فکسنگ اسکینڈل؛ جسٹس(ر) قیوم نے اپنی رپورٹ کو مکمل قرار دیدیا

اسپورٹس ڈیسک  منگل 30 اکتوبر 2018
اگر رپورٹ نامکمل ہوتی تو وہ کرکٹرز پابندی کی مدت کیسے پوری کرتے، جسٹس (ر) ملک قیوم

اگر رپورٹ نامکمل ہوتی تو وہ کرکٹرز پابندی کی مدت کیسے پوری کرتے، جسٹس (ر) ملک قیوم

جسٹس (ر) ملک قیوم نے فکسنگ کے حوالے سے اپنی رپورٹ کو مکمل قرار دے دیا۔ 

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کرکٹ کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے وسیم اکرم کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں جن نظامت کا ذکر کیا گیا تھا اس کے حوالے سے بعد ازاں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ چیئرمین بورڈ کے اس بیان سے یہ تاثر ابھرا تھا کہ شاید جسٹس قیوم رپورٹ نامکمل تھی۔

اس بارے میں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے سابق جج نے کہا کہ اسی رپورٹ کے مطابق کرکٹرز پر پابندیاں لگی تھیں اور جرمانے عائد کیے گئے تھے اگر نامکمل ہوتی تو وہ کرکٹرز پابندی کی مدت کیسے پوری کرتے اور جرمانے کیسے ادا کرتے، مجھے نہیں معلوم کہ احسان مانی صاحب نے یہ رپورٹ پڑھی ہے یا نہیں۔ اگر انہوں نے یہ رپورٹ پڑھی ہوتی تو شاید وہ یہ بات نہ کہتے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بورڈ نے برسوں بعد جسٹس قیوم رپورٹ کو مسترد کردیا

جسٹس ملک محمد قیوم کا کہنا تھا کہ  تحقیقات ہائی کورٹ کی سطح پر ہوئی تھیں تاہم یہ انکوائری کمیشن تھا جس میں کورٹ کا فیصلہ نہیں تھا بلکہ سفارشات تھیں جن پر عملدرآمد کرانا پاکستان کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری تھی۔ میری جو بھی سفارشات تھیں ان پر مکمل عمل تو دور کی بات یہ رپورٹ تو اب نظرانداز ہی ہورہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔