حیدرآباد میں اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول کی کھلے عام فروخت جاری

پیٹرول سے بھری یہ بوتلیں کبھی بھی پیٹرول بم میں تبدیل ہو کر بڑی تباہی پھیلا سکتی ہیں۔


Numainda Express June 20, 2013
بوتل میں پیٹرول فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ دور دراز علاقوں سے پیٹرول خرید کر لاتے ہیں تاکہ موٹر سائیکل سواروں اور جنریٹر مالکان کو گھر کے قریب ہی پیٹرول دستیاب ہو۔ فوٹو: فائل

KARACHI: حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں کھانے پینے کی دکانوں پر مشروبات کی خالی بوتلوں میں ایرانی پیٹرول کی کھلے عام فروخت کا سلسلہ بغیر کسی احتیاط کے جاری ہے جو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

گزشتہ دو تین برسوں کے دوران چائنا کی بنی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے عوام کو جہاں سفر کی سستی سہولت دستیاب ہے۔ مضافاتی علاقوں میں پیٹرول پمپس بہت دور اور کم تعداد میں ہیں جس کی وجہ سے دور دراز گاؤں کے ساتھ ساتھ مضافاتی بستیوں میں بھی چھوٹی چھوٹی دکانوں پر اشیائے خورونوش کے ساتھ ساتھ ایرانی پیٹرول بھی کھلے عام دستیاب ہے، نہ صرف چھوٹی دکانوں بلکہ ہوٹلوں اور مساجد کے باہر بھی لوگ پیٹرول کی بوتلیں رکھے بیٹھے نظر آتے ہیں ہیں۔

اس وقت پیٹرول کی قیمت حیدرآباد میں 102روپے فی لیٹر ہے لیکن مضافاتی علاقوں میں 105سے 110 روپے فی لیٹر مشروبات کی بوتلوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ بوتل میں پیٹرول فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ دور دراز علاقوں سے پیٹرول خرید کر لاتے ہیں، تاکہ موٹر سائیکل سوار وں اور جنریٹر مالکان کو گھر کے قریب ہی پیٹرول دستیاب ہو۔ مذکورہ عمل اوگرا قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مضافاتی علاقوں میں جو پیٹرول بوتلوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔




اس کی رنگت دیکھ کر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان میں دستیاب پیٹرول نہیں بلکہ اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول ہے جو رات کے اوقات میں حیدرآباد لایا جاتا ہے اور پھر یہاں مخصوص پیٹرول پمپوں پر دستیاب ہے، جسکے خلاف خود پیٹرول پمپ والے کئی بار متعلقہ حکام کو آگاہ کر چکے ہیں کہ حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول با آسانی دستیاب ہے۔ واضح رہے کہ مضافاتی علاقوں میں اشیاء خور و نوش کی دُکانوں میں رات کے اوقات میں لوٹ مار کی جو وارداتیں بڑھ گئی ہیں، ان میں بھی ڈاکو نقدی کے ساتھ ساتھ پیٹرول کی بوتلیں بھی اٹھا لے جاتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر دکان میں کم سے کم20 لیٹر جبکہ بڑی مقدار میں کام کرنے والوں کے پاس سو سے 120 لیٹر تک پیٹرول نہایت غیر محفوظ انداز میں ہوتا ہے، پیٹرول سے بھری یہ بوتلیں کبھی بھی پیٹرول بم میں تبدیل ہو کر بڑی تباہی پھیلا سکتی ہیں، لیکن متعلقہ ادارے اور پولیس افسران، آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں