جعلی ڈگری معاملہ؛ نیب لاہور اپنے ڈی جی کے دفاع میں میدان میں آ گیا

وقائع نگار  ہفتہ 10 نومبر 2018
الخیر یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ اصل ڈگری "ایریل" فونٹ میں ہے، ڈی جی نیب لاہور: فوٹو:طالب فریدی

الخیر یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ اصل ڈگری "ایریل" فونٹ میں ہے، ڈی جی نیب لاہور: فوٹو:طالب فریدی

 لاہور: جعلی ڈگری کیس کا معاملہ سنگین ہونے پر نیب اپنے ڈی جی کے دفاع میں میدان میں آ گیا ہے اور اس معاملے کو اٹھانے والے سیاست دانوں کو مافیا قرار دے دیا۔

ترجمان نیب کے مطابق ان کے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم مردِ مومن ہیں یہی وجہ ہے کہ ڈی جی نیب لاہور پٹواری مافیا کے نشانے پر آچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ جو بکا نہیں، جھکا نہیں اسے توڑنے کے لئے نت نئی سازشوں کا جال بُننا شروع کر دیا گیا ہے اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی شخصیت کو متنازع بنانے کیلئے ان کی اصل ڈگری کی رنگین کاپی میں ازخود فونٹ کے ردوبدل کے ذریعے تبدیلی کی گئی اور اس جعلی کاپی کو میڈیا میں وائرل کیا گیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ڈی جی نیب لاہور کی جعلی ڈگری

ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ ڈی جی نیب کو الخیر یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ اصل ڈگری “ایریل” فونٹ میں ہے جس کی کلر کاپی کو دانستہ طور پر “کیلیبری” فونٹ میں تبدیل کیا گیا، کیلیبری فونٹ 2003 میں متعارف کروایا گیا لیکن اس وقت ان کی ڈگری تصدیق کے مراحل سے گزر چکی تھی تاہم یہ بات عیاں ہے کہ ایک کرپٹ مافیا ان کی شخصیت کو متنازع بنانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ یہ وہی مافیا ہے جس نے ایون فیلڈ فلیٹس کے معاہدے میں بھی ردوبدل کرنے کی سازش کی لیکن ان کی یہ سازش ناکام رہی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کا مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

واضح رہے گزشتہ سال 26 اکتوبرکو ڈی جی نیب لاہورشہزاد سلیم کی تعیناتی مبینہ جعلی ڈگری پر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔