توانائی کا بڑھتا ہوا بحران اور تھرکول پراجیکٹ

توانائی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا، ڈاکٹر ثمر مبارک مند


Editorial June 24, 2013
توانائی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا، ڈاکٹر ثمر مبارک مند. فوٹو : فائل

KARACHI: ایٹمی سائنسدان و تھرکول پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایک بار پھر تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ نے اس بحران کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ تھرکول پراجیکٹ سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی اور 10 کروڑ بیرل ڈیزل سالانہ پیدا کیا جا سکتا ہے' کوئلہ سے چلنے والا چھوٹا پلانٹ 10 لاکھ روپے کی لاگت سے 4 میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔

پاکستان میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے' اس بحران کے منفی اثرات صنعتی و تجارتی اور زرعی شعبے پر پڑنے سے یہ شعبے شدید متاثر ہوئے۔ بجلی اور گیس کی گھنٹوں لوڈ شیڈنگ اپنی جگہ دوسری جانب ان کی قیمتوں میںغیر معمولی اضافے نے صنعتکار کو سرمایہ کاری سے مزید پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ متعدد صنعتی یونٹ بند ہونے سے بیروزگاری میں اضافہ ہوا' علاوہ ازیں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے گھریلو زندگی بری طرح متاثر ہوئی تو عوام میں اشتعال بڑھا اور وہ سڑکوں پر آ کر پرتشدد احتجاج کرنے لگے۔ موجودہ حکومت نے الیکشن مہم کے دوران عوام کو یقین دلایا کہ وہ برسراقتدار آ کر توانائی کا بحران حل کرے گی۔

اس وقت ملک میں توانائی کا مسئلہ بنیادی اہمیت اختیار کر چکا ہے اس لیے موجودہ حکومت کی تمام تر توجہ توانائی کے بحران کے حل پر ہے کیونکہ اسے اس امر کا بخوبی ادراک ہے کہ اگر توانائی کا بحران حل نہ ہو سکا تو ملک کو ترقی دینے اور عوام کو خوشحال بنانے کا خواب کبھی پورا نہ ہو سکے گا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک نے ایک تشویشناک صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مائننگ کے لیے غیر ملکی کمپنیاں سہولیات کی کمی اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر بھاگ جاتی ہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے عمل کو شدید متاثر کیا ہے۔

دہشت گردی کی وارداتوں سے خوف زدہ ہو کر غیر ملکی کمپنیاں منصوبے ادھورے چھوڑ کر بھاگ جاتی ہیں اور اس طرح ملکی ترقی کا سفر رک جاتا ہے۔ حکومت کو امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ سراج الحق نے یہ خوش کن دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں مختلف منصوبوں سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جا سکتی ہے جس پر 38 ارب روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ پاکستان کو مجموعی طور پر ساڑھے سات ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ بجلی کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ سراج الحق کے دعوے کے مطابق اگر 38 ارب روپے کی لاگت سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے تو اس سے پاکستان میں کئی عشروں تک بجلی کی کمی کا مسئلہ حل اور ترقی و خوشحالی کی جانب نیا سفر شروع ہو سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کو ملکی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے سراج الحق کے اس دعوے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ 38 ارب روپے کوئی اتنی بڑی رقم نہیں کہ مرکزی حکومت کو اس کے حصول کے لیے کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔ دریں اثناء لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے صنعتکاروں' بینکاروں اور سرمایہ کاروں کے وفد کی ملاقات کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر گفت و شنید کی گئی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے نجی شعبے کو آگے آنے کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ نجی شعبہ کوئلے' بائیو ماس اور دیگر ذرایع سے توانائی کے حصول کے منصوبے لگائے' حکومت ہر ممکن مدد کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے بجلی کے پیداواری منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ ہم کوئلے سے 30 سے 100 میگاواٹ کے 5منصوبے لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پاکستان میں پانی' شمسی توانائی اور بجلی پیدا کرنے کے دیگر ذرایع وافر مقدار میں موجود ہیں' ضرورت بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ہے۔ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں مگر اس میں ایک قباحت ہے کہ اس سے فضائی آلودگی پیدا ہونے سے انسانی صحت کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ شمسی توانائی'پانی' بائیو گیس اور بائیو ماس سے وافر مقدار میں بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ بجلی کا بحران حل ہونے سے ملک میں صنعتی اور زرعی شعبے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔

پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی ہے مزید تاخیر ملکی ترقی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا یہ کہنا صائب ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے توانائی کے بحران پر جلد سے جلد قابو پانا ہوگا۔ وفاق اور چاروں صوبے مل کر توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کریں تو اس مسئلے پر قابو پانا کوئی مشکل امر نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں