پاک فوج کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہونا چاہیے

پاک فوج ملک کے خلاف کسی بھی فوجی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، آرمی چیف


Editorial June 17, 2013
پاک فوج ملک کے خلاف کسی بھی فوجی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، آرمی چیف

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اتوار کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں آرمی وار گیمز ''عزم نو فور'' کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ملک کے خلاف کسی بھی فوجی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے' عزم نو مشقیں مستقبل کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ آرمی وار گیمز کا آغاز 3 جون کو ہوا تھا۔ اس میں جامع ریسپانس کی تیاری کے لیے اسٹرٹیجک اور آپریشنل پلانر کو بہتربنایا گیا ' وار گیمز کے دوران پاکستان ایئر فورس کے آپریشنل پلانر کو بھی آرمی کے قریبی اشتراک سے حتمی شکل دی گئی۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ'' عزم نو ''مشقیں مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ پاک فوج کا شمار اپنی مہارت' کارکردگی اور صلاحیت کی بنا پر دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج نہ صرف ملکی سرحدوں کی پاسبان ہے بلکہ اندرون ملک بھی امن و امان کو یقینی بنانے' سیلاب' زلزلہ سمیت ہر مصیبت کی گھڑی میں وہ سب سے آگے رہی ہے۔ بیرونی اور اندرونی ہر دو محاذوں پر اس نے اپنے فرائض کماحقہ سر انجام دیے ہیں۔

یہ پاک فوج کے جوان ہی ہیں جو سیاچن جیسے مشکل کٹھن محاذ پر جہاں ہر قدم پر موت منہ کھولے کھڑی ہے' اپنی جانوں پر کھیل کر ملک و قوم کی حفاظت کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں کے جگ رتوں کے باعث ہی قوم میٹھی نیند سوتی ہے۔ آج پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر شدید مشکلات اور خطرات کا شکار ہے۔ مشرقی سرحد پر موجود بھارت پاکستان کے خلاف کئی بار جارحیت کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ کشمیر میں کنٹرو ل لائن پر اب بھی صورتحال کبھی کبھی کشیدہ ہو جاتی ہے' پاکستان کو اپنی مشرقی سرحد پر بھی ہمہ وقت چاک و چوبند رہنا پڑتا ہے۔

حالیہ مشقوں کا مقصد بھی بھارت کی تیاریوں کا جائزہ لے کر اپنی حکمت عملی اور اسٹرٹیجی کو بہتر بنانا تھا۔پاکستان کی مشرقی سرحد پر تو ایک روایتی خطرہ موجود ہی ہے جب کہ شمال مغربی سرحدیں ہمیشہ پرسکون رہی ہیں لیکن اب یہاں بھی صورت حال تبدیل ہو گئی ہے۔ سوویت یونین کے بکھرنے اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پاکستان کے شمال مغرب میں ایک انتشاراور خلفشار پیدا ہو گیا ہے اور اس کے اثرات پاکستان پر مرتب ہو رہے ہیں۔

افغانستان سے سوویت افواج کی واپسی کے بعد امن قائم نہیں ہو سکا' جن لڑاکا گروپوں نے سوویت یونین کے خلاف گوریلا جنگ کی' وہ آپس میں برسرپیکار ہو گئے' اس کے نتیجے میں وہاں طالبان کی حکومت قائم ہوئی' نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکا اور اتحادیوں نے افغانستان پر حملہ کر کے وہاں طالبان حکومت ختم کر دی' یوں افغانستان ایک نئی جنگ کی لپیٹ میں آ گیا اور پاکستان بھی اس کی زد میں ہے۔ اب شمال مغربی سرحد پر افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

نیٹو افواج مشتبہ طالبان کے تعاقب میں کئی بار پاکستان کے اندر کارروائی داخل ہو چکی ہیں' امریکا نے افغان نیشنل آرمی کو بھی تربیت دے کر تیار کر دیا ہے۔ یوں اب افغانستان میں نیٹو افواج بھی ہیں اور افغان فوج بھی موجود ہے۔افغان فوج کی ذہنی تربیت بھی پاکستان مخالفت پر کی گئی ہے۔یوں یہ بھی پاکستان کے لیے مسلسل درد سر ہے۔ امریکا اور نیٹو افواج جدید ترین اسلحے اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ادھر انڈیا بھی اپنی فوج کو انتہائی جدید بنا رہا ہے۔پاکستان کے انتہائی شمال میں عوامی جمہوریہ چین کی فوج بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

جس جغرافیائی محل وقوع کا تقاضا ہے کہ پاک فوج کو بھی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا۔آج کے دور میں وائرلیس ' کمپیوٹر اور دیگر ایجادات نے جنگ کی شدت اور رفتار میں اضافہ کر دیا ہے۔ کمانڈ اور کنٹرول کی وہ لچک جو پرانی جنگوں میں نظر نہیں آتی تھی نئی ٹیکنالوجی نے اسے لازم بنا دیا ہے۔ وہ انٹیلی جنس معلومات جو ہیڈ کوارٹرز تک ہی محدود رہتی تھیں اب کمپیوٹر' ریڈار اور وائرلیس سسٹم کی مدد سے عام فوجی تک باآسانی فراہم کی جا سکتی ہیں۔یوں آج اور مستقبل کی جنگوں کا نقشہ بالکل مختلف ہو گیا ہے۔

ادھر پاکستان کی صورت حال یہ ہے کہ ایک جانب پاکستان کی بین الاقوامی سرحدوں پر خطرات بڑھ رہے ہیں تو دوسری جانب اندرونی دشمن ملک کو اندر سے ضربیں لگا رہاہے۔ خیبر پختون خوا' بلوچستان اور کراچی میں دہشت گرد پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بم دھماکے اور خود کش حملے روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں نہ صرف عوامی مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔ جب سوات میں شدت پسندوں نے قبضہ کر لیا تھا اور یہ خطرہ محسوس کیے جانے لگا کہ شدت پسند جلد ہی اسلام آباد پر بھی قبضہ کر لیں تو ایسے میں پاک فوج ہی نے شدت پسندوں کو مار بھگایا اور سوات کو پھر سے امن کا گہوارہ بنا دیا۔

آج جب بلوچستان میں علیحدگی پسند اور دہشت گرد امن و امان کا مسئلہ پیدا کیے ہوئے ہیں تو پاک فوج ان کے خلاف کارروائی کر کے صوبے کی سلامتی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاک فوج ملک کی یک جہتی' اتحاد' سلامتی' خود مختاری اور دفاع کی علامت ہے۔ آج جب ٹیکنالوجی کا دور ہے اور روز نئی سے نئی ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ سامنے آ رہا ہے' ایسے میں ناگزیر ہے کہ پاک افواج بھی بدلتے ہوئے حالات کے مطابق خود کو ڈھالے اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو جدید دفاعی ٹیکنالوجی سے لیس کرے۔ ''عزم نو'' آرمی وار گیمز کا مقصد بھی پاک افواج کی پیشہ وارانہ تربیت کو جدید خطوط میں ڈھالنا اور مستقبل کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیار کرنا ہے۔

آرمی چیف کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ فوجی کامیابی کا دارومدار مکمل تیاری' دیگر اداروں کی مدد اور عوامی حمایت پر ہوتا ہے۔ عوامی حمایت کے بغیر دنیا کی کوئی بھی فوج کسی بھی محاذ پر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ پاکستانی قوم نے ہر مشکل مرحلے میں پاک افواج کی حمایت کی ہے۔ آج پوری قوم کو اپنی فوج پر فخر ہے جو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنے فرائض بااحسن سر انجام دے رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں