حکومت کرپشن کا ارتکاب نہیں کرسکتی

اپوزیشن موجودہ حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ کاسۂ گدائی لے کر ساری دنیا میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔


Zaheer Akhter Bedari November 23, 2018
[email protected]

اپوزیشن کے بعض جمہوری رہنماؤں کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ، اس کی وجہ قوم و ملک کا کوئی نقصان نہیں ۔ نقصان یہ ہے کہ اقتدار ان کے ہاتھوں سے نکل گیا، جو دس سالوں سے ان کے پاس تھا۔ اقتدار ان جمہوریت کے دعوے داروں کے ہاتھوں سے نہ کسی فوجی آمر نے چھینا تھا نہ کسی سول آمر نے، بلکہ ووٹ کی طاقت کے ذریعے جمہوری سیاسی جماعت تحریک انصاف نے چھینا ہے۔

المیہ یہ ہے اور صف ماتم اس لیے بچھی ہوئی ہے کہ اقتدار ان کے متبرک ہاتھوں سے نکل کر تحریک انصاف کے ان ''نااہل'' لوگوں کے ہاتھوں میں آگیا ہے جو '' کاروبار حکومت'' سے واقف ہی نہیں جن میں اتنی اہلیت بھی نہیں کہ ماضی کی 10 سالہ حکومتوں کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتدار کی گاڑی کو آگے لے جاتے۔

اپوزیشن موجودہ حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ کاسۂ گدائی لے کر ساری دنیا میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے ان کی جھولی میں 3 ارب ڈال کر انھیں اس قابل بنادیا ہے کہ حکومت کی گاڑی کو رکنے نہ دیں' چین اور دوسرے کچھ مسلم ملکوں سے بھی کچھ ''بھیک'' کی امید ہے اگر وہ مل گئی تو پھر اس حکومت کے پیر مضبوط ہوجائیں گے اور وہ عوامی مسائل حل کرنے کے قابل ہوجائے گی۔

ہماری اپوزیشن ہرگز نہیں چاہتی کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرکے اپنے پاؤں اتنے مضبوط کر لے کہ اسے ہٹانا مشکل ہوجائے، اسی خوف کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کا ایسا طوفان اٹھایا ہوا ہے کہ ایک مہم ابھی ختم نہیں ہوتی کہ دوسری شروع ہوجاتی ہے۔ تازہ مہم کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اتنے بڑے آمر بن گئے ہیں کہ ہٹلر کی آمریت ان کی آمریت کے آگے پانی بھرتی نظر آتی ہے۔

اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اقتدارکو اپنا موروثی حق سمجھتی ہے، اس نفسیات کے ساتھ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ہم کسی قیمت پر جمہوریت کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ عام معنوں میں جمہوریت کا مطلب عوام کی حکومت ہوتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دنیا کے کسی ملک کی جمہوریت میں موروثی اور ولی عہدی نظام کبھی نہیں رہا، ہمارے جمہوری ملک میں موروثیت بھی مضبوط ہے اور ولی عہدی نظام بھی جمہوریت کی شان میں اضافہ کر رہا ہے۔

اپوزیشن جمہوریت کی اتنی بڑی عاشق ہے کہ اس کے بغیر وہ ایک دن بھی نہیں گزار سکتی۔ ذرا اندازہ لگایئے کہ جمہوریت یعنی اقتدار کے بغیر ایک دن بھی نہ گزارنے والی اپوزیشن تین مہینوں سے اقتدار کے بغیر زندہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ اربوں روپوں کی کرپشن کے درجنوں کیسز میں بمعہ اہل وعیال کچہریوں کے ہر روز چکر لگانے پر مجبور ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی یہ اتنی بڑی توہین ہے کہ ایسی توہین ان کی دس نسلوں نے نہیں دیکھی ہوگی۔

صورتحال اس قدر آؤٹ آف کنٹرول ہے کہ اشرافیہ اپنا سارا غصہ حکومت پر اتار کر دل کا غبار نکال رہی ہے۔موجودہ حکومت پر دنیا بھر میں بھیک مانگنے کا سر تا پا غلط الزام لگانے والے کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو بھیک مانگنے پر کس نے مجبور کیا ہے؟ عام طور پر انتخابات کے بعد جب نئی حکومت اقتدار سنبھالتی ہے تو جانے والی حکومت ورثے میں اسے اربوں ڈالرکا قرضہ نہیں دیتی بلکہ حکومت کو کامیابی سے چلانے کے لیے اتنا سرمایہ چھوڑتی ہے کہ وہ اس سرمائے سے ترقیاتی منصوبہ بندی کرتی ہے اور عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس پروگرام بناتی ہے۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جانے والی حکومت آنے والی حکومت کے لیے اربوں روپوں کا اندرونی اور بیرونی قرض کا تحفہ چھوڑ گئی ہے اور اپنی مدت اقتدار میں بھیک مانگنے کا وہ جرم نہیں کیا۔

جس کا الزام نئی حکومت پر لگایا جا رہا ہے۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اشرافیائی حکومتیں 10 سال تک برسر اقتدار رہیں ،کیا اس طویل مدت میں عوام کی بنیادی ضرورتوں بجلی، گیس، پانی کے لیے ڈیمز بنانے کی زحمت کی؟ یہ ہمارے بنیادی مسئلے ہیں جنھیں ہر حال میں حل کیا جانا چاہیے تھا عوام کے یہ بنیادی مسئلے دس سالوں میں کیوں حل نہیں کیے جاسکے؟ اور ان سنگین مسئلوں کو ترکے میں نئی حکومت کے حوالے کیوں کیا؟ نئی حکومت پر بھیک مانگنے کا الزام لگانے والے کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ نئی حکومت کو کیوں بھیک مانگنا پڑ رہا ہے؟یہ سوال بار بار عوام کے ذہن میں آتا ہے کہ ملک پر مستقل مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہی کیوں حکومت کر رہی ہے؟

کیا ان جماعتوں کی حکومتوں نے عوام کی زندگی کو اس قدر خوشحال بنادیا ہے کہ عوام بار بار اپنے ووٹ کے ذریعے اسے اقتدار میں لا رہے ہیں؟ ہمارے ملک میں ہر سال لاکھوں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں ہمارے ملک میں ہر سال لاکھوں عوام علاج سے محرومی کی وجہ سے جان سے جا رہے ہیں، ہمارے ملک میں ہر سال لاکھوں معصوم بچے دودھ سے محرومی کی وجہ جان سے جا رہے ہیں، ہمارے ملک میں لاکھوں خواتین زچگی کے دوران مناسب طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ موت کا شکار ہو رہی ہیں، ہمارے ملک میں ماں باپ کی کم آمدنی کی وجہ ایک کروڑ سے زیادہ بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہو رہے ہیں۔ عوام یہ عذاب سابق حکومتوں میں بھگت رہے ہیں یا تین مہینے کے دوران انھیں ان عذابوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

نئی حکومت ابھی ان داؤ پیچوں ان وعدہ فروشیوں سے واقف نہیں جن کے ذریعے انھیں بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ حکومت نہ فرشتوں کی حکومت ہے نہ وہ غلطیوں سے پاک ہے۔ حکومت پہلی بار اقتدار میں آئی ہے جس کے سامنے سابقہ حکومتوں کے چھوڑے ہوئے بے شمار سنگین مسائل ہیں وہ ان بدترین حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس دوران وہ غلطیاں بھی کرسکتی ہے لیکن عوام کو یہ یقین ہے کہ وہ کرپشن کا ارتکاب نہیں کرے گی۔

مقبول خبریں