ایم ڈی پی سی بی وسیم خان نے پاکستان میں کرکٹ بحال کرنے کی ٹھان لی

اسپورٹس رپورٹر  منگل 18 دسمبر 2018
 جذباتی وابستگی کی وجہ سے انگلش بورڈ کے بجائے پاکستان کیلیے کام کرنے کو ترجیح دی،اہداف حاصل کرلوں گا۔ فوٹو: فائل

 جذباتی وابستگی کی وجہ سے انگلش بورڈ کے بجائے پاکستان کیلیے کام کرنے کو ترجیح دی،اہداف حاصل کرلوں گا۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرنے کی ٹھان لی۔

پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کوخصوصی انٹرویو میں کہاکہ میں دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈزکی نظر میں اچھی ساکھ کا حامل ہوں۔ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈین بورڈز سے میرے رابطے رہے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کو ایک چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے سفر جاری رکھنا ہوگا، متعلقہ بورڈز کےساتھ تفصیلی بات ہونی چاہیے کہ سیکیورٹی اقدامات کے باوجود وہ کیوں نہیں آرہے؟ ان معاملات کی تہہ تک پہنچنے کیلیے غیر ملکی دورے بھی کرنا پڑیں گے، چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے ساتھ مل کر ہم سفارتی ذرائع بھی استعمال کریں گے۔

منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی نے کہا کہ پہلا قدم تو یہ ہے کہ پی ایس ایل کی ٹیموں میں شامل غیر ملکی کرکٹرز پاکستان میں میچز کھیلنے کیلیے آئیں، سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کے حوالے سے مثبت پیغام لے کر واپس جائیں اور اپنے بورڈز کو بتائیں، وقت لگ سکتا ہے لیکن ہم پُر امید ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔

ایک سوال پر وسیم خان نے کہا کہ فروری میں پاکستان جاکر چارج سنبھالنے سے قبل انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کولن گریوز اور چیف ایگزیکٹیو ٹام ہیرسن سے بھی ملاقات کروں گا، میں نے ای سی بی کیلیے کام کیا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ ورکنگ کمیٹی کی سربراہی بھی کرچکا، بورڈ آفیشلز سے میرے اچھے مراسم ہیں، دوسری جانب احسان مانی کی بھی آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کے بورڈز سے بات چیت جاری ہے، سیکیورٹی تو ہے لیکن ہمیں غیر ملکی ٹیموں کے خدشات دورکرنا ہیں،اگرکہیں مزید بہتری لانے کی گنجائش موجود ہے تو اس ضمن میں بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وسیم خان نے کہا کہ مجھے ای سی بی کی جانب سے بھی کام کی پیشکش ہوئی تھی لیکن پاکستان کرکٹ سے بے پناہ لگاؤ کی وجہ سے پی سی بی کے ساتھ وابستہ ہونے میں فخر محسوس کیا، گرین شرٹس نے ورلڈٹی ٹوئنٹی ٹائٹل جیتا تو لارڈز اسٹیڈیم میں موجود تھا، چیمپئنز ٹرافی فتح کے دوران بھی دوست کے ہمراہ اوول میں تھا،دونوں بار پاکستانی ٹیم کی حمایت کی، انگلینڈ میں رہنے کے باوجود پاکستان میرے خون میں ہے، میری صرف اس بات پر توجہ ہوگی کہ پی سی بی کو دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جانیوالے ادارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کروں۔

پاکستان میں کام کرنے کا ماحول یکسر مختلف ہونے کے باوجود پی سی بی کی ذمہ داریوں سے انصاف کرپانے کے سوال پر وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں اداروں کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط اور پیشہ ورانہ بنیادوں پر استوار ہے، وہاں بھی اس انداز میں کام کرنے والے چند ادارے ہونگے، کلچر کا فرق ضرور ہے،چیلنجز اور سیاسی معاملات بھی ہونگے، چیزوں کو تبدیل ہونے میں وقت بھی لگ جاتا ہے، بطور لیڈر مجھے صبر اور استقامت سے آگے بڑھنا ہوگا،اپنے تجربے اور مہارت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہہ سکتا ہوں کہ ہم ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے اہداف حاصل کرلینگے۔

پی سی بی میں ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے،وسیم

وسیم خان نے کہا ہے کہ فی الحال ڈومیسٹک اسٹرکچر کے حوالے سے کرکٹ کمیٹی کام کر رہی ہے، ڈپارٹمنٹس اور ریجنزموجود ہیں،مجھے کوئی بھی حتمی رائے قائم کرنے سے قبل سب سے بات چیت کرتے ہوئے سسٹم کو سمجھنا ہوگا،میں انتظامی امور میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کا قائل ہوں، ابھی انگلینڈ میں بیٹھ کر فیصلے نہیں کرسکتا، پہلے دیکھوں گا کہ ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کیسے چلتے ہیں، وزیراعظم و پیٹرن عمران خان اور چیئرمین احسان مانی کا ویژن بھی دیکھوں گا۔

انھوں نے کہا کہ میں تحمل مزاج انسان ہوں فیصلوں میں جلد بازی نہیں کرتا، معاملات کو اچھی طرح سمجھ کر اپنی تجاویز دوں گا جن پر بعد ازاں عملدرآمد کا فیصلہ ہوگا۔ وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی کو پیشہ ورانہ بنیادوں پر استوار کرنا ہدف ہے جس کیلیے میرے پاس تجربہ اور جذبہ دونوں موجود ہیں۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ انگلش کرکٹ بورڈ میں200 افراد کام کرتے ہیں، پی سی بی میں 900 ملازمین کی تعداد اور بوجھ بہت زیادہ ہے، عالمی باڈیز میں بھی اتنے لوگ نہیں ہوتے، سیٹ اپ کا جائزہ لے کر ہم اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

وسیم خان نے کہا کہ میں کرکٹ امور میں کس حد تک مداخلت کرسکتا ہوں یہ ابھی طے نہیں ہوا، میں سابق فرسٹ کلاس کرکٹر رہا ہوں، پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ بھی تعلق ہے، بہرحال بورڈ سے پوچھنا ہوگا کہ کرکٹنگ معاملات میں میرا کتنا عمل دخل ہوگا، فی الحال تو میرے لیے بڑے کام ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ اسٹرکچر کی تشکیل نوہے۔

آئی سی سی میٹنگزمیں احسان مانی کے ساتھ جایا کروں گا، ایم ڈی

آئی سی سی میٹنگزمیں شرکت کے سوال پر وسیم خان نے کہا ہے کہ اگر چیف ایگزیکٹوز کا اجلاس ہوتو میں جاؤں گا، اگر سربراہان کی میٹنگ ہوئی تو احسان مانی کا جانا مناسب ہوگا، مشترکہ نوعیت کی میٹنگ میں ہم دونوں بھی جا سکتے اورضرورت پڑنے پر ایک دوسرے کا خلا پُر کرسکتے ہیں، آئی سی سی میٹنگزمیں سبحان احمد بھی جاتے ہیں، کسی بھی میٹنگ کی تاریخیں سامنے آنے پر طے کرلیں گے کہ کس کا جانا مناسب ہوگا۔

میرے آنے سے سبحان احمد کی پوزیشن خطرے میں نہیں ہوگی، وسیم خان

وسیم خان کا کہنا ہے کہ منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کے باوجود پی سی بی میں طاقت کا توازن خراب نہیں ہو گا،انھوں نے کہا کہ احسان مانی آئی سی سی کیلیے کام کرچکے ہیں، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سمیت کئی عہدیدار وسیع تجربہ رکھتے ہیں، میں ان سب کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کرنے کی کوشش کروں گا۔

سبحان احمد کی پوزیشن خطرے میں ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں، چیف آپریٹنگ آفیسر تجربہ کار اور قابل احترام ہیں،انھوں نے کہا کہ کئی سال پی سی بی کیلیے کام کیا اور معاملات سے اچھی طرح واقف ہیں،احسان مانی اور میں دونوں ان کی بڑی عزت کرتے ہیں،ہم سب مل کر کام کریں گے، تنازع کی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، سب عہدیدار اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو سپورٹ کر سکتے ہیں۔

بھاری تنخواہ پر ہونے والی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، وسیم خان

وسیم خان نے کہا ہے کہ مجھے بھاری تنخواہ پر ہونے والی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، پی سی بی نے میری اہلیت کے مطابق ہی تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، میری توجہ صرف اس بات پر ہے کہ جو توقعات وابستہ کی گئی ہے ان پر پورا اتروں، بہترین نتائج دوں، اس کے علاوہ جو باتیں ہو رہی ہیں کوئی کیا کہتا ہے میں اس میں قطعی طور پر کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔