- اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن کی مستعفی ہونے کی دھمکی
- کراچی: پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے
- امتحانات آن لائن لیے جائیں گے، طلبا اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں، کرغز وزارت تعلیم کا اعلامیہ
- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
- آکسفورڈ یونی ورسٹی میں فلسطین کیلئے موت کا احتجاج
- اسکولوں میں ٹیلی اسکوپس نصب کرنے کا منصوبہ
- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
اقبال حسن نے ’’شیرخان‘‘ کے ٹائٹل رول کو یادگار بنادیا
لاہور: پاکستان کی فلمی تاریخ میں یوں تو پنجابی فلموں کے ٹائٹل کرداروں میں بہت سے فنکاروں نے نام پیدا کیاہے لیکن جو مقام فلم مولاجٹ میں سلطان راہی کے بعد فلم ’’شیر خان‘‘ میں اقبال حسن کو ملا۔
اس کی مثال ملنا ذرا مشکل ہو گی،اقبال حسن نے ’’شیرخان‘‘ کے ٹائٹل رول کو یادگار بنادیا ۔ بہت کم لوگ جانتے ہونگے ’’شیر خان‘‘ کا ٹائٹل رول سب سے پہلے اردو فلموں کے لیجنڈ اداکار محمد علی کو پیش کیا گیا تھا لیکن اس وقت انھوں نے ایک پنجابی فلم میں کام کرنا اپنی توہین سمجھا تھا جس پر بعد میں وہ بہت پچھتائے ہونگے کیونکہ اردو فلموں کے زوال کے بعد انھیں درجن بھر پنجابی فلموں میں ایسے کردار دار کرنا پڑے تھے۔
عیدالفطر 12 اگست 1981ء کو ریلیز ہونے والی سپرہٹ فلم شیرخان کے مرکزی کردار نے ایکشن پنجابی فلموں کے دور میں اقبال حسن کو سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کے بعد تیسرا کامیاب ترین فلمی اداکار بنا دیا تھا اور فلموں کی کہانیاں انھی تینوں کرداروں کو سامنے رکھ کر لکھی جاتی تھیں۔
اقبال حسن پنجاب کے ایک روایتی گھبرو اور دیہاتی جوان کی طرح ہمیشہ یاد رکھے جائینگے جو ایک بڑے کارآمد اور مفید اداکار تھے۔سب سے پہلے 1965ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’پنجاب دا شیر‘‘ میں فلم کے ولن مظہر شاہ کے چمچوں میں ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پر نظر آئے تھے۔ یہی صورتحال دوسال بعد ریلیز ہونے والی مشہور زمانہ نغماتی فلم ’’دل دا جانی‘‘ میں بھی دیکھنے کو ملی لیکن اس فلم کے عین وسط میں مرکزی ولن کے مرکزی چمچے کے غائب ہونے کی وجہ صرف اور صرف یہ تھی کہ اسی فلم کا ہدایتکار ریاض احمد راجو اقبال حسن کو اپنی اگلی فلم سسی پنوں میں نغمہ اور عالیہ کے ساتھ ہیرو کاسٹ کرچکا تھا اور ظاہر ہے کہ جب ایک اداکار ہیرو بن جائے تو پھروہ ایکسٹرا کردار تو نہیں کرسکتا تھا۔
اقبال حسن نے تقریبا بیس سالہ فلمی کیرئیر میں تین سو کے قریب فلموں میں اداکاری کی تھی جن میں پچاس کے قریب فلموں میں سولو ہیرو کے طور پر نظرآئے تھے، وہ علاؤ الدین کے بعد دوسرے فنکار تھے جنھیں صحیح معنوں میں آل راؤنڈر کہا جاسکتا ہے۔ 14 نومبر 1984ء کے دن فلم ’’جورا‘‘ کی شوٹنگ سے واپسی پر ایک کار ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہوگئے تھے۔ اقبال حسن کے انتقال کے بعد ان کے بھائی تنظیم حسن کو متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔