ملیر کی 256 ایکڑ اراضی غیرقانونی الاٹ کرنیوالے 12افسران کیخلاف ریفرنس دائر

اسٹاف رپورٹر  بدھ 31 اکتوبر 2018
ریفرنس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2 ڈائریکٹرز لینڈ، 5 ڈپٹی ڈائریکٹرز لینڈ اور 3 اکائونٹنٹ کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ فوٹو:فائل

ریفرنس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2 ڈائریکٹرز لینڈ، 5 ڈپٹی ڈائریکٹرز لینڈ اور 3 اکائونٹنٹ کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ فوٹو:فائل

کراچی: قومی احتساب بیورو(نیب) کراچی نے درجنوں افسران اور ملازمین کے خلاف ملیر کی 256 ایکڑ اراضی غیرقانونی طور پر الاٹ کرنے کے الزام میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کراچی نے سابق سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ غلام مصطفی پھل، سابق ایڈمنسٹریٹر فضل الرحمن، سابق کمشنر روشن علی شیخ، سابق ڈپٹی کمشنرشوکت حسین جوکھیو سمیت درجنوں افسران اور ملازمین کے خلاف ملیر کی 256 ایکڑ اراضی غیرقانونی طور پر الاٹ کرنے کے الزام میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔

ریفرنس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2 ڈائریکٹرز لینڈ، 5 ڈپٹی ڈائریکٹرز لینڈ اور 3 اکائونٹنٹ کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے، ریفرنس میں نامزد ملزمان میں محمد شعیب، سابق ڈائریکٹر لینڈ سیف عباس اورڈپٹی کمشنر شوکت حسین جوکھیو جیوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

نیب کراچی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملزمان نے وول واشنگ ٹینریز کیلیے مختص زمین کو غیرقانونی طور پر صنعتی پلاٹس کے نام پر لیز کی اور 2007 سے کے بعد سے 276 لیز جاری کی گئیں جبکہ اس کے کمشنر کراچی، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی فضل الرحمان اور سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن غلام مصطفی پھل نے نیلامی کے بغیر لیز کی جانے والی زمینوں کی ریگولرائزیشن میں اپنا کردار ادا کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔