غیر رجسٹرڈ تاجروں پر 2 فیصد اضافہ ٹیکس مارکیٹس میں ابہام بعض اشیا مہنگی

صارف اشیا تیار کرنے والی کمپنیوں نے کاروبار بچانے کیلیے اضافی ٹیکس کا بوجھ خودبرداشت کرنے کا فیصلہ کرلیا.


Ehtisham Mufti June 16, 2013
صابن کی قیمتوں پر 2 ماہ بعد نظرثانی کی جائے گی،بعض اشیاکی سپلائی نئے نرخوں کے تعین کیلیے بند، آٹا مہنگا، چینی سستی، قیمتیں 20 فیصد تک بڑھیں گی، ریٹیل گروسرز۔ فوٹو : فائل

وفاقی بجٹ میں غیررجسٹرڈ تاجروں پر2 فیصد اضافی سیلزٹیکس عائد ہونے کے بعد کنزیومرآئٹمز کی مینوفیکچرنگ کرنے والی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کو بچانے کی غرض سے پروڈکٹس کی ٹریڈ پرائس کم کرنے کی حکمت عملی وضح کرلی ہے۔

ریٹیل مارکیٹ کے باخبرذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کنزیومرآئٹمز کے بیشترتیارکنندگان نے اپنی اپنی مصنوعات کی قیمتوں کی ازسرنوتشکیل کی وجہ سے بعد ازاعلان بجٹ مارکیٹس میں سپلائی روک دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کنزیومرپروڈکٹس تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ٹریڈ پرائس میں کمی کا مقصد غیررجسٹرڈ ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر عائد ہونے والے اضافی 2 فیصد سیلز ٹیکس کو اپنے منافع میں شامل کرکے اپنی مصنوعات کی فروخت کے حجم میں ممکنہ کمی کے خطرات سے بچانے کے علاوہ غیررجسٹرڈ تاجروں کی شرح منافع کو برقرار رکھنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کنزیومرآئٹمز کی سب سے زیادہ فروخت غیررجسٹرڈ تھوک وخوردہ فروشوں کو کی جاتی ہے جنہیں رجسٹرڈ کمپنی کی جانب سے مصنوعات کی فروخت پر نئے وفاقی بجٹ میں17 فیصد کے بجائے19 فیصد سیلزٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جن کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی ٹریڈ پرائس کم کرنے کی حکمت عملی وضح کی ہے ان میں جام جیلی، مشروبات، کنفیکشنری، بسکٹس، چاکلیٹس، خشک دودھ، مصالحہ جات ودیگر مصنوعات کی تیارکنندہ کمپنیاں شامل ہیں۔ دوسری جانب سے پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبداللہ ذکی نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ مقامی صابن ساز اداروں نے بھی فی الوقت صابن، ڈٹرجینٹس، شیمپوز ودیگر پروڈکٹس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم 2 ماہ بعد جب ان کے پاس خام مال کے ذخائر ختم ہوجائیں گے اوروہ نئی ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے زائد لاگت پرخام مال درآمدکریں گے تب صابن ساز ادارے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی حکمت عملی وضح کریں گے۔



ذرائع نے بتایا کہ وفاقی بجٹ کے نئے اقدامات کی وجہ سے کھلی مارکیٹ میں فروخت ہونے والے روزمرہ استعمال کے اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے خطرات موجود ہیں جن میں چینی، دالیں، کھلے مصالحہ جات، چاول،کیمیکلز ودیگر اشیا شامل ہیں۔ کراچی ریٹیل گروسرز گروپ کے سربراہ فرید قریشی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بعد ازبجٹ تھوک وخوردہ مارکیٹوں میں غیریقینی کیفیت بڑھتی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خوردہ مارکیٹ میں کنزیومر آئٹمزکی تیارکنندہ بیشترکمپنیوں کی پروڈکٹس انکے مجاذ ڈسٹری بیوٹرز کے سب ڈسٹری بیوٹرز اور پھر سپلائرز کی جانب سے پہنچتی ہیں، کچھ کمپنیاں ایسی ہیں جو خوردہ مارکیٹوں میں براہ راست اپنے مجاذ ڈسٹری بیوٹرز یا اپنے سیلز نمائندے کے توسط سے مال سپلائی کرتی ہیں جس میں ریٹیلرز کو خریداری میں آسانی اورکریڈٹ کی سہولت کے علاوہ شرح منافع بھی بہتر ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعد از بجٹ مقامی فلورملز مالکان کی جانب سے پاورٹیرف میں اضافے کو جواز بناکر ڈھائی نمبر آٹے کی فی100 کلوگرام بوری کی قیمت50 روپے بڑھا دی گئی ہے جس کے نتیجے میں فی بوری آٹے کی قیمت1800 روپے سے بڑھ کر1850 روپے ہوگئی ہے تاہم بجٹ میں سیلزٹیکس کی شرح بڑھانے کے بعد چینی کی تھوک منڈی میں غیریقینی صورتحال غالب ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ قبل از بجٹ فی کلوگرام چینی کی خوردہ قیمت53 روپے تھی جو بعدازبجٹ گھٹ کر51 روپے کی سطح پر آگئی ہے، غالب امکان ہے کہ بجٹ اقدامات کے باعث کھلی منڈی میں چینی سمیت دیگر اجناس کی قیمتوں میں اوسطا 10 تا20 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا لیکن یہ اضافہ عام صارف کے لیے برداشت کرنا مشکل ہوگا اور خطرہ ہے کہ کھلی تھوک منڈی میں اجناس کے کاروباری حجم میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔

آل کراچی تاجر اتحادلیاقت آباد مارکیٹ کے سربراہ انصار بیگ قادری کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کے اعلان کے بعد شہر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے، اگر فلور ملز مالکان کو لگام نہ دی گئی تو ماہ رمضان المبارک میں آٹا بھی غریب آدمی کی دسترس سے باہر ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی عدم توجہ کی بنا پرفلور ملز مالکان کوئی بھی جواز بنا کر ہٹ دھرمی کے ساتھ من مانے انداز میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کردیتے ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ سابقہ 5سالہ دور کے بعد موجودہ دور میں بھی حکومت سندھ کی صوبے میں کوئی رٹ قائم نہیں ہوسکے گی. انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ نے عوام کومہنگائی کے طوفان میں مزید پھنسادیا ہے، آٹے کی قیمتوں میں اضافہ درحقیقت گندم کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی وجہ سے ہورہا ہے لیکن صوبائی حکومت اور متعلقہ ذمے دار حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ بجٹ اقدامات کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں فروخت ہونے والے تمام اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں