عوام کا فرض

عمران حکومت ایک اناڑی حکومت کہلائی جاسکتی ہے، اس لیے کہ وہ جھوٹے الزامات کے سچے جواب دینے سے معذور ہے۔


Zaheer Akhter Bedari November 20, 2018
[email protected]

PESHAWAR: جدید دور کی سیاست میں پروپیگنڈے کو بہت اہمیت حاصل ہے، پروپیگنڈا اب ایک فن کی شکل اختیار کرچکا ہے، جن اکابرین پر کرپشن کے الزام ہیں اور ان الزام کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز بھی چل رہے ہیں، وہ دھڑلے سے جوابی الزامات لگارہے ہیں اور یہ کام اس قدر منظم اور منصوبہ بند انداز میں ماہر ترین پروپیگنڈا بازوں کے ذریعے اس طرح کیا جارہا ہے کہ عوام سخت کنفیوژن کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں۔

عام طور پر حکمران طبقے کا اس حوالے سے پلہ بھاری اس لیے رہتا ہے کہ اس کے پاس اقتدار کی طاقت ہوتی ہے، لیکن ہمارے ملک میں صورتحال یہ ہے بلکہ دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ ہمارا حکمران طبقہ پروپیگنڈے کی اہمیت سے پوری طرح واقف ہے ، بلکہ اس حوالے سے اس قدر مہارت رکھتاہے کہ سیاہ کو سفید بنانا اس کے بائیں ہاتھ کا کام ہے، یہ ایک بہت بڑا فن ہے اور اس فن کے فنکار اس قدر ماہر ہوتے ہیں کہ جھوٹ بھی اس قدر طاقت اور اعتماد کے ساتھ بولتے ہیں کہ سننے والوں کو یہ پروپیگنڈا بہت متاثر کرتا ہے۔ اپوزیشن میں یہ خوبی موجود ہے ۔

تین دہائیوں تک وہ اقتدار میں رہی ہے اور ہر اہم جگہ اس کے حامی موجود ہیں۔ ہم یہ بات شکایت کے طور پر نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ اپوزیشن کی مہارت کی تعریف کررہے ہیں۔ ہمارا ملک لوٹ مار کے کلچر سے معاشی طور پر اس طرح تباہ ہوگیا ہے کہ اگر دوست اور ہمدرد ممالک اس موقع پر پاکستان کی مدد کو آگے نہ بڑھیں تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ کوئی احمق بھی یہ سوال کرسکتا ہے کہ ملک اس حال کو کیسے پہنچا اور ملک کو اس حال کو پہنچانے والے کون ہیں؟

عمران حکومت کو اقتدار سنبھالے ابھی تین ماہ بھی نہیں ہوئے، اس تین ماہی حکومت پر الزام لگایا جارہا ہے کہ ملک کی اس تباہ کن معاشی صورتحال کی ذمے دار وہ ہے اور یہ الزام کوئی ایک جماعت یا ایک فرد نہیں لگارہا ہے بلکہ پوری حزب اختلاف لگارہی ہے اور ان الزامات کا جواب دینے والا کوئی نہیں۔ آئی ایم ایف سے عشروں سے قرض لینے والے راستے ہی میں قرض کا تیاپانچہ کرتے رہے، اب جب کہ ملک کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ رہا ہے، عمران خان ملک کو بچانے کے لیے دوست ملکوں سے ہیلپ لینے کی کوشش کررہا ہے تو جمہوری شہزادے فرمارہے ہیں کہ ہمارا وزیراعظم ساری دنیا میں خیرات مانگتا پھر رہا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس وزیراعظم کو اقتدار سنبھالے ابھی تین ماہ بھی نہیں ہوئے اس نے اس مختصر عرصے میں قرض کے انبار لگاکر ملک کو کنگال کردیا؟ ہمارے عوام سیاست کے اسرار کو سمجھتے ہیں نہ سیاست دانوں کی فنکاری سے واقف ہیں، لیکن اتنی موٹی بات بہرحال ضرور سمجھتے ہیں کہ کوئی حاتم طائی بھی یا کوئی باپ کی جاگیر سمجھ کر دولت لٹانے والا بھی تین ماہ میں ملک کو اس طرح کنگال نہیں کرسکتا، یہ کام تو برسوں نہیں عشروں کا ہے۔

عمران خان نہ ہمارا چاچا ہے نہ اپوزیشن کے ہم دشمن ہیں۔ سوال بہت آسان ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن عمران حکومت نے تین ماہ میں کر ڈالی ہے؟ وہ بے چارہ تو ملک کو اقتصادی تباہی سے بچانے کے لیے دنیا بھر میں مارا مارا پھر رہا ہے۔ ہمارے شہزادے فرمارہے ہیں کہ وزیراعظم ساری دنیا میں خیرات مانگتے پھررہے ہیں۔ ہم مان لیتے ہیں کہ وزیراعظم ساری دنیا میں خیرات مانگتے پھررہے ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم خیرات مانگتے کیوں پھررہے ہیں؟ کیا وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک کو لوٹ کر کنگال کردیا یا عشروں سے ہمارے سیاسی اکابرین ملک کو لوٹ کر اس طرح کنگال کرچکے ہیں کہ عمران خان کو اقتدار سنبھالتے ہی خیرات مانگنی پڑ رہی ہے؟

فالودہ بیچنے والوں، دفاتر میں کام کرنے والوں، رکشہ چلانے والوں کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کون عمران خان اور اس کے وزرا ڈال رہے ہیں؟ عمران خان نے ہماری رشتہ داری ہے نہ ہی اپوزیشن سے دشمنی، لیکن ایک قلم کار کی حیثیت سے اس نازک موقع پر حقائق بیان کرنا قلم کاروں کا فرض نہیں؟ ہماری اپوزیسن کو شکایت ہے کہ حکومتی ایجنسیاں ان پر جھوٹے کیس بناکر بدنام کر رہی ہیں، اپوزیشن کی یہ شکایت درست ہوسکتی ہے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ انتہائی غیر جانبداری سے کیسز کی تحقیق کرکے عدلیہ معصوم اور بے گناہ ملزمان کو رہا کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دے کر اس تنازعہ کو ختم کرے۔

ہمارے ملک کے 21 کروڑ غریب عوام 71 سال سے بھوک بیماری، تعلیم اور علاج سے محروم کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کی بدحالی، غربت کا ذمے دار کون ہے؟ کون لٹیرے 71 سال سے ملک کے 21 کروڑ عوام کی محنت کی کمائی پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں؟ عوام کی محنت کی کمائی کے اربوں روپے کس کے بینکوں میں جمع ہیں؟ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ترقی یافتہ ملکوں میں جائیدادیں کون خرید رہا ہے؟ یہ ایسے سوال ہیں جو سیاست کی دھول میں 71 سال سے گم ہیں۔ اب عوام ان سوالوں کے جواب چاہتے ہیں اور ذمے دار لوگوں کو اب جواب دینا پڑے گا۔

عمران حکومت ایک اناڑی حکومت کہلائی جاسکتی ہے، اس لیے کہ وہ جھوٹے الزامات کے سچے جواب دینے سے معذور ہے۔ ہم نے ابتدا میں اس تلخ حقیقت کی نشان دہی کی تھی کہ آج کا دور پروپیگنڈے کا دور ہے، جدید دنیا میں جھوٹ بولنا ایک آرٹ ہے اور خوش قسمتی سے بعض سیاسی جماعتوں کے پاس ایسے آرٹسٹوں کی فوج کی فوج ہے جو جھوٹ اس طرح بولتے ہیں کہ سچ منہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔ مسئلہ نہ اقتدار کا ہے نہ اپوزیشن کا، مسئلہ ہے چوروں، ڈاکوؤں، لٹیروں کا۔ ہمارے ملک کو ان چوروں، ڈاکوؤں، لٹیروں نے چیر پھاڑ کر رکھ دیا ہے، اب یہ عوام کی ذمے داری ہے کہ وہ 71 سال کی نیند سے بیدار ہوں اور ان لٹیروں کے گلے میں رسی ڈالیں، خواہ ان کا تعلق حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے کیونکہ یہی تمہاری بدحالی کے ذمے دار ہیں۔

مقبول خبریں