میاں صاحب کو ایک بوڑھے کی نصیحت

میاں صاحب اپنی اس قوم پر اعتماد کریں جس نے ان پر بھرپور اور جذباتی اعتماد کیا ہے اور انھیں اپنی قیادت عطا کی ہے۔


Abdul Qadir Hassan June 15, 2013
میاں صاحب اپنی اس قوم پر اعتماد کریں جس نے ان پر بھرپور اور جذباتی اعتماد کیا ہے اور انھیں اپنی قیادت عطا کی ہے۔

واقعات کا سلسلہ یوں بنتا ہے کہ پاکستان کے ایک عالی مرتبت بزرگ نے وزیر اعظم نواز شریف کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے تین بار کہا کہ ''میاں صاحب اچھی حکومت، اچھی حکومت اور صرف اچھی حکومت'' یہ بزرگ ہیں چیف الیکشن کمشنر فخر الدین ابراہیم۔ وہ میاں صاحب کو مبارک باد دینے ان کے دفتر گئے تو اپنی بزرگانہ نصیحت کرتے ہوئے ان کو کامیابی کا راز بتا دیا۔

انھوں نے کہا کہ آپ کو پہلے تو بھاری اکثریت ملی اور وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کرسی پر بٹھایا، عوام نے آپ کی توقع سے بڑھ کر آپ پر اعتماد کیا، اتنے بھرپور مینڈیٹ کے بعد آپ کا فرض بنتا ہے کہ ان کی امیدوں پر پورے اتریں اور ملک کو خوشحالی کی نئی منزلوں تک لے جائیں، یہ صرف اس طرح ممکن ہے کہ آپ اس یک نکاتی پروگرام پر عمل کریں کہ اچھی حکومت اور صرف اچھی حکومت اور اس پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہوں۔

ابھی جب الیکشن نہیں ہوئے تھے اور ملک کے اندر اور باہر کے بیرونی ایجنٹ انتخابات رکوانے پر اربوں روپے صرف کر رہے تھے اور اس بوڑھے الیکشن کمشنر کا مذاق اڑا رہے تھے تو جناب فخر الدین نے ایک سے زیادہ مرتبہ قوم سے کہا کہ اگر الیکشن نہ ہوئے تو آپ کا ملک باقی نہیں رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے کرم فرمایا اور ملک اور الیکشن کے دشمن ذلیل و رسوا ہوئے، میاں صاحب کو بہت ہی بڑی کامیابی ملی اور بہت بڑی نعمت یہ بھی ملی کہ انھیں مخلص بزرگ مل گئے جنہوں نے انھیں اپنی نصیحت میں حکومتی کامیابی کا گر بتایا۔ تاریخ میں حکمرانوں کو ایسی نصیحتوں کا ذکر ملتا ہے۔

نیک صفت حکمران ہارون الرشید تو کسی بزرگ کا سنتا تو پہلی فرصت میں دور دراز کا سفر کر کے حاضر ہوتا اور نصیحت کا طلب گار ہوتا۔ میاں صاحب کو سیاست میں زیادہ تر رشتہ دار ملے جو کاروباری لوگ تھے اور کوئی کاروباری جہانبانی کی نصیحت نہیں کرتا کہ وہ اس فن کو جانتا ہی نہیں۔ میاں صاحب کو ان کی نئی حکومت کا بجٹ بنانے والوں میں چارٹرڈ اکاؤنٹ ملے یا اس کا دفاع کرنے والے، خزانہ خالی ہے کا کلاسیکی جملہ کہنے والے جو ہر نئے حکمران سے سنا ہے۔

میاں صاحب نے اپنی پہلی حکومت میں موٹر وے بنائی، اس سڑک نے تو میرے گاؤں کا راستہ ہی بدل دیا، اب میں سرگودھا خوشاب کی پر ہجوم اور فرسودہ سڑکوں کو چھوڑ کر لاہور سے سیدھا کلر کہار اور پھر وہاں سے وادی سون کی شادابیوں سے گزرنے والی سڑک سے جھومتا ہوا گاؤں جا پہنچتا ہوں اور یہ سڑک سیدھی میرے ڈیرے کی بیٹھک تک جاتی ہے، اس چھوٹی سی ضمنی سڑک کا نام میں نے نواز شریف روڈ رکھا ہے جو انھوں نے فوراً ہی بنوانی شروع کرا دی اور جب میں چھٹی پر گیا تودنیا ہی بدلی ہوئی تھی۔

میاں صاحب کی یہ ابتدائی دور حکومت کی عوامی خدمت کی نشانی یاد رہے گی جس طرح چوہدری پرویز الٰہی کی ریسکیو 1122 جو اللہ کی ایک نعمت ہے اور پہلی بار جب میں نے اسے استعمال کیا تو اس کی میرے گھر میں فوری آمد اور پھر اسپتال میں مریضوں کو بحفاظت اور بہ آرام پہنچانے کی کامیاب کوشش نے ایک پاکستانی کو حیرت زدہ کر دیا کہ کیا یہ سب کچھ پاکستان میں بھی ممکن ہے۔ موٹر و ے ہو یا 1122 ایسے عوامی خدمت کے کارنامے ان کے بنانے والوں کے اعمال نامے میں لکھے جائیں گے جو ان کے دائیں ہاتھ میں ہو گا۔

میاں صاحب کو قدرت نے ایک اور موقع دیا ہے، انھوں نے فوری طور پر بلوچستان کی سیاست بدل کر اور اسے قومی دھارے میں لا کر مملکت خداداد پر احسان کیا اور میں نے اس پر انھیں قوم کا ہیرو لکھا، کچھ لوگوں نے اسے کچھ بھی سمجھا ہو لیکن بلوچستان کا مسئلہ سقوط کوئٹہ کو روکنا ہماری تاریخ کا ایک حصہ ہے، ناقابل فراموش جو میاں صاحب کی سیاست کو نئی زندگی دے سکتا ہے۔ میں پاکستانی کے طور پر میاں صاحب کی بھارت نواز سیاست کے سخت خلاف ہوں۔

میں دو قومی نظریے والا پاکستانی ہوں اور واہگہ کو ایک دیوار ہی رکھنا چاہتا ہوں، میاں صاحب کی عالمی مصلحتیں کچھ بھی ہوں، ان میں بھارت نوازی کا عنصر ملک کے مفاد میں ہر گز نہیں ہے۔ اگر ہمارا کلچر وغیرہ ایک ہی ہیں تو ہم نے تاریخ کی اتنی بڑی قربانی کیوں دی۔ میاں صاحب اپنی اس قوم پر اعتماد کریں جس نے ان پر بھرپور اور جذباتی اعتماد کیا ہے اور انھیں اپنی قیادت عطا کی ہے۔ میاں صاحب کے حلقہ میں ایسے کمزور ذہن کے لوگوں کی ایک تعداد موجود ہے جو امریکا اور بھارت سے بہت مرعوب ہیں اور کسی قسم کی ''صلح صفائی'' میں اپنی نجات سمجھتے ہیں۔ جو پاکستانی حکمران دو قومی نظریے کو بھول گیا وہ پاکستان کو بھول گیا، وہ برصغیر کی تاریخ کو بھول گیا، خدا نہ کرے ایسا ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں