لطیف کپاڈیہ نے ہمیشہ منفرد اور مختلف کردارادا کیے

بنیادی طور پر بینکر تھے فنی کیریر کا آغاز 1953 میں اسٹیج ڈرامہ شہناز سے کیا


Cultural Reporter June 24, 2013
ففٹی ففٹی سمیت 50 سے زائدٹی وی ڈراموں میں کام کیا، 2003ء میں وفات پاگئے۔ فوٹو: فائل

لاہور: اداکار لطیف کپاڈیا بنیادی طور پر ایک بینکر تھے، 1952 میں نیشنل بینک آف پاکستان سے وابستہ ہوئے اور 1994 میں وائس پریزیڈنٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے، انھوں نے کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کی۔

1954 میں کراچی یونیورسٹی سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور فنی کیرئیر کا آغاز 1953 میں اسٹیج ڈرامے ''شہناز'' سے کیا ، جس کے مصنف اور ہدایتکار دکھی پریم نگری تھے، تھیٹر کو وہ اپنی بنیاد قرار دیتے تھے، تھیٹر کی بدولت انھیں بے پناہ شہرت ملی انھوں نے کمال احمد رضوی، علی احمد،شعیب ہاشمی، سہیل ملک، انجم ایاز، ضیاء سرحدی،ضیاء محی الدین، خالد احمد،راحت کاظمی جیسے ممتاز ہدایتکاروں اور فنکاروں کے ہمراہ متعدد اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا مظاہرہ کیا، وہ تھیٹر کے نامور مصنف اور ہدایت کار علی احمد کو اپنا استاد کہتے تھے۔

انھوں نے 45 اسٹیج ڈراموں میں کام کیا، ان کے مشہور ڈراموں میں ''ایک دن کا سلطان''، ''شامت اعمال''،''صبح ہونے تک''،''بڑا صاحب''،''گیسٹ ہاؤس''،''شیشے کا آدمی''،''سفید پوش''، ''علی قلی کا کنبہ''، ''بلیک آؤٹ''، ''ایک بیوی کا سوال ہے بابا''، ''اف یہ بیویاں''،'' ہم سب پاگل ہیں''،'' چور کے سو دن''،''جنگل میں منگل''، ''پیر بھائی ہم جیتے رہے'' جب کہ ان کا آخری اسٹیج ڈرامہ'' لہری ان ٹربل'' تھا جو 1983 میں راولپنڈی میں پیش کیا گیا۔ لطیف کپاڈیا کو تھیٹر سے زیادہ محبت تھی وہ کہا کرتے تھے کہ تھیٹر پر کام کرنے کا لطف ہی اور ہے میں بنیادی طور پر تھیٹر کا فنکار ہوں۔



لطیف کپاڈیا نے ٹیلی ویژن پر اداکاری کا آغا ز علی احمد کے ڈرامے'' شیشے کا آدمی'' سے کیا ،اور''گر تو برا نہ مانے''، ''کافی ہاؤس''، ''انا''، ''ایمرجینسی وارڈ''، ''تعبیر''، ''آپ کا مخلص''،''شکست آرزو''، ''آگہی''، ''دھوپ کنارے''، ''برزق''، ''نجات''،''ففٹی ففٹی''، ''شو ٹائم''، ''آنگن ٹیڑھا''، ''چاند گرہن''،''ستارہ اور مہرالنساء''، ''بارش''، ''ہاف پلیٹ''،'' فنون لطیفہ''، ''ایک تھی صفیہ''، ''ایسی باتیں ہوتی ہیں''،'' نادان نادیہ''، ''اسٹوڈیو ڈھائی''، ''اسٹوڈیو پونے تین''، ''روزی''سمیت50 سے زائد ڈراموں میں اداکاری کے جوہردکھائے۔ لطیف کپاڈیا کوئی بھی کردار اد اکرتے ہوئے اس میں کھو جاتے تھے،انھوں نے ہمیشہ منفرد اور مختلف کردار ادا کیے۔

لطیف کپاڈیا نے چند فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ان کی فلموں میں برطانوی فلم ''ٹریفک'' جو برطانیہ کے چینل فور سے پیش کی گئی ،''ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ''، جس میں ان کو بہترین کردار نگاری پر نیشنل ایوارڈ دیا گیا۔ یہ ہنستا مسکراتا چہرہ 29 مارچ 2003 کو کراچی میں دنیا سے رخصت ہوگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں