایک جواب موصول ہوگا پہلی صورت میں موبائل سیٹ کی تصدیق ہوگی جس کا مطلب ہے کہ متعلقہ فون پی ٹی اے کی منظوری سے قانونی طریقے سے درآمد کیا گیا ہے۔
دوسری صورت میں سسٹم “ویلڈ ڈیوائسز” کا پیغام دے سکتا ہے جس کا مطلب ہے کہ فون عالمی تنظیم جی ایس ایم اے سے منظور شدہ ہے تاہم یہ ڈیوائس پی ٹی اے کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہے ایسی تمام ڈیوائسز اور فون بھی20 اکتوبر سے قبل پی ٹی اے کے نظام میں متعلقہ سم کے مالک کے شناختی کارڈ پر رجسٹر کرلی جائے گی اور 20 اکتوبر کے بعد بھی چلتی رہے گی۔
فون کی تصدیق کے لیے میسج کا تیسرا جواب ” نان کمپلائن ڈیوائسز” کی شکل میں موصول ہوگا یہ وہ فون ہیں جو نہ ہی پی ٹی اے سے منظور شدہ ہیں اور نہ ہی جی ایس ایم اے سے رجسٹرڈ ہیں صارفین کی سہولت کے لیے ایسے تمام فون سیٹ بھی اس میں زیراستعمال سم کے مالک کے شناختی کارڈ پر رجسٹر کرلیے جائیں گے۔
چوتھا پیغام بلاک ڈیوائس کی شکل میں آسکتا ہے یہ وہ چوری یا گمشدہ ڈیوائسز ہیں جنھیں تصدیق کے پہلے مرحلے میں بلاک کردیا گیا ہے۔ ایسے تمام فون جو پی ٹی اے سے منظور شدہ نہ ہوں اور نہ ہی جی ایس ایم اے سے رجسٹر شدہ ہوں پی ٹی اے کے نظام میں خودکار طریقے سے بآسانی رجسٹر کیے جاسکتے ہیں صرف اسے موبائل میں سم لگاکر کال، ایس ایم ایس یا موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنا ہوگا تاکہ فون کو سم کیلیے درج کردہ بائیومیٹرک اور کمپیوٹرائزڈ شناختی نمبر سے منسلک کیا جاسکے تاہم نان کمپلائنٹ ڈیوائسزایک بار جس سم کے کوائف پر رجسٹرڈ کرلیے جائیں 20 اکتوبر کے بعد کسی دوسری سم پر استعمال نہیں ہوسکیں گے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ڈیوائسز کی تصدیق کا دوسرا مرحلہ 20 اکتوبر کو مکمل ہونے کے بعد اسمگل شدہ موبائل فون کی فروخت ناممکن ہوگی اور اس وقت غیرقانونی طریقے سے درآمد کر کے اسٹاک میں رکھے فون بھی ناکارہ ہو جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔