ٹھٹھہ گٹکے کے استعمال سے منہ کاکینسر پھیلنے لگا

ہزاروں مرد ، خواتین اور بچے رسیا ہو گئے،کھانے کے بجائے گٹکا مانگتے ہیں


Nama Nigar June 13, 2013
مزدوری ملے یا نہ ملے لیکن دکانوں سے گٹکا خریدنے کے لیے انھیں اگر ادھار بھی لینا پڑے تو لے لیا جائے۔ فوٹو: فائل

BEIJING: ضلع ٹھٹھہ کے شہر میرپور بٹھورو، سجاول، جاتی، جاتی چوک، چوہڑ جمالی اور دیگر جن میں ہزاروں شہری مرد ، خواتین اور بچے شامل ہیں مضر صحت گٹکے کے اس طرح رسیا ہو گیے ہیں کہ ناشتہ، دوپہر و رات کا کھانا چائے ملے یا نہ ملے لیکن انھیں گٹکا ملنا چاہیے۔

مزدوری ملے یا نہ ملے لیکن دکانوں سے گٹکا خریدنے کے لیے انھیں اگر ادھار بھی لینا پڑے تو لے لیا جائے۔ گٹکے کے رسیا لوگوں کا کہنا ہے کہ گٹکا ان کی مجبوری ہے، اب مسلسل گٹکے نہ کھائیں تو وہ خود کو بیمار سمجھتے ہیں۔ ٹھٹھہ میں گٹکے میں پان کم اور غیر معیاری چونا، کتھا، مختلف اقسام کے تمباکو، گلنے والی چھالیہ اور ایک خاص قسم کا پاوڈر استعمال کیا جاتا ہے جس سے گٹکے میں لیس آتا ہے لیکن تمام اشیاء انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہیں۔ علاقے کے ایک سینئر معالج ڈاکٹر سریش کمار کے مطابق گٹکا کھانے والے مسلسل اسے منہ میں رکھتے ہیں۔



جس میں شامل غیر معیاری و مضر صحت کیمیکل، منہ کے اندر کی جھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں جس سے منہ کے اندر زخم بن جاتے ہیں اور پھر وہ زخم پھیل جاتے ہیں اور کینسر سیل میں تبدیل ہو جاتے ہیں، ٹھٹھہ میں منہ اور حلق کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہو گیا لیکن محکمہ صحت و پولیس کی جانب سے آج تک کبھی تسلی بخش کاروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی غیر سرکاری سماجی تنظیموں نے لوگوں کو اس زہر قاتل کیخلاف شعور دینے کی سنجیدہ کوشش کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں