العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نواز شریف کو سزا

ایڈیٹوریل  منگل 25 دسمبر 2018
ملک کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر سیاستدانوں کو سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرنا ہوگا (فوٹو: فائل)

ملک کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر سیاستدانوں کو سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرنا ہوگا (فوٹو: فائل)

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7سال قید اور جرمانے کی سزا سنا دی گئی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کر دیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا بھی سنائی، جب کہ ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین کو مفرور قرار دے دیا گیا ۔احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف کافی ٹھوس ثبوت ہیں جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف کیس نہیں بنتا اس لیے انھیں بری کیا گیاہے۔نواز شریف کے کمرہ عدالت میں آتے ہی جج ارشد ملک نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ہمراہ ان کے بھتیجے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ملک میں سیاسی درجہ حرارت نصف النہار پر ہے، عدالتی فیصلہ ن لیگ کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔ ادھرمین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کے اعلیٰ ترین شخصیات کے خلاف ہائی پروفائل کیسز کی سماعت جاری ہے ۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس پرلاہور رجسٹری میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دو رکنی بنج کی سربراہی کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے کہاکہ اربوں کے کھانچے ہیں، ایسے لوگوں کو معاف نہیں کریں گے جنہوں نے قوم کا پیسہ کھایا۔

ادھر اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر نواز شریف خود بھی پیش ہوئے،عدالت کی سیکیورٹی سخت تھی جب کہ لیگی کارکنوں کے متوقع احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی،اطراف کے تمام راستے بند تھے۔ لیگی ذرایع کے مطابق نواز شہباز ملاقات میں عدالتی فیصلہ کی روشنی میں قانونی راستہ اختیار کرنے اور سویلین بالادستی پر سمجھوتہ نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اب نواز شریف کے وکلاء اپیل میں جائیں گے۔

بلاشبہ ایک اعصاب شکن دورانئے کے نکتہ عروج پرکراچی اور خیبرپختونخوا کے ضمنی بلدیاتی انتخابات بھی پر امن طور پر ہوئے ، عبوری نتائج کے مطابق کراچی میں ایم کیو ایم جب کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے کلین سویپ کیا۔ ایک طرف حکومت کرپشن کے خلاف کیسز کو ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچانے کا عندیہ دے چکی ہے جب کہ اپوزیشن نے جاری احتساب کو انتقامی کارروائی قراردیا ہے.

دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس پیر کو طلب کیا گیا، اجلاس میں نواز شریف کے نیب ریفرنسز کے فیصلے پر مشاورت بھی ہوئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور حکومتی کارکردگی پر غور کیا گیا، دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال اور سابق صدر آصف زرداری کے خلاف کیسز پر تفصیلی غور اور مشاورت کی گئی۔

ذرایع کے مطابق پی پی قیادت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو کو سیاسی کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان بلایا ہے تاہم وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ صنم بھٹو ہر سال بینظیر کی برسی پر آتی ہیں اور صنم بھٹو کو اہم ذمے داری کے متعلق ہر سال ہی ایسی باتیں کی جاتی ہیں۔

البتہ آصف زرداری کی ممکنہ گرفتاری پر انھوں نے کہا کہ ایسا ہوا تو لائحہ عمل بھی عوام کے سامنے ہوگا۔ادھر وزیرخزانہ اسد عمر نے معیشت کا ذکر کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے فیصلوںکے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں اور اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، تاہم ان کے اس ٹویٹ کے جواب میں ایک اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ معیشت ڈوب رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے ملک احمدخان نے ایک ٹی وی ٹاک میں اعتراف کیا کہ نیب کو ختم نہ کرنا ہماری غلطی تھی۔

واضح رہے عدالتی فیصلوں کے تناظر میں سابق وزیر اعظم پاکستان و سابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی69 ویں سالگرہ 25 دسمبر کومنائی جائے گی، سالگرہ کے کیک کاٹ جائیں گے، میاں محمد نواز شریف کی درازی عمر کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی جائیں گی ۔

میڈیا میں (ن) لیگ کے بعض vocal رہنماؤں کی غیر اعلانیہ ’’خاموشی‘‘ بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور ن لیگ کی مزاحمتی سیاست پر بھی رائے زنی کا سلسلہ جاری ہے، متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اتوار کو جھنگ روڈ پر تحفظ ناموس رسالت ؐملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے نعروں اور نئے رنگ سے ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ کرپشن دیمک سے بڑھ کرناسورکی صورت اختیار کرچکی ہے جس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔بہر حال سیاسی کشمکش اور جوڈیشل پروسس کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کی قیادت اور پرجوش کارکنوں کے لیے صائب آپشنز آئینی و قانونی ہی رہ جاتے ہیں، یہ وقت جذباتیت کا نہیں ہوشمندی اور دوراندیشی جب کہ ملک کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان کے پیش نظر سیاستدانوں کو ہر قیمت پر صبر و تحمل اور سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔