سپریم کورٹ نے ارکان کی ڈگریاں تصدیق نہ کرانے پروضاحت مانگ لی

حافظ آبادسے منتخب لیاقت عباس بھٹی کے خلاف عذرداری کی سماعت 19جون تک ملتوی


Numainda Express June 13, 2013
حافظ آبادسے منتخب لیاقت عباس بھٹی کے خلاف عذرداری کی سماعت 19جون تک ملتوی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 103حافظ آبادسے متعلق انتخابی عذرداری پرالیکشن کمیشن اور ہائرایجوکیشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مذکورہ حلقے سے کامیاب آزاد امیدوارلیاقت عباس بھٹی کی جانب سے الیکشن میں مبینہ دھاندلی اور انکی جعلی ڈگری کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔عدالت نے جعلی ڈگریوںکی تصدیق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہارکیا اور ایچ ای سی کے علاوہ الیکشن کمیشن سے بھی وضاحت مانگ لی ۔چیف جسٹس نے دوران سماعت کہاکہ ایچ ای سی کو تصدیق کیلئے کتنے سال چاہئیں۔



درخواست گزار محمد بخش تارڑ کے وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ لیاقت بھٹی نے نہ صرف2002بلکہ 2008اور موجود الیکشن میںجعلی سند پر حصہ لیا اور منتخب ہوگئے ،انھوں نے میٹرک 1981میں اور ایک سال بعد 1982میں ایف اے کر لیا جبکہ ان کی بی اے کی ڈگری بھی مشکوک قرار دی جا چکی ہے ۔لیاقت بھٹی کے وکیل راجہ عامر عباس نے کہاکہ انھیں آج ہی وکیل مقررکیا گیا ہے اس لیے جواب داخل کرانے کے لیے کچھ مہلت دی جائے۔احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مذکورہ حلقے میں بڑے پیمانے پردھاندلی کی وجہ سے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے ازسرنوالیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں