سیکرٹ فنڈ کا خاتمہ

وفاقی بجٹ میں سیکرٹ فنڈ ختم کرنے کا اعلان ہوگیا، 16 وفاقی وزارتوں، امریکا میں پاکستانی سفارتخانے اور برطانیہ میں۔۔۔


Dr Tauseef Ahmed Khan June 18, 2013
[email protected]

MOHALI: وفاقی بجٹ میں سیکرٹ فنڈ ختم کرنے کا اعلان ہوگیا، 16 وفاقی وزارتوں، امریکا میں پاکستانی سفارتخانے اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے خفیہ فنڈ کے ختم ہونے سے 16 ارب روپے کی بچت ہوگی، اس کے ساتھ ہی یہ خبر بھی خوش آیند ہے کہ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی نے اطلاعات کے حق Right to Know کا نیا مسودہ منظور کرلیا۔ کمیٹی کے اراکین نے وزارت دفاع کی یہ تجویز مسترد کردی کہ وزارت دفاع کے این او سی تک اس مسودہ پر غور نہ کیا جائے، سینیٹ کی وزارت اطلاعات سے متعلق ذیلی کمیٹی کے سربراہ فرحت اﷲ بابر کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے حصول کے قانون کا مسودہ 8 ماہ سے التوا کا شکار ہے، اس مسودہ قانون میں 2002 سے نافذ اطلاعات کے حصول کے قانون میں جامع ترمیم ہوگی۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر کو توقع ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں سینیٹ کے اجلاس میں اس مسودے پر غور ہوگا۔

سیکرٹ فنڈ کا معاملہ پاکستانی سیاست میں ایک متنازعہ مسئلہ ہے، ایک زمانے میں یہ تصور تھا کہ صرف وزارت اطلاعات سیکرٹ فنڈ استعمال کرتی ہے مگر بعد میں ظاہر ہونے والے حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ بیشتر وفاقی وزارتیں، عسکری اور سویلین خفیہ ایجنسیاں، خود مختار ادارے سیکرٹ فنڈ استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید کرنے والے باخبر صحافیوں کو یہ اطلاع دی گئی ہے کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس سیکرٹ فنڈ ہوتے ہیں، یہ فنڈ مختلف مد میں استعمال ہوتے ہیں، چند سال قبل امریکی سیکیورٹی حکام نے ایک امریکی شہری ڈاکٹر فائی کو پاکستانی سفارتخانے کے خفیہ کشمیر فنڈ سے رقم حاصل کرکے امریکا میں پاکستانی موقف کی امریکی حکام کی اجازت کے بغیر ترویج کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

معروف محقق اور صحافی ضمیر نیازی نے اپنی معرکۃ الآراء کتاب PRESS IN CHAIN میں پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے دور سے اخبارات کے ایڈیٹروں کو خفیہ فنڈ سے مستفیذ ہونے کے واقعات کا ذکر کیا ہے۔ انھوں نے وزیراعظم لیاقت علی خان کے دورہ امریکا کی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مجاز اتھارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم کے ہمراہ امریکا جانے والے انگریزی اخبارات کے ایڈیٹروں کو سوٹ اور اردو اخبارات کے ایڈیٹروں کو شیروانی کے قیمتی کپڑے فراہم کیے جائیں گے، مگر اردو اخبارات کے ایڈیٹروں نے اس امتیازی سلوک پر احتجاج کیا، یوں تمام ایڈیٹروں کو سوٹ کے کپڑے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس ہی دور میں لاہور میں فسادات ہوئے، ان فسادات کی تحقیقات کرنے والے جسٹس منیر نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ اس وقت کے پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں ممتاز دولتانہ نے فسادات کو ہوا دینے کے لیے خفیہ فنڈ سے معقول رقم فراہم کی۔ جنرل ایوب خان کے دور میں جب الطاف گوہر کو وزارت اطلاعات کا مرد آہن مقرر کیا گیا تو انھوں نے وزارت کے خفیہ فنڈ کے استعمال کی ایک موثر حکمت عملی تیار کی، اس حکمت عملی کے تحت ایوب خان کے وضع کردہ نئے آئین اور بی ڈی اراکین پر مشتمل الیکٹرول کالج کے نظام کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے صحافیوں کو معقول رقم فراہم کیں۔ جنرل یحییٰ خان کے دور میں عام انتخابات سے قبل پیپلزپارٹی اور عوامی لیگ کے خلاف اخباری مہم چلانے کے لیے خفیہ فنڈ کا استعمال ہوا ۔

مارچ 1971 میں فوج نے سابقہ مشرقی پاکستان میں آپریشن کیا تو عوامی لیگ کی عسکری تنظیم مکتی باہنی نے مزاحمت کی جنگ کی، فوجی آپریشن کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد بھارت ہجرت کرگئے، مشرقی پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہوا۔ وزارت اطلاعات نے دائیں بازو کے کئی صحافیوں کے مشرقی پاکستان کے دوروں کا انتظام کیا، ان میں سے ایک بڑے صحافی نے اپنے ماہانہ رسالے میں خوبصورت سلیس اردو میں مشرقی پاکستان کی ایسی خوبصورت تصویر کشی کی کہ پڑھنے والوں کو یہ محسوس ہونے لگا کہ مشرقی پاکستان میں سیاحت کے شاندار مواقع موجود ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پیپلزپارٹی کی پہلی حکومت میں نیشنل عوامی پارٹی کے خلاف اخباری مہم وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈ کا کارنامہ تھا۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں 1988 سے 2013 تک سیکرٹ فنڈ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہیں مگر جب بزرگ رہنما ائیر مارشل (ر) اصغر خان نے مہران بینک اسکینڈل کا قضیہ سپریم کورٹ کے روبرو پیش کیا تو حقائق سامنے آئے کہ آئی ایس آئی نے خفیہ فنڈ کو پیپلزپارٹی کی حکومت کو شکست دینے کے لیے استعمال کیا ہے۔ اس الزام کی تصدیق اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل درانی نے اپنے حلف نامہ میں کی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ائیر مارشل اصغر خان کے مقدمے پر فیصلہ دیا تو یہ الزامات اب عدالتی فیصلے کا حصہ بن گئے کہ میاں نواز شریف، پیر پگاڑا، جاوید ہاشمی دائیں بازو کے عظیم صحافی مولانا صلاح الدین سمیت بہت سے سیاسی رہنما اور صحافی آئی ایس آئی کے اس فنڈ سے مستفید ہوئے۔ بے نظیر کے دوسرے دور میں انٹیلی جنس بیورو کے ایک اعلیٰ افسر نے ان ایڈیٹروں اور صحافیوں کی فہرست کو افشا کیا جو آئی بی کے فنڈ سے رقم اور دوسری مراعات حاصل کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال اسلام آباد کے دو سینئر صحافیوں کی عرضداشت پر سپریم کورٹ نے وزارت اطلاعات کے سیکرٹ فنڈ کے معاملے کا جائزہ لیا، عدالت کے حکم پر وزارت اطلاعات نے سیکرٹ فنڈ سے فائدہ اٹھانے والے صحافیوں کی فہرستیں پیش کیں۔ بہرحال سپریم کورٹ نے وزارت اطلاعات کے اس صوابدیدی فنڈ پر قدغن لگادی مگر باقی وزارتوں کے ایسے فنڈ پر فیصلے پر کوئی ذکر نہیں ہوا، مگر اس کے ساتھ وزارت اطلاعات کے برقرار رکھنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ جدید ممالک میں وزارت اطلاعات ختم ہوچکی ہے۔ میاں نواز شریف کو سیکرٹ فنڈ کے خاتمے کے ساتھ وزارت اطلاعات کو ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے' محض 16 وزارتوں کو سیکرٹ فنڈ ختم کرنا کافی نہیں بلکہ وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والے خفیہ اداروں کے فنڈ کا بھی ذکر ہونا چاہیے۔ بہرحال میاں نواز شریف کا 16 وزارتوں کے سیکرٹ فنڈ ختم کرنا ایک بڑا کارنامہ ہے، اس فیصلے میں ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں