پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ

سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے، نواز شریف


Editorial June 24, 2013
سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے، نواز شریف . فوٹو: فائل

NAWABSHAH: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پیر کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے بھی جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے وزیر اعظم کے پالیسی بیان کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے حکومتی موقف سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے دو بار آئین توڑا' پرویز مشرف کا آئین توڑنا غداری ہے۔ گزشتہ پارلیمنٹ نے 3نومبر 2007کے اقدامات کو استثنیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پرویز مشرف کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کیس کے معاملے میں تمام سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لیں گے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی حمایت کی ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے۔ نے کہا کہ قومی اداروں سے آمروں کی تصاویر ہٹا دینی چاہئیں' تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف وزیر اعظم کے ہر آئینی اقدام کی حمایت کرے گی' حکومت کو مضبوط کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔ پختونخوا ملی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے بھی پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کی حمایت کی۔

جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے' اصل میں اس کیس میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر رکھا تھا' اس حوالے سے ہی وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیا اور اسے ہی بطور جواب سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو 3 دن کی مہلت دی ہے کہ وہ بتائے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔ حکومت کس طرح سے مقدمہ شروع کرے گی اور اس کا طریقہ کار کیا ہو گا۔

جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے صورت حال خاصی حد تک واضح ہو گئی ہے تاہم یہ معاملہ آئینی و قانونی ہے لہٰذا اس میں بہت زیادہ پیچیدگیاں موجود ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی ڈکٹیٹر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ مستقبل میں اس کیس کا انجام کیا ہو گا' اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا' پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے پانچ سال تک حکومت کی لیکن اس حکومت نے اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی۔

البتہ عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر ہوتی رہیں' پھر سابق جسٹس میر ہزار خان کھوسو کی سربراہی میں نگران حکومت قائم ہوئی' اس کے سامنے بھی یہ سوال آیا لیکن اس نے موقف اختیار کیا کہ نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے اور یہ معاملہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا۔عام انتخابات کے بعد وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہوئی اور میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم بن گئے۔ ان پر یہ دباؤ موجود تھا کہ وہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلائیں۔ جنرل پرویز مشرف 12 اکتوبر 1999 کو میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر برسراقتدار آئے تھے۔

12 اکتوبر کے اقدامات کو اس وقت کی عدالت عظمیٰ نے جائز قرار دیا اور پھر 2002 کے الیکشن کے نتیجے میں قائم ہونے والی پارلیمنٹ نے ان کے ایل ایف او کو منظور کر کے آئین کا حصہ بنا دیا۔ یوں یہ معاملہ تو ختم ہی سمجھا جائے گا' اب صورت حال یہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف پر جو مقدمہ چلے گا' وہ 3 نومبر2007 میں نافذ ہونے والی ایمرجنسی پلس کا معاملہ ہو گا جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو برخاست کیا گیا تھا۔ سابق پارلیمنٹ نے 3 نومبر کے اقدامات کو آئینی استثنیٰ نہیں دیا۔ وفاقی حکومت نے اب جو فیصلہ کیا ہے' وہ اپنے اثرات کے حوالے سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔

وفاقی حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے' اس نے لازمی طور پر دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہو گا اور اس سے متعلقہ آئینی معاملات پر بھی ضرور غور کیا ہو گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آئین کی پاسداری ہر فرد، ادارے اور جماعت پر فرض ہے۔ آئین منسوخ کرنا' معطل کرنا یقینی طور پر آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے' اب سوال یہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کے لیے کوئی ٹریبونل بنے گا یا اس کی کوئی اور شکل ہو گی' اس کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کرے گی۔

اس معاملے پر فی الحال اس کے سوا کوئی رائے نہیں دی جا سکتی کہ آئین و قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ یا کارروائی ہو گی' اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے' جنرل پرویز مشرف کے وکلاء بھی ان کی جانب سے جواب دیں گے اور بہت سے معاملات قوم کے سامنے آئیں گے' اس معاملے میں تنہا پرویز مشرف کو ملوث کیا جاتا ہے یا کوئی اور بھی نام شامل ہوں گے' اس کا فیصلہ بھی آنے والے وقت میں ہو گا' یہ خاصا پیچیدہ اور اہم نوعیت کا کیس ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں